Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

320 - 485
الاسلام]٣٠٧٧[(٩٨) واذا انھدمت البِیَعُ والکنائس القدیمة اعادوھا]٣٠٧٨[(٩٩) ویؤخذ اھل الذمة بالتمیُّز عن المسلمین فی زیِّھم ومراکبھم وسروجھم وقلانسھم ول 

ت  بیعة  :  یہودی کا عبادت خانہ،  کنائس  :  کنیسة کی جمع ہے نصرانی کا عبادت خانہ۔
]٣٠٧٧[(٩٨)اگر پھر منہدم ہو جائیں پرانی گرجائیں تو دو بارہ بنا سکتے ہیں۔
تشریح   یہودی یا نصرانی کا پرانا عبادت خانہ گر گیا تو اس کو دوبارہ بنایا جاسکتا ہے۔
وجہ  جو پہلے سے ہے اس کی حفاظت کی ذمہ داری مسلمانوں پر ہے۔اس لئے اس کو دو بارہ بنایا جا سکتا ہے (٢) حدیث میں ہے اہل نجران سے صلح میں یہ بات طے ہوئی تھی کہ گرجائیں نہیں گرائیںگے۔ ان کے راہبوں کو نہیں نکا لیںگے۔اور ان کے دین کے بارے میں فتنے میں نہیں ڈالیںگے۔حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن ابن عباس قال صالح رسول اللہ ۖ اھل نجران علی الفیٔ حلة ... علی ان لا تھدم لھم بیعة ولا یخرج لھم قس ولا یفتنوا عن دینھم مالم یحدثوا حدثا او یأکلوا الربا (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی اخذ الجزیة ، ص٧٤، نمبر٣٠٤١سنن للبیہقی ،باب لاتھدم لھم کنیسة ولا بیعة ،ج تاسع، ص ٣٣٩، نمبر ١٨٧١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پرانی عبادت گاہیں بنا سکتے ہیں۔
]٣٠٧٨[(٩٩)عہد لیا جائے گا ذمیوں سے ممتاز رہنے کا مسلمانوں سے پوشاک میں سواریوں میں زمینوں میں اور ٹوپیوں میں۔اور وہ سوار نہ ہوںگے گھوڑوں پر اور نہ ہتھیار اٹھائیںگے۔
تشریح   ذمیوں کو دار الاسلام میں رکھا جائے گا لیکن وہ ہر اعتبار سے مسلمانوں سے متمیز رہے تاکہ کوئی مسلمان ان پر سلام نہ کرے ان کے لئے دعائیں نہ کرے۔اور ایک اندازے میں ذلت کے ساتھ رہے تاکہ اس کو احساس ہو اور جلدی مسلمان ہو جائے۔
وجہ  حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ۖ قال لا تبدوا الیھود ولا النصاری بالسلام واذا لقیتم احدھم فی طریق فاضطروہ الی اضیقہ(ب) (مسلم شریف، باب النھی عن ابتداء اھل الکتاب بالسلام وکیف یرد علیھم ، ص ٢١٣، نمبر ٢١٦٧ ابوداؤد شریف، باب فی السلام علی اھل الذمة ، ص٣٦٠، نمبر ٥٢٠٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی کو ابتدائی طور پر سلام نہ کرے۔اور اس کو راستے کے کنارے سے چلنے کے لئے کہے تاکہ اس کی شان و شوکت کا اظہار نہ ہو (٢) اثر میں ہے کہ ذمیوں پر مہر لگائے تاکہ دور سے پتا چل جائے کہ وہ ذمی ہے۔اثر یہ ہے۔کتب عمر الی امراء الاجناد ان اختموا رقاب اھل الجزیة فی اعناقھم (ج) (سنن للبیہقی، باب یشترط علیھم ان یفرقوا بین ہیئتھم وہیئة المسلمین ، ج تاسع، ص ٣٤٠ ، نمبر ١٨٧١٨) (٣) حضرت عمر نے اہل شام سے صلح کی تو اس میں شرط لگائی کہ لباس،ٹوپی ،عمامہ،جوتے میں متمیزرہے۔باتوں میں بھی متمیز رہے۔اثر کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عبد الرحمن بن 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے اہل نجران سے دو ہزار حلے پر صلح کی ... اس شرط پر کہ انکا گرجا منہدم نہیں کیا جائے اور نہ ان کا قسیس نکالا جائے۔اور ان کے دین کے بارے میں ان کو فتنہ میں مبتلا نہ کیا جائے جب تک کہ کوئی نئی بات نہ پیدا کریں یا سور نہ کھانے لگیں(ب) آپۖ نے فرمایا یہود اور نصاری کو پہلے سلام مت کرو۔اگر ان میں سے کوئی راستے میں ملے تو اس کو تنگ راستے پر جانے پر مجبور کرے(ج) حضرت عمر نے امراء اجناد کو لکھا کہ اہل جزیہ کی گردن پر مہر لگاؤ۔

Flag Counter