Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

313 - 485
]٣٠٦٧[(٨٨) ویجوز ان یشتری المسلم من الذمی ارض الخراج ویؤخذ منہ الخراج ]٣٠٦٨[(٨٩) ولا عشر فی الخارج من ارض الخراج ]٣٠٦٩[(٩٠) والجزیة علی 

زمین پر ہے جو اتنی ذلت کی چیز نہیں ہے۔
]٣٠٦٧[(٨٨)جائز ہے کہ مسلمان ذمی سے خراجی زمین خریدے اور اس سے خراج لیا جائے۔
وجہ  عن ابن ابی لیلی قال اشتری الحسن بن علی ملحة او ملحا واشتری الحسین بن علی برید ین من ارض الخراج وقال قد رد الیھم عمر ارضھم وصالحھم علی الخراج (الف) (سنن للبیہقی، باب من رخص فی شراء ارض الخراج ، ج تاسع، ص ٢٣٧، نمبر ١٨٤٠٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ صحابہ نے خراجی زمین خریدی اور حضرت عمر نے اس پر خراج لازم فرمایا ۔جس سے معلوم ہوا کہ ابتدائی طور پر مسلمان پر خراج لازم کرنا صحیح نہیں ،لیکن خراجی زمین خریدے گا تو اس کے واسطے سے مسلمان پر خراج لازم ہو جائے گا۔
فائدہ  حضرت عمر خراجی زمین خریدنے کو نا پسند فرماتے تھے۔عن نافع ان عبد اللہ بن عمر کان اذا سئل عن الرجل من اھل الاسلام یأخذ الارض من اھل الذمة بما علیھا من الخراج یقول لا یحل لمسلم او لا ینبغی لمسلم ان یکتب علی نفسہ الذل والصغار (ب) (سنن للبیہقی، باب الارض اذا کانت صلحا رقابھا لاھلھا وعلیھا خراج یؤدونھا فاخذھا منھم مسلم بکراء ، ج تاسع، ص ٢٣٦، نمبر ١٨٣٩٧) اس اثر میں ہے کہ خراجی زمین خریدنا ذلت کی چیز ہے۔
]٣٠٦٨[(٨٩)خراجی زمین کی پیداوار میں عشر نہیں ہے۔
وجہ  خراجی زمین میں خراج بھی لازم ہو اور عشر بھی لازم ہوتو دوگنی رقم ہوجائے گی جو جائز نہیں  (٢) اور خراج ساقط کرکے عشر لازم نہیں کر سکتے جیسا کہ پہلے گزرا۔ اس لئے اس پر خراج ہی لازم ہوگا (٣) اثر میں ہے۔ عن الشعبی قال لا یجتمع خراج وعشر فی ارض (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ، باب ١١١ من قال لا یجتمع خراج و عشر علی ارض،ج ثانی ص ٤١٩، نمبر ١٠٦٠٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ خراجی زمین میں عشر نہیں ہے۔
(  جزیہ کے احکام  ) 
]٣٠٦٩[(٩٠)جزیہ کی دو قسمیں ہیں۔ایک جزیہ وہ کہ رضامندی اور صلح سے مقرر کرے،پس مقرر کیا جائے گا جس پر اتفاق ہو جائے۔
تشریح   امیر المومنین اور ذمی کے درمیان جزیہ کے جس مقدار پر صلح ہو جائے اتنا جزیہ جائز ہو جائے گا۔
وجہ  قبیلہ نجران سے حضورۖ نے دو ہزار حلے کے جزیے پر صلح فرمائی تھی۔عن ابن عباس  قال صالح رسول اللہ ۖ اھل نجران 

حاشیہ  :  (الف) ابن ابی لیلی نے فرمایا حسن بن علی نے نمک کا کان خریدا۔اور حضرت حسین نے خراجی زمین کے دو بریدے خریدے اور فرمایا لوگوں کی طرف حضرت عمر نے ان کی زمین واپس کی اور اس خراج پر صلح کی جو ذمیوں پر لازم تھا (ب) عبد اللہ بن عمر سے پوچھا اہل اسلام کا کوئی آدمی ذمی کی زمین لے اس پر خراج کے ساتھ؟فرمایا مسلمان کے لئے حلال نہیں ہے یا مناسب نہیں ہے یہ کہ اپنی ذات پر ذلت اور چھوٹا پن لازم کرے(ج) حضرت شعبی نے فرمایا ایک زمین میں خراج اور عشر لازم نہیں ہو سکتے۔

Flag Counter