Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

318 - 485
]٣٠٧٤[ (٩٥) ومن اسلم وعلیہ جزیة سقطت عنہ]٣٠٧٥[ (٩٦)وان اجتمع علیہ 

ان لا یأخذوا الجزیة من شیخ کبیر (الف) (رواة زنجویة فی الاموال اعلاء السنن،باب لا جزیة علی صبی ولا امرأة الخ، ج ثانی عشر، ص ٥٠٩،نمبر ٤١٧٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بہت بوڑھے سے جزیہ نہیں لیا جائے گا۔اور اسی پر اپاہج اور اندھے کو قیاس کیا جائے گا۔کیونکہ یہ دونوں بھی کما نہیں سکتے ہیں۔
جو راہب لوگوں سے اختلاط نہ کرتا ہو وہ بھی کما نہیں سکتا ہے اس لئے اس سے بھی جزیہ نہیں لیا جائے گا(٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔ عن خالد بن ولید انہ صالح اھل الحیرة علی تسعین ومأئة الف درھم تقبل کل سنة جزاء عن ایدیھم فی الدنیا رھبانھم وقسیسھم الا من کان غیر ذی ید حبیسا عن الدنیا تارکا لھا وسائحا تارکا للدنیا (ب) (مختصر رواہ الطبری فی تاریخہ ،ج رابع، ص ١٤ اعلاء السنن،باب لا توضع الدنیاعلی الرھبان لا یخالطون الناس،ج ثانی عشر،ص٥١٣،نمبر ٤١٧٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جو راہب لوگوں سے اختلاط نہ کرتا ہو اس پر جزیہ نہیں ہے۔
لغت  زمن  :  اپاہج،  الرہبان  :  راہب کی جمع ہے،  یخالطون  :  خلط سے ہے ملنا جلنا۔
]٣٠٧٤[(٩٥)کوئی ایسا آدمی اسلام لائے کہ اس پر جزیہ ہو تو وہ ساقط ہو جائے گا۔
تشریح   پہلے ذمی تھا جس کی وجہ سے اس کے سر پر جزیہ تھا اب وہ مسلمان ہوگیا تو جزیہ ساقط ہو جائے گا۔البتہ اگر اس کی زمین پر خراج تھا تو وہ باقی رہے گا۔ 
وجہ  یہ کفر کی وجہ سے اس کی ذلت کی چیز ہے اور مسلمان ہونے کے بعد اس ذلت کا اہل نہیں رہا اس لئے ساقط ہو جائے گا (٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ لیس علی مسلم جزیة سئل سفیان عن تفسیر ھذا فقال اذا اسلم فلا جزیة علیہ (ج) (ابوداؤد شریف، باب فی الذمی الذی یسلم فی بعض السنة ھل علیہ جزیة،ص ٧٧، نمبر ٣٠٥٣ ترمذی شریف، باب ماجاء لیس علی المسلمین جزیة ، ص ١٣٨، نمبر ٦٣٣،کتاب الزکوة) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی مسلمان ہوجائے تو اس پرسے جزیہ ساقط ہو جائے گا۔
]٣٠٧٥[(٩٦)اگر اس پر دو سال کا جزیہ چڑھ جائے تو ان میں تداخل ہو جائے گا۔
تشریح   اگر دو سال تک جزیہ نہیں دے سکا تو اب ایک سال کا جزیہ ساقط ہو جائے گا۔ اور ایک سال ہی کا جزیہ لازم ہوگا۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر نے ایک بہت بوڑھے ذمی کو دیکھا کہ وہ مانگ رہا ہے۔تو اس سے پوچھا کیا بات ہے؟ کہا میرے پاس مال نہیں ہے اور مجھ سے جزیہ لیا جاتا ہے۔تو حضرت عمر نے اس سے کہا۔ہم نے تمہارے ساتھ انصاف نہیں کیا۔تمہاری میں جوانی میں کھایا پھر بھی تم سے جزیہ لیں۔پھر اپنے عمال کو لکھاکہ بہت بوڑھے سے جزیہ نہ لیں(ب) خالد بن ولید نے حیرہ والوں سے ایک لاکھ نوے ہزار درہم پر صلح کی۔قبول کیا جائے گا ہر مال میں دنیا میں رہنے کے بدلے کی وجہ سے چاہے ان کے راہب ہو چاہے قسیس ہو۔البتہ جن کا ہاتھ خالی ہو دنیا کو چھوڑے ہوا ہو،سفر کرتا رہتا ہو اور دنیا کو چھوڑ رکھا ہو اس سے جزیہ نہیں لیا جائے گا(ج) حضورۖ نے فرمایا مسلمان پر جزیہ نہیں ہے۔حضرت سفیان سے اس کی تفسیر پوچھی تو فرمایا اگر ذمی مسلمان ہو جائے تو اس پر جزیہ نہیں ہے۔

Flag Counter