Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

302 - 485
]٣٠٥٤[ (٧٥) وارض العرب کلھا ارض عشر]٣٠٥٥[(٧٦) وھی مابین العُذیب الی 

(  عشری اور خراجی زمین کے احکام  )
]٣٠٥٤[(٧٥)عرب کی زمین کل کی کل عشری ہیں۔
تشریح   عرب میں دوسرا دین رکھنا جائز نہیں ہے۔اور خراج اس وقت ہوتا ہے جب وہاں کافر رہائش پذیر ہو اور عرب میں کافر کا رکھنا جائز نہیں۔ اس لئے اس پر خراج لگانا بھی جائز نہیں۔اس لئے وہ ساری زمینیں عشری ہیں۔
وجہ  حدیث میںہے کہ جزیرۂ عرب سے تمام مشرکین کو نکال دو۔عن ابن عباس انہ قال یوم الخمیس وما یوم الخمیس ... اخرجوا المشرکین من جزیرة العرب (الف) (بخاری شریف،باب ھل یستشفع الی اہل الذمة ومعامتھم ، ص٤٢٩، نمبر ٣٠٥٣ مسلم شریف ،باب ترک الوصیة لمن لیس لہ شیء یوصی فیہ ،ص ٤٢، نمبر ١٦٣٧) اس حدیث میں ہے کہ مشرکین کو عرب سے نکال دو اس لئے وہ عشری ہے(٢) حدیث میں ہے ۔سمع عمر بن عبد العزیز یقول بلغنی انہ کان آخر ماتکلم بہ رسول اللہ ۖ ان قال قاتل اللہ الیہود والنصاری اتخذوا قبور انبیائھم مساجد،لایبقین دینان بارض العرب (ب) (سنن للبیہقی، باب لایسکن ارض الحجاز مشرک ، ج تاسع، ص ٣٥٠ ، نمبر ١٨٧٥٠) اس حدیث مرسل سے بھی تائید ہوتی ہے کہ عرب کی زمین عشری ہے۔یعنی اس زمین میں خراج نہیں لیا جائے گا بلکہ اس کی پیداوار میں دسواں حصہ لیا جائے گا۔
نوٹ  ابھی تو ساری زمین امریکی ہوگئی ہے وہ جیسا چاہتا ہے کرتا ہے۔
]٣٠٥٥[(٧٦)اور وہ مقام عذیب سے انتہائے حجر یمن تک ہے۔اور مہرہ سے مشارق شام کی حد تک ہے ۔
تشریح   جزیرۂ عرب کہاں سے کہاں تک ہے اس کی تفصیل ہے۔ تو فرماتے ہیں کہ مقام عذیب سے لیکر یمن میں ایک مقام حجرہے وہاں تک ہے۔یہ چوڑائی کی مقدار ہوئی۔اور لمبائی میں مہرہ سے لیکر شام کی حد تک ہے ۔یہ دکھن سے اتر ہوا۔
وجہ  اثر میں اس کی تصریح اس طرح ہے۔قال سعید بن عبد العزیز جزیرة العرب ما بین الوادی الی اقصی الیمن الی تخوم العراق الی البحر (ج) دوسری روایت میں ہے۔وقال الاصمعی جزیرة العرب من اقصی عدن ابین الی ریف العراق فی الطول واماالعرض فمن جدة وما والاھا من ساحل البحر الی اطراف الشام (د) (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی تفسیر ارض الحجاز وجزیرة العرب، ج تاسع، ص ٣٥١،نمبر ١٨٧٥٥ ١٨٧٥٦) ان دونوں روایتوں کا حاصل تقریبا ایک ہی ہے کہ عرب کی حد لمبائی میں شام سے لیکر یمن تک اور بحرین سے لیکر جدہ تک ہے۔اس حد میں کافروں کو مستقل رہائش دینا ناجائز ہے۔اور اس میں ذمی رکھنا بھی ناجائز ہے اور یہ زمین عشری ہے۔
 
حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا مشرکین کو جزیرۂ عرب سے نکال دو (ب) آپۖ کا آخری کلام یہ تھا،اللہ یہود اور نصاری کو قتل کرے انہوں نے انبیاء کی قبر کو سجدہ گاہ بنالی۔عرب کی زمین میں دو دین باقی نہ رہے(ج)سعید بن عبد العزیز نے فرمایا جزیرۂ عرب وادی سے یمن کے اخیر تک ہے اور تخوم العراق سے سمندر تک ہے (د) حضرت اصمعی نے فرمایا جزیرۂ عرب عدن کے اخیر سے ریف العراق تک لمبائی میں ،بہرحال چوڑائی میں جدہ اور اس کے ارد گرد ساحل سمندر سے اطراف شام تک۔ 

Flag Counter