Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

321 - 485
یرکبون الخیل ولا یحملون السلاح]٣٠٧٩[(١٠٠) ومن امتنع من اداء الجزیة او قتل 

غنم قال کتبت لعمر بن الخطاب حین صالح اھل الشام بسم اللہ الرحمن الرحیم ... وان نوقر المسلمین وان نقوم لھم من مجالسنا ان ارادوا جلوسا ولا نتشبہ بھم فی شیء من لباسھم من قلنسوة ولا عمامة ولا نعلین ولا فرق شعر ولا نتکلم بکلامھم ولا نتکنی بکناھم ولا نرکب السروج ولا نتقلد السیوف ولا نتخذ شیئا من السلاح ولا نحملہ معناولا ننقش خواتیمنا بالعربیة (الف) (سنن للبیہقی، باب الامام یکتب کتاب الصلح علی الجزیة ، ج تاسع، ص ٣٣٩، نمبر ١٨٧١٧) ان دونوں اثروں سے معلوم ہوا کہ ذمی ہر اعتبار سے مسلمانوں سے متمیز رہے۔اور ہتھیار اس لئے نہ اٹھائے کہ کہیں دوبارہ جنگ کرنے کی صلاحیت نہ پیدا کرلے۔اور مسلمانوں کے لئے مشکلات نہ پیداکرے۔
نوٹ  افسوس کہ عالم عرب پر امریکیوں نے اس طرح قبضہ کرلیا کہ یہ سب مسائل خواب و خیال بن گئے۔
لغت  زیھم  :  ہیئت،لباس،  مراکب  :  مرکب کی جمع ہے رکب سے مشتق ہے سوار،  سروج  :  سرج سے مشتق ہے زین،  قلانس  :  قلنسوة سے مشتق ہے ٹوپی۔
]٣٠٧٩[(١٠٠)کوئی جزیہ کی ادائیگی سے باز رہے یا مسلمان کو قتل کردے یا حضورۖ کو گالی دے یا مسلمان عورت سے زنا کر لے تو اس کا عہد نہیں ٹوٹے گا۔
تشریح   کوئی جزیہ دینے کا اقرار تو کرتا ہے لیکن جزیہ دیتا نہیں ہے تو اس سے ذمی ہونے سے خارج نہیں ہوگا۔اور مسلمانوں کے ساتھ جزیہ دینے کا اور ذمی ہونے کا جو عہد کیا تھا وہ نہیں ٹوٹے گا بلکہ ابھی بھی ذمی بحال رہے گا۔اسی طرح کسی مسلمان کو قتل کردے یا حضورۖ کو گالی دے یا مسلمان عورت سے زنا کرلے تو اس سے ذمی ہونے کا عہد نہیں ٹوٹے گا۔البتہ ان جرموں کی سزا کا مستحق ہوگا۔مثلا جزیہ ادا نہیں کرتا ہے تو جزیہ وصول کیا جائے گا۔مسلمان کے قتل کے بدلے اس کو قتل کیا جائے گا۔یا حضورۖ کو گالی دینے سے وہ خود مباح الدم ہو جائے گا۔اور مسلمہ سے زنا کرنے کی وجہ سے حد زنا کا مستحق ہوگا۔
وجہ  عہد ٹوٹتا ہے جنگ پر اتر آنے سے ،یا کسی چیز کی شرط لگائی تھی اور اس نے اس کے خلاف کیا تو عہد ٹوٹے گا ورنہ نہیں(٢)حدیث میں ہے کہ اہل قریظہ جنگ پر اتر آئے تب ان کا عہد ٹوٹا اور حضورۖ نے قتال کرکے ان کو قتل کیا۔اور ان کی عورتوں کو باندی بنایا۔حدیث یہ ہے۔عن ابن عمر حاربت قریظة والنضیر فاجلی بنی النضیر واقر قریظة ومنَّ علیھم حتی حاربت قریظة فقتل رجالھم وقسم نسائھم واولادھم واموالھم بین المسلمین (ب) (بخاری شریف، باب حدیث بنی النضیر ومخرج رسول اللہ ۖ الیھم فی دیة 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عبد الرحمن بن غنم فرماتے ہیں کہ جب اہل شام سے صلح ہورہی تھی تو میں نے حضرت عمر کے لئے یہ خط لکھا بسم اللہ الرحمن الرحیم ... یہ کہ مسلمانوں کی عزت کریں گے،اگر وہ بیٹھنا چاہیں تو اس کے لئے کھڑے ہو جائیں گے، ان کے لباس میں مشابہت نہیں کریں گے،نہ ٹوپی میں نہ عمامے میں نہ جوتے میں ،نہ بیچ میں بال کا مانگ نکالیں گے۔نہ ان کی زبان میں بات کریں گے نہ مسلمانوں کی کنیت رکھیں گے۔نہ زین پر سوار ہوں گے۔اور نہ تلوار کا قلادہ ڈالیں گے اور نہ کوئی ہتھیار بنائیںگے اور نہ اس کو اٹھائیں گے(ب)بنو قریظہ اور بنو نضیر نے جنگ کی تو بنی نضیر کو جلا وطن کر دیا اور بنی قریظہ کو وہیں رکھا اور ان پر(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter