Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

304 - 485
]٣٠٥٨[(٧٩) وکل ارض اسلم اھلھا علیھا او فُتحت عنوةً وقُسمت بین الغانمین فھی ارض عشر۔
 
عراق وغیرہ کے لوگ بعد میں مسلمان ہوگئے اس لئے ان سے اب خراج ساقط ہوگیا۔
وجہ  اثر میں ہے ۔قال کتب عمر بن عبد العزیز الی عبد الحمید بن عبد الرحمن فذکرہ فقال فیہ ولا خراج  علی من اسلم من اھل الارض (الف) (سنن للبیہقی، باب من اسلم اھل الصلح سقط الخراج عن ارضہ ، ج تاسع، ص ٢٣٨، نمبر ١٨٤٠٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے صلح کی اس کا پورا ملک مسلمان ہوجائے تو ان سے خراج ساقط ہو جائے گا۔اور زمین عشری ہو جائے گی۔ اس لئے عراق وغیرہ کی زمین ابھی عشری ہے۔
نوٹ  ابھی تو اس کی زمین بھی امریکی ہو گئی ہے اس لئے کہ اس پر امریکہ کا قبضہ ہوگیا ہے۔
]٣٠٥٨[(٧٩) جس زمین کے باشندے اسلام لے آئے یا بزور بازو فتح کی گئی ہو اور مجاہدین کے درمیان تقسیم کردی گئی ہو تو وہ عشری زمین ہے۔
تشریح   خراج مقرر کرنے سے پہلے کسی ملک کے باشندے مسلمان ہو جائیں تو اس کی زمین پر عشر لازم کریںگے۔یا اس ملک کو بزور بازو فتح کیا ہو اور اس زمین کو مجاہدین کے درمیان تقسیم کردیا تو اس صورت میں بھی اس زمین پر عشر لازم کیا جائے گا۔
وجہ  اگر مسلمان خراجی زمین خریدے تب تو اس پر خراج لازم ہوگا۔لیکن ابتدائی طور پر مسلمان کی زمین پر خراج مقرر کرنا صحیح نہیں ہے۔کیونکہ یہ ذلت کی چیز ہے۔عن نافع ان عبد اللہ بن عمر کان اذا سئل عن الرجل من اھل الاسلام یأخذ الارض من اھل الذمة بما علیھا من الخراج یقول لا یحل لمسلم او لا ینبغی لمسلم ان یکتب علی نفسہ الذل والصغار (ب) (سنن للبیہقی، باب الارض اذا کانت صلحا رقابھا لاھلھا وعلیھا خراج یؤدونہ فاخذ ھا منھم مسلم بکراء ،ج تاسع، ص ٢٣٦، نمبر ١٨٣٩٧) اس اثر میں ہے کہ خراجی زمین خریدنا ذلت کی چیز ہے۔اس لئے مسلمانوں پر ابتدائی طور پر خراج لازم کرنا صحیح نہیں ہے(٢) حدیث میں ہے۔عن العلاء بن الحضرمی قال بعثنی رسول اللہ ۖ الی البحرین او الی ھجر فکنت آتی الحائط یکون بین الاخوة یسلم احدھم فآخذ من المسلم العشر ومن المشرک الخراج (ج) (ابن ماجہ شریف، باب العشر والخراج، ص ٢٦٢، نمبر ١٨٣١) اس حدیث میں ہے کہ مسلمان سے عشر اور مشرک سے خراج لیا جائے گا۔ اس لئے جو زمین مجاہدین کے درمیان تقسیم ہوگئی ہو اس پر عشر لازم ہوگا ۔
کوئی مسلمان ہوجائے تو اس سے خراج ساقط ہو جائے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔کتب عمر بن عبد العزیز الی عبد الحمید بن عبد 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر بن عبد العزیز نے عبد الحمید کو لکھا اور ذکر فرمایا ۔اس میں کہا کہ زمین والوں میں سے جو مسلمان ہوجائے اس پر خراج نہیں ہے(ب) حضرت عبد اللہ بن عمر سے پوچھتے کہ کوئی مسلمان ذمی کی زمین خراج کے ساتھ لے تو کیسا ہے؟ فرماتے کہ مسلمان کینلئے حلال نہیں ہے یا مناسب نہیں ہے کہ اپنی ذات پر ذلت اور چھوٹا پن مسلط کرے (ج) حضرت علاء فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے بحرین  یا ہجر کی طرف بھیجا۔میں ایسے باغ میں جاتا جو دو بھائیوں کے درمیان ہو۔ان میں سے ایک مسلمان ہوگیا تو مسلمان سے دسواں حصہ لیتا عشر لیتا اور مشرک سے خراج لیتا۔

Flag Counter