Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

305 - 485
]٣٠٥٩[(٨٠) وکل ارض فُتحت عنوةً فاُقرَّاھلھا علیھا فھی ارض خراج ]٣٠٦٠[ (٨١) ومن احیا ارضا مواتا فھی عند ابی یوسف معتبرة بحیّزھا فان کانت من حیّز ارض الخراج فھی خراجیّة وان کانت من حیّز ارض العشر فھی عُشریّة والبصرة عندہ عشریة 

الرحمن فذکرہ فقال فیہ ولا خراج علی من اسلم من اھل الارض (الف) (سنن للبیہقی، باب من اسلم من اھل الصلح سقط الخراج علی ارضہ ،ج تاسع، ص ٢٣٨، نمبر ١٨٤٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ کوئی ملک والا مسلمان ہوجائے تو اس پر خراج نہیں ہے۔
]٣٠٥٩[(٨٠)جس زمین کو بزور طاقت فتح کیا ہو اور اس کے باشندے کو وہیں رکھا ہو تو وہ خراجی زمین ہے۔
تشریح   کسی زمین کو طاقت سے فتح کیا یا رعب سے فتح کیا لیکن اس زمین کو مجاہدین کے درمیان تقسیم نہیں کی بلکہ اس پر کفار ہی کا قبضہ بحال رہنے دیا تو اس زمین پر خراج لازم ہوگا۔
وجہ  عشر ایک قسم کی عبادت ہے اور کفار عبادت کا اہل نہیں ہے اس لئے ان پر خراج لازم ہوگا (٢) اوپر ابن ماجہ شریف کی حدیث گزری۔عن العلاء بن الحضرمی ... فاخذ من المسلم العشر ومن المشرک الخراج (ب) (ابن ماجہ شریف، باب العشر والخراج، ص ٢٦٢، نمبر ١٨٣١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مشرک کی زمین پر خراج ہے (٣) عراق کے لوگ مشرک تھے اور ان کو اس کی زمین پر بحال رکھا گیا تھا تو اس کی زمین پر حضرت عمر نے خراج مقرر کیا۔(سنن للبیہقی،باب قدر الخراج الذی وضع علی السواد،ج تاسع، ص ٢٣٠، نمبر ١٨٣٨٢)
]٣٠٦٠[(٨١)جس نے مردہ زمین کو زندہ کیا تو امام ابو یوسف کے نزدیک اس کا اعتبار برابر والی زمین سے ہوگا۔پس اگر برابر والی زمین خراجی ہے تو وہ بھی خراجی ہوگی۔اور اگر برابر والی زمین عشری ہو تو وہ بھی عشری ہوگی۔اور بصرہ ان کے نزدیک عشری ہے اجماع صحابہ کی وجہ سے۔
تشریح   مردہ زمین کو زندہ کیا اور آباد کیا تو اس کو عشری قرار دیں یا خراجی قرار دیں ؟ اس سلسلے میں امام ابو یوسف کی رائے یہ ہے کہ کون سے پانی سے سیراب کرتے ہیں اس کا اعتبار نہیں ہے بلکہ اس کے قریب میں کیسی زمین ہے اس کا اعتبار ہے۔اگر مردہ زمین کے قریب میں خراجی زمین ہے تو یہ بھی خراجی ہوگی۔اور اگر وہ عشری زمین کے درمیان ہے تو یہ بھی عشری ہوگی۔
وجہ  اس زمین کا پہلے سے کوئی ریکارڈ نہیں ہے اس لئے وہ ملک کیسا ہے یا وہ ایریا کیسا ہے اس کا اعتبار ہے۔اگر قریب کی زمین مجاہدین کی ملکیت ہوگی یا مسلمان کی ملکیت ہوگی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ یہ مردہ زمین بھی مجاہدین کی ملکیت تھی اس لئے اس پر بھی عشر لازم ہو۔ اور اگر وہ ملک کفار کی ملکیت رہا ہے جس کی وجہ سے اس پر خراج لازم ہے تو یہ مردہ زمین بھی کسی نہ کسی درجہ میں کفار ہی کی ملکیت ہے اس لئے اس پر بھی خراج لازم ہونا چاہئے۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر بن عبد العزیز نے عبد الحمید بن عبد الرحمن کو لکھا اور اس میں یہ تذکرہ کیا کہ زمین والوں میں سے جو مسلمان ہوجائے اس پر خراج نہیں ہے(ب) علاء بن حضرمی فرماتے ہیں .. مسلمان سے عشر لیتا اور مشرک سے خراج۔

Flag Counter