Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

311 - 485
]٣٠٦٣[(٨٤)وما سوی ذلک من الاصناف یوضع علیھا بحسب الطاقة فان لم تُطق ما وضع علیھا نقصھا الامام]٣٠٦٤[(٨٥) وان غلب علی ارض الخراج الماء او انقطع 

]٣٠٦٣[(٨٤)اس کے علاوہ اور قسم کی زمینوں میں طاقت کے مطابق ،اور اگر جو اس پر مقرر کیا ہے اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو امام اس سے کم کردے۔
تشریح   اوپر جو متعین کردہ مقدار زمین کی عام پیداوار کے اعتبار سے ہے۔اس لئے اگر اس سے کم پیداوار ہوتو کم خراج متعین کیا جا سکتا ہے۔اور جو متعین کیا ہے اگر رعیت اس کی طاقت نہ رکھتا ہو تو امام اس سے کم بھی کر سکتا ہے ۔
وجہ  حضرت عمر نے خراج متعین کرنے کے بعد حضرت حذیفہ بن الیمان اور عثمان بن حنیف سے دریافت کیا کہ یہ خراج کہیں زیادہ تو نہیں ہے؟اس پر حضرت عثمان بن حنیف نے فرمایا کہ اس سے زیادہ بھی رکھیں تو کوئی حرج نہیں ہے۔لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔رأیت عمر بن الخطاب قبل ان یصاب بایام المدینة ووقف علی حذیفة بن الیمان وعثمان بن حنیف قال کیف فعلتما حملناھا امرا ھی لہ مطیقة ما فیھا کبیر فضل قال انظرا ان تکونا حملتما الارض مالا تطیق قال قالا لا (الف) (بخاری شریف، باب قصة البیعة والاتفاق علی عثمان بن عفان ،ص٥٢٣، نمبر ٣٧٠٠ مصنف ابن ابی شیبة ٢٧، ماقالوا فی الخمس والخراج کیف یوضع ،ج سادس، ص ٤٣٩،نمبر ٣٢٧٠٨) اس اثر میں ہے کہ اگر زیادہ ہوگیا ہوتو دیکھ لو۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس مقدار سے کم بھی کیا جا سکتا ہے۔اور زمین کی پیداوار کے مطابق خراج لازم کیا جائے گا ،مصنف ابن ابی شیبة کے اثر میں حضرت حذیفہ کا یہ جملہ بھی ہے 'لو شئت لاضعفت ارضی ' جس سے معلوم ہوا کہ اگر چاہیں تو اس سے زیادہ بھی خراج متعین کر سکتے ہیں۔لیکن حضرت عمر نے اس سے زیادہ متعین نہیں فرمایا۔اس سے بھی معلوم ہوا کہ طاقت سے زیادہ ہوجائے تو کم بھی کیا جا سکتا ہے (٢) دوسرے اثر میں ہے۔فوضع عثمان علی الجریب من الکرم عشرة دراہم وعلی جریب النخل ثمانیة دراھم وعلی جریب القصب ستة دراھم یعنی الرطبة وعلی جریب البر اربعة دراہم وعلی جریب الشعیر درھمین (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،٢٧ ماقالوا فی الخمس والخراج کیف یوضع ،ج سادس، ص ٤٣٩، نمبر ٣٢٧٠٤ سنن للبیہقی، باب قدر الخراج الذی وضع علی السواد ، ج تاسع، ص ٢٣٠، نمبر ١٨٣٨٢) اس اثر میں مختلف پیداوار کا خراج مختلف ہے جس سے معلوم ہوا کہ خراج کم بیش کر سکتا ہے۔
]٣٠٦٤[(٨٥)اگرخراجی زمین پر پانی غالب آگیا یا اس سے پانی منقطع ہوگیا یا آفت نے کھیتی برباد کردی تو ان پر خراج نہیں ہے۔
 
(الف)مدینہ میں حضرت عمر کو زخم لگنے سے چند دن پہلے دیکھا کہ وہ حذیفہ بن یمان اور عثمان بن حنیف کو سامنے کھڑے ہوکر کہاتم دونوں نے کیسے کیا؟ کیا تم لوگوں کو خطرہ ہے کہ زمین پر اتنا خراج ڈالا جس کی طاقت نہ ہو؟ دونوں نے جواب دیا کہ اتنا لازم کیا جس کی ان کو طاقت ہے۔کوئی زیادہ فرق نہیں ہے۔فرمایا دیکھ لیں کہ اگر طاقت سے زیادہ زمین پر خراج لازم کیا ہو! دونوں نے فرمایا نہیں ،زیادہ مقرر نہیں کیا(ب) حضرت عثمان بن حنیف نے انگور کے ایک جریب زمین پر دس درہم مقرر کیا اور کھجور کے ایک جریب زمین پر آٹھ درہم اور ترکاری کے ایک جریب زمین پر چھ درہم اور گیہوں کے ایک جریب زمین پر چار درہم اور جو کے ایک جریب زمین پر دو درہم مقرر کیا ۔

Flag Counter