Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

300 - 485
الدار فقتل سقطت دیونہ وصارت الودیعة فیئا]٣٠٥٣[(٧٤) وما اوجف علیہ 

سے قبضہ ہے اس لئے قرض والے کے پاس ہی رہ جائے گا ۔اس سے واپس لیکر مال غنیمت میں تقسیم نہیں کیا جائے گا (٢) حدیث میں ہے۔ عن ابیھا اسمر بن مضرس قال اتیت النبی ۖ فبایعتہ فقال من سبق الی ما لم یسبقہ الیہ سلم فھو لہ (الف) (ابوداؤد شریف، باب فی اقطاع الارضین،ص ٧٨، نمبر ٣٠٧١) اس حدیث میں ہے کہ جس کا پہلے قبضہ ہو جائے وہ مال اسی کا ہے۔
اور امانت کا مال کسی کے قبضے میں نہیں ہے وہ تو حقیقت میں حربی ہی کا ہے اس لئے وہ غنیمت میں آکر مجاہدین میں تقسیم ہوگا۔
وجہ  اوپر ابن ابی الحقیق والی حدیث میں گزرا کہ عہد توڑنے کی وجہ سے وہ قتل کیا گیا اور اس کی اولاد اور بیوی قید کر لی گئی۔عن ابن عمر ان النبی ۖ قاتل اہل خیبر فغلب علی الارض والنخل ... فوجدوا المسک فقتل ابن ابی الحقیق وسبی نساء ھم وذراریھم(ب) (ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی حکم ارض خیبر ، ص ٦٨، نمبر ٣٠٠٦)  اس حدیث میں ہے کہ عہد توڑنے والے کا مال غنیمت ہوگا۔ کیونکہ یہودیوں کے ساتھ شرط یہ تھی کہ کوئی چیز چھپائے نہیں۔اور ابن ابی الحقیق نے حیی بن اخطب کا مشک چھپایا اور عہد توڑا اس لئے وہ قتل کیا گیا۔
اور اگر یہ ذمی جو حربی بنا تھا خود مرا تو اس کا قرض کا مال اور امانت کا مال اس کے ورثہ کے لئے ہوگا۔
وجہ  کیونکہ وہ میدان میں جنگ کے لئے نہیں آیا یا اس کے ملک پر غلبہ نہیں ہواتو اس کا مال غنیمت نہیں ہوا بلکہ اس کی ملکیت بحال رہی۔اس لئے اس کے مرنے کے بعداس کے ورثہ میں تقسیم ہوگا۔
لغت  اسرو  :  قید کیا گیا،مشتق ہے اسیر سے،  فیئا  :  مال غنیمت۔
]٣٠٥٣[(٧٤)مسلمانوں نے جو کچھ اہل حرب کا مال لیا بغیر قتال کے تو وہ مسلمانوں کی مصلحت میں خرچ کیا جائے گا،جیسے کہ خراج کا مال خرچ کیا جاتا ہے۔
تشریح   اگر حربیوں سے قتال کرکے مال لیا تو یہ مال غنیمت ہے۔اس میں سے پانچواں خمس نکال کراس کومساکین، یتیم اور مسافروں پر خرچ کیا جائے گا۔اور باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم کر دیئے جائیںگے۔اس کی دلیل اوپر گزر چکی۔
اور قتال کے بغیر صرف رعب سے وہ لوگ جھک گئے اور صلح کر لی تو اس مال کو فیٔ کہتے ہیں۔ اس میں سے پانچواں حصہ نکال کر باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم نہیں کریںگے۔بلکہ پورا مال بیت المال میں جمع کر دیا جائے گا اور مسلمانوں کی مصلحت میں خرچ کیا جائے گا۔جس طرح خراج کا مال مسلمانوں کی مصلحتوں میں خرچ کیا جاتا ہے۔
وجہ  مال غنیمت اور مال فیٔ کا فرق اس اثر میں مذکور ہے۔عن الثوری قال الفیٔ والغنیمة مختلفان،اما الغنیمة فما اخذ 

حاشیہ  :  (الف) اسمرا بن مضرس فرماتے ہیں کہ میں حضورۖ کے پاس آیا اور اس سے بیعت کی تو فرمایا جہاں مسلمان نہ پہنچا ہو وہاں کوئی پہنچ جائے تو وہ چیز اس کی ہے (ب)آپۖ نے اہل خیبر سے جنگ کی ،پس زمین اور باغات پر قابض ہوگئے ... تو لوگوں نے مشک پایا اس لئے ابن ابی الحقیق کو قتل کیا،ان کی بیویاں اور بچے قید کئے گئے۔

Flag Counter