Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

315 - 485
الفقیر المعتمل اثنٰی عشرة درھما فی کل شھر درھما]٣٠٧١[(٩٢) وتوضع الجزیة 

وجہ  حدیث میں ہے۔عن معاذ ان النبی ۖ لما وجھہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من کل حالم یعنی محتلما دینارا او عدلہ من المعافری ثیاب تکون بالیمن (الف) (ابوداؤد شریف، باب فی اخذ الجزیة،ص ٧٤، نمبر ٣٠٣٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر مرد پر سالانہ ایک دینار لازم ہوگا چاہے مالدار ہو یا غریب۔
لغت  المعتمل  :  عمل سے مشتق ہے کام کرنے والا۔
]٣٠٧١[(٩٢)جزیہ مقرر کیا جائے گا اہل کتاب پر اور مجوسیوں پر اور عجم کے بت پرستوں پر۔
تشریح   یہود اور نصاری اور مجوسی چاہے عرب میں رہتے ہوں یا عجم میں رہتے ہوں۔اگر وہ ذمی بن کر رہنا چاہیں تو ان پر جزیہ مقرر ہوگا۔ اسی طرح عجم کے بت پرست ذمی بن کر رہناچاہیں تو ان کے سروں پر جزیہ مقرر ہوگا۔البتہ عرب کے بت پرستوں پر جزیہ نہیں ہے یا وہ اسلام لائیں یا قتل کے لئے تیار رہیں ذمی بن کر عرب میں نہیں رکھا جا سکے گا۔
وجہ  اہل کتاب کے لئے جزیہ کے لئے یہ آیت ہے۔ قاتلوا الذین لایومنون باللہ ولابالیوم الآخر ولا یحرمون ماحرم اللہ ورسولہ ولا یدینون دین الحق من الذین اوتوا الکتاب حتی یعطوا الجزیة عن ید وھم صاغرون (ب) (آیت ٢٩، سورة التوبة ٩) اس آیت میں ہے کہ اہل کتاب یعنی یہودی اور نصاری سے اس وقت تک قتال کیا جائے جب تک وہ جزیہ نہ دینے لگیں۔ اور یہ عرب اور غیر عرب کے قید سے عام ہے اس لئے عرب کے اہل کتاب پر بھی جزیہ مقرر کیا جا سکتا ہے۔
مجوسی سے جزیہ لینے کے لئے یہ حدیث ہے۔سمعت عمرا قال ... فاتانا کتاب عمر بن الخطاب قبل موتہ بسنة فرقوا بین کل ذی محرم من المجوس ولم یکن عمر اخذ الجزیة من المجوس حتی شھد عبد الرحمن بن عوف ان رسول اللہ ۖ اخذھا من مجوس ھجر (ج) (بخاری شریف، باب الجزیة والموادعة مع اہل الذمة ، ص ٤٤٦، نمبر ٣١٥٧٣١٥٦ ابو داؤد شریف، باب اخذ الجزیة من المجوس ، ص ٧٥، نمبر ٣٠٤٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجوس ہجر سے آپۖ نے جزیہ لیا۔جس سے معلوم ہوا کہ عرب کے مجوس سے جزیہ لیا جا سکتا ہے (٣) عن ابن عباس قال صالح رسول اللہ ۖ اہل نجران علی الفیٔ حلة النصف فی صفر والنصف فی رجب یؤدونھا الی المسلمین (د) (ابوداؤد شریف، باب فی اخذ الجزیة ،ص، نمبر ٣٠٤١) اہل نجران عرب کے عیسائی تھے ان سے جزیہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ عرب کے اہل کتاب سے جزیہ لیا جا سکتا ہے۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے جب حضرت معاذ کو یمن کی طرف متوجہ فرمایا تو ان کو حکم دیا کہ ہر بالغ سے ایک دینار لے۔یا اس کے برابر معافری کپڑا جو یمن میں ہوتا ہے(ب) ان لوگوں سے جنگ کرے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے۔اور جس کو اللہ اور رسول نے حرام قرار دیا ہے اس کو حرام نہیں کرتے۔اور اہل کتاب میں سے جو دین حق کو اختیار نہیں کرتے ان سے اس وقت تک جنگ کریں کہ ہاتھ سے ذلیل ہوکر جزیہ دینے لگیں (ج) ہمارے پاس عمر بن خطاب کا خط موت سے ایک سال پہلے آیا کہ مجوس کے ذی رحم محرم کی شادی ذی رحم محرم سے ہوگئی ہو تو اس کو جدا جدا کردیں۔اور حضرت عمر نے مجوس سے اس وقت تک جزیہ نہیں لیا جب تک کہ حضرت عبد الرحمن بن عوف نے گواہی نہیں دی کہ حضورۖ نے ہجر کے مجوس سے جزیہ وصول فرمایا تھا(د) آپۖ نے اہل نجران سے دو ہزار حلے پر صلح فرمائی ،آدھا صفر میں اور آدھا رجب میں اس کو مسلمانوں کو ادا کریںگے۔

Flag Counter