Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

319 - 485
الحولان تداخلت الجزیتان]٣٠٧٦[(٩٧) ولایجوز احداث بیعة ولا کنیسة فی دار 

وجہ  اثر میں ہے ۔عن طاؤس انہ قال اذا تدارکت الصدقات فلا توخذ الاولی کالجزیة (الف) (مصنف ابن ابی شیبة،١٣٢ من قال لا توخذ الصدقة فی السنة الا مرة واحدة ،ج ثانی،ص ٤٣١، نمبر ١٠٧٣٣(٢) ایک اور اثر میں ہے ۔عن الزھری قال لم یبلغنا من احد من ولاة ھذہ الامة الذین کانوا بالمدینة ابوبکر وعمر وعثمان انھم کانوا لا یثنون العشور لکن یبعثون علیھا کل عام فی الخصب والجدب لان اخذھا سنة من رسول اللہ ۖ (ب) (مصنف ابن ابی شیبة، من قال لاتوخذ الصدقة فی السنة الا مرة واحدة،ج ثانی، ص ٤٣١،نمبر ١٠٧٣٢) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ ایک سال میں دو مرتبہ عشر نہیں لیتے تھے ۔اور دو سال کا ایک سال میں لیںگے تو دو مرتبہ جزیہ لینا ہوگا۔اس لئے ایک جزیہ ساقط ہوگا اور ایک جزیہ لازم ہوگا (٣) اس میں ذمی کے لئے سہولت ہے جس میں اسلام میں بڑا خیال رکھا گیا ہے۔
فائدہ  امام شافعی اور امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ دو سال کا جمع ہوا ہے اس لئے دو سال کا جزیہ لیا جائے گا۔ورنہ حکومت کو نقصان ہوگا اور ذمی ساقط کرنے کے لئے خواہ مخواہ ٹال مٹول کرے گا۔
]٣٠٧٦[(٩٧)دار الاسلام میں یہودی اور نصرانی کا نیا عبادت خانہ بنانا جائز نہیں ہے۔
تشریح   دار الاسلام کے شہروں میں یہودی کا اور نصرانی کا نیا عبادت خانہ نہ بنانے دیا جائے۔
وجہ  اس سے اس کی شوکت بڑھے گی اور دوسرے دین کی اشاعت ہوگی۔اس لئے ان کا نیا عبادت خانہ بنانے کی اجازت نہیں ہوگی۔حدیث میں ہے۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ لاتصلح قبلتان فی ارض واحدة ولیس علی المسلمین جزیة (ج) (ترمذی شریف، باب ماجاء لیس علی المسلمین جزیة ،ص ،١٣٨،نمبر٦٣٣، کتاب الزکوة) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمیوں کو بہت زیادہ اس کے دین کی اشاعت کی اجازت نہیں ہوگی۔ اور نیا کنیسہ یا بیعہ بنانا دین کی اشاعت ہے اس لئے اس کی اجازت نہیں ہوگی (٢) اثر میں ہے۔ عن ابن عباس  قال کل مصر مصرہ المسلمون لا یبنی فیہ بیعة ولا کنیسة ولا یضرب فیہ بناقوس ولا یباع فیہ لحم خنزیر (د) (سنن للبیہقی ، باب یشترط علیھم ان لا یحدثوا فی امصار المسلمین کنیسة ولا مجمعا لصلواتھم ولا صوت ناقوس ولا حمل خنزیر ولا ادخال خنزیر ، ج تاسع، ص ٣٣٩، نمبر ١٨٧١٤ مصنف ابن ابی شیبة ،٧٠ ماقالوا فی ھدم البیع والکنائز وبیوت النار ،ج سادس، ص ٤٧١، نمبر ٣٢٩٧٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جس شہر کو مسلمانوں نے بسایا ہے اس میں ذمیوں کا نیا عبادت خانہ نہ بنانے دیا جائے۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت طاؤسنے فرمایاکئی مال کے صدقات جمع ہو جائیں تو پہلے سال کا صدقہ نہیں لیا جائے گاجزیہ کی طرح (ب) حضرت زہری نے فرمایا مجھ کو اس امت کے کسی والی مثلا حضرت ابوبکر،عمر اور عثمان جو مدینہ طیبہ میں تھے یہ بات نہیں پہنچی ہے کہ ایک سال میں دو مرتبہ عشر لئے ہوں۔لیکن وہ ہر سال خوشحالی اور خشک سالی میں بھیجتے تھے اس لئے کہ وہ رسول ۖاللہ کی سنت ہے(ج) آپۖ نے فرمایا ایک ملک میں دو قبلے نہیں ہو سکتے یعنی اسلام اور عیسائیت نہیں رہ سکتے،اور مسلمان پر جزیہ نہیں ہے(د) حضرت ابن عباس نے فرمایا ہر وہ شہر جس کو مسلمانوں نے بسایا ہے اس میں گرجا اور کنیسہ نہیں بنایا جا سکتا۔ اور نہ اس میں ناقوس بجایا جا سکتا ہے۔اور نہ اس میں سور کا گوشت بیچا جا سکتا ہے۔

Flag Counter