Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

299 - 485
عاد الی دار الحرب وترک ودیعة عند مسلم او ذمی او دینا فی ذمتھم فقد صار دمہ مباحا بالعود ]٣٠٥٢[(٧٣) وما فی دار الاسلام من مالہ علی خطر فان اُسِرَ او ظُھر علی 

دارالاسلام میں ہمیشہ رہے یا دار الحرب میں رہائش پذیر ہو جائے اور حربی ہو جائے۔پس اگر وہ حربی ہوگیا تو اس پر حربی کا حکم جاری ہوگا اور وہ یہ کہ اس کو قتل کرنا حلال ہوگا (٢) شرط کے خلاف کرنے سے مباح الدم ہوجاتا ہے حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن عمر ان النبی ۖ قاتل اھل خیبر فغلب علی الارض والنخل والجأھم الی قصرھم فصالحوہ علی ان لرسول اللہ ۖ الصفراء والبیضاء والحلقة ولھم ما حملت رکابھم علی ان لا یکتموا ولا یغیبوا شیئا فان فعلوا فلا ذمة لھم ولا عھد فغیبوا مسکا لحیی بن اخطب ... فوجدوا المسک فقتل ابن ابی الحقیق وسبی نساء ھم وذراریھم (الف) (ابوداؤد شریف، باب ماجاء فی حکم ارض خیبر ،ص ٦٨، نمبر ٣٠٠٦) اس حدیث میں حی بن اخطب کے مشک کو چھپاکر عہد کی خلاف ورزی کی تو ابن ابی حقیئق کو قتل کیاگیا اور اس کی اولاد کو قید کرلیا گیا۔اسی طرح یہاں ذمی نے عہد کی خلاف ورزی کی تو وہ حربی بن جائے گا اور اس کا خون مباح ہوجائے گا(٣) اثر میں ہے۔سئل عن عطاء عن الرجل من اھل الذمة یوخذ فی اھل الشرک وقد اشترط علیھم ان لا یأتیھم فیقول لم اردعونھم فکرہ قتلہ الا ببینة فقال لہ بعض اھل العلم اذا نقض شیئا واحدا مما علیہ فقد نقض الصلح (ب) (مصنف عبد الرزاق، باب المشرک یأتی المسلم بغیر عہد ، ج خامس، ص ٢٩٣، نمبر ٩٦٥٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ذمی حربیوں کے درمیان چلا جائے تو عہد ٹوٹ گیا اس لئے وہ حربی ہوگیا اور اس کا خون حربیوں کی طرح مباح ہوگیا۔
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ جو دار الحرب بھاگ گیا وہ حربی ہوگیا اور اس کا خون اور اس کا مال مباح ہوگیا۔
لغت  ودیعة  :  امانت۔
]٣٠٥٢[(٧٣)اور جو دار الاسلام میں اس کا مال ہو وہ خطرے میں ہوگیا۔پس اگر قید کرلیا گیا یا دار الحرب پر غلبہ ہوگیا اور قتل کیا گیا تو اس کا قرض ساقط ہو جائے گا اور امانت غنیمت ہو جائے گی۔
تشریح   یہ آدمی حربی ہوگیا اور جنگ کرنے بھی آیا اور وہ قید ہوگیا یا قتل کیا گیا تو اس کا جو کسی کے پاس قرض تھا وہ اس کا ہو جائے گا اور جو مال کسی کے پاس امانت تھا وہ غنیمت میں آجائے گا۔اور جو مال دارلاسلام کے ورثہ کے پاس تھا وہ آپس میں تقسیم کر لیںگے۔
وجہ  قرض کا مال قرض والے کے پاس اس لئے رہ جائے گا کہ مال مباح پر جس کا قبضہ ہوجائے وہ اسی کا ہوجاتا ہے۔ یہاں قرض والے کا پہلے 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے اہل خیبر سے جنگ کی اور زمین اور باغات پر قابض ہوگئے۔اور ان کو قلعے میں بند رہنے پر مجبور کیا۔انہوں نے حضورۖ سے سونا،چاندی اور حلقہ پر صلح کی ۔اور یہودیوں کے لئے وہ ہوگا جو ان کی سواری لے جا سکے اس شرط پر کہ وہ کچھ نہ چھپائیںگے اور نہ کوئی چیز غائب کریںگے۔اور اگر انہوں نے چھپایا یا غائب کیا تو نہ کوئی ذمہ دار رہے گا اور نہ عہد رہے گا۔پھر بھی حیی بن اخطب کا مشک غائب کیا ... چنانچہ مشک ملا تو تو ابن ابی الحقیق کو قتل کیا ان کی بیویوں اور اولاد کو قہد کیا (ب) حضرت عطاء سے پوچھا کوئی ذمی مشرکین کے درمیان ملے حالانکہ اس پر شرط لگائی گئی تھی کہ ان کے پاس نہ جائے۔پس ذمی کہتا ہے کہ میں ان کی مدد کے لئے نہیں آیا ہوں۔تو بغیر گواہی کے حضرت عطاء نے اس کے قتل کو مکروہ قرار دیا۔ ان سے بعض اہل علم نے کہا شرائط میں سے کسی شرط کو توڑا تو صلح ٹوٹ گئی۔

Flag Counter