Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

306 - 485
باجماع الصحابة رضی اللہ عنھم]٣٠٦١[(٨٢) وقال محمد رحمہ اللہ تعالی ان احیاھا ببئرحفرھا او بعین استخرجھا او بماء دجلة او الفرات او الانھار العظام التی لایملکھا 

اصول  مردہ زمین کی اصلیت کا اندازہ برابر کی زمین کس کی ملکیت ہے اس سے لگایا جائے گا۔
بصرہ ان کے یہاں عشری زمین ہے۔اس کا اشارہ اس اثر سے ملتا ہے۔عن محمد بن عبید اللہ الثقفی ، قال خرج رجل من اھل البصرة من ثقیف یقال لہ نافع ابو عبد اللہ، وکان اول من افتلا الفلا ،فقال لعمر بن الخطاب ان قبلنا ارضابالبصرة لیست من ارض الخراج ولا تضر باحد من المسلمین، فان رأیت ان تقطعنیھا اتخذ فیھا قضبا لخیلی فافعل،قال فکتب عمر الی ابی موسی الاشعری ... فان لم تکن ارض جزیة ولا ارضا یجری الیھا ماء جزیة فاعطھا ایاہ (الف) (رواہ عبید فی الاموال ،ص٢٧٧،اعلاء السنن،باب من احیاء ارضنامواتا بماء الخراج فخراجیة والا فعشریة ،ج الثانی عشر، ص ٤٢٥،نمبر ٤٠٩١) اس اثر میں ہے کہ جزیہ کی زمین نہ ہو اس سے معلوم ہوا کہ بصرہ خراجی زمین نہیں تھی۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ مردہ زمین میں خراجی پانی جائے تو وہ زمین بھی خراجی ہو جائے گی۔اس سے معلوم ہوا کہ اگلے مسئلے میں امام محمد کی رائے کہ جس پانی سے سیراب کیا جائے زمین وہی شمار کی جائیگی۔
لغت  حیز  :  ارد گرد،برابر کی زمین۔
]٣٠٦١[(٨٢)امام محمد نے فرمایااگر زمین کو زندہ کیا کنواں کھود کر یا چشمہ نکال کر یا دجلہ یا فرات یا ان بڑی نہروں کے پانی سے جن کا کوئی مالک نہیں ہے تو وہ عشری ہے۔اور اگر زندہ کیا ان نہروں کے پانی سے جن کو عجمیوں نے کھودا ہے جیسے نہر ملک اور نہر یزدجرد تو وہ خراجی ہے۔
تشریح   امام محمد کا قاعدہ یہ ہے کہ پانی کس قسم کا استعمال کرتا ہے اس کے اعتبار سے مردہ زمین خراجی یا عشری ہوگی۔ پس اگر خراجی پانی ڈال کر مردہ زمین کو زندہ کیا تو وہ زمین خراجی ہوگی چاہے وہ عشری زمین کے درمیان ہو۔ اور اگر عشری پانی ڈال کر زندہ کیا تو وہ عشری ہوگی۔آگے تفصیل ہے کہ کون سا پانی عشری ہے اور کون سا خراجی ہے۔
کسی نے خود کنوان کھودا یا چشمہ نکالا تو ان دونوں کا پانی عشری ہے۔اس سے مردہ زمین زندہ کیا تو زمین عشری ہوگی۔یا نہر دجلہ،نہر فرات یا وہ نہر جن کا کوئی مالک نہیں اس کا پانی عشری ہے اس لئے اس پانی سے جو مردہ زمین زندہ کرے گا وہ عشری ہوگی۔
اور وہ نہر جس کو عجمیوں نے کھودا ہو جیسے نہر ملک اور نہر یزدجرد ان کا پانی خراجی ہے۔اس پانی سے مردہ زمین زندہ کرے گا تو وہ خراجی ہوگی۔
وجہ  اوپر حضرت عمر کا اثر گزرا۔ فان لم تکن ارض جزیة ولا ارضا یجری الیھا ماء جزیة فاعطھا ایاہ (ب)(رواہ عبید فی الاموال ،ص٢٧٧،اعلاء السنن،نمبر ٤٠٩١)اس اثر میں ہے کہ بصرہ کی اس زمین میں جزیہ یعنی خراجی پانی نہ جاتا ہو تو نافع ابو عبید اللہ کو دے دو۔ 

حاشیہ  :  (الف) محمد بن عبید اللہ فرماتے ہیں کہ بصرہ کا ایک آدمی ثقیف سے نکلا جس کا نام نافع ابو عبد اللہ تھا ۔یہ پہلا آدمی ہے جس نے جنگل میں میدان بنایا۔پس عمر بن خطاب سے کہا مجھ سے پہلے بصرہ میں خراجی زمین نہیں ہے اور مسلمانوں کو نقصان دیتی ہے۔ پس اگر مجھے زمین کچھ ٹکڑا دیں جس میں گھوڑے کے دوڑنے کی جگہ بناؤں تو کر لوں ۔پس حضرت عمر نے حضرت ابوموسی اشعری کو لکھا ... اگر جزیہ کی زمین نہ ہو اور نہ ایسی زمین ہو جس میں جزیہ کا پانی جاری ہوتا ہو تو اس کو عطا کردو۔ (ب) اگر جزیہ کی زمین نہ ہو اور نہ اس میں جزیہ کا پانی جاری ہوتا ہو تو اس کو عطا کردو۔

Flag Counter