Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

317 - 485
عبدة الاوثان من العرب ولا علی المرتدّین]٣٠٧٣[(٩٤) ولا جزیة علی امرأة ولا صبی ولا زمن ولااعمی ولا علی فقیر غیر معتمل ولا علی الرھبان الذین لایخالطون الناس 

وجہ  اسلام کو سمجھنے کے بعد مرتد ہونا کفر سے بھی اغلظ ہے اس لئے اس کو تو بدرجہ اولی قتل کیا جائے گا یا پھر اسلام لے آئے (٢) قتل کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن عکرمة قال اتی علی بزنادقة فاحرقھم فبلغ ذلک ابن عباس فقال لو کنت انا لم احرقھم لنھی رسول اللہ ۖ لا تعذبو بعذاب اللہ، ولقتلتھم لقول رسول اللہ ۖ من بدل دینہ فاقتلوہ (الف) (بخاری شریف، باب حکم المرتد والمرتدة واستتا بتھم ،ص ١٠٢٢، نمبر ٦٩٢٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مرتد کو تین دن کے بعد قتل کر دیا جائے گا۔اگر مرتدہ عورت ہو تو توبہ کرنے تک قید میں رکھا جائے گا۔اور کفر کی حالت میں رہنے نہیں دیا جائے گا۔اس لئے اس سے بھی جزیہ نہیں لیا جائے گا۔بخاری کی آگے دوسری حدیث ہے۔ثم اتبعہ معاذ بن جبل ... قال لا اجلس حتی یقتل قضاء اللہ ورسولہ ثلاث مرات (بخاری شریف، نمبر ٦٩٢٣)کہ مرتد کے قتل کرنے تک میں نہیں بیٹھوںگا۔
]٣٠٧٣[(٩٤)اور نہیں جزیہ ہے عورت پر اور نہ بچے پر اور نہ اپاہج پر اور نہ اندھے پر اور نہ ایسے فقیرپر جو کام نہ کرتا ہو اور نہ ایسے راہب پر جو لوگوں سے نہ ملتا ہو۔
تشریح   ان لوگوں پر جزیہ نہیں ہے۔
وجہ  یہ لوگ غریب ہیں اور کام کرنے کے لائق نہیں ہیں۔اس لئے ان لوگوں پر جزیہ مقرر نہیں کیا جائے گا (٢) حدیث میں ہے۔عن معاذ ان النبی ۖ لما وجھہ الی الیمن امرہ ان یأخذ من کل حالم یعنی محتلما دینارا (ب) ( ابوداؤد شریف، باب فی اخذ الجزیة ،ص ٧٤، نمبر ٣٠٣٨) اس حدیث میں محتلما کی قید سے معلوم ہوا کہ جوبالغ نہ ہو یعنی بچہ ہو اس پر جزیہ نہیں ہے۔
 اور عورت پر جزیہ نہ ہونے کی دلیل یہ اثر ہے۔ان عمر بن الخطاب کتب الی عمالہ ان لا یضربوا الجزیة علی النساء والصبیان ولا یضربوھا الا علی من جرت علیہ المواسی (ج) (سنن للبیہقی،باب الزیادة علی الدینار بالصلح ، ج تاسع، ص ٣٢٩، نمبر ١٨٦٨٣ مصنف ابن ابی شیبة،١٧ ماقالوا فی وضع الجزیة والقتال علیھا ، ج سادس، ص ٤٣١، نمبر ٣٢٦٢٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عورتوں اور بچوں پر جزیہ نہیں ہے۔
بوڑھے پر جزیہ نہیں ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔قال ابصر عمر شیخا کبیرا من اھل الذمة یسأل فقال لہ مالک؟ قال لیس لی مال وان الجزیة توخذ منی فقال لہ عمر ما انصفناک اکلنا شبیبتک ثم ناخذ منک الجزیة ثم کتب الی عمالہ 

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی کے سامنے کچھ زندیق لائے گئے تو انہوں نے ان کو جلادیا۔تو یہ خبر حضرت ابن عباس کو پہنچی تو فرمایا اگر میں ہوتا تو ان کو نہیں جلاتا کیونکہ حضورۖ نے منع فرمایا ہے کہ اللہ کے عذاب کی طرح تم آگ سے عذاب نہ دو۔ اور میں ان کو زندیقوں کو قتل کرتاحضورۖ کے فرمان کی وجہ سے کہ جس نے اپنے دین اسلام کو بدل دیا اس کو قتل کردو(ب) حضورۖ نے جب حضرت معاذ کو یمن کی طرف متوجہ کیا تو حکم دیا کہ ہر بالغ آدمی سے ایک دینار جزیہ لے (ج) حضرت عمر نے اپنے عمال کو لکھا کہ عورتوں اور بچوں پر جزیہ مقرر نہ کرے۔اور صرف اسی پر جزیہ مقرر کرے جسکے نیچے کا بال نکل آئے ہوں۔

Flag Counter