Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

298 - 485
اُخذت منہ الجزیة وصار ذمیًّا ولم یترک ان یرجع الی دار الحرب]٣٠٥١[ (٧٢) وان 

حوائجھم ولایقیم احد منھم فوق ثلاث لیال (الف) (سنن للبیہقی،باب الذمی یمر بالحجازمارا لایقیم ببلد منھا اکثر من ثلاث لیال ،ج تاسع، ص ٣٥٣، نمبر ١٨٧٦٢) اس اثر میں ہے کہ نصاری اور مجوس تین دن سے زیادہ نہ ٹھہرے (٣) اور سال ٹھہرنے پر ذمی بنا لیا جائے گا اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن زیاد بن حدیر قال کتبت الی عمر فی اناس من اھل العرب یدخلون ارضنا ارض الاسلام فیقیمون قال فکتب الیَّ عمر ان اقاموا ستة اشھر فخذ منھم العشر وان اقاموا سنة فخذ منھم نصف العشر(ب) (سنن للبیہقی، باب ما یؤخذ من الذمی اذا اتجر فی غیر بلدہ والحربی اذا دخل بلاد الاسلام بامان ،ج تاسع، ص ٣٥٤، نمبر ١٨٧٧١) اس اثر میں ہے کہ اگر حربی سال بھر ٹھہرجائے تو اس پر نصف عشر یعنی بیسواں حصہ لازم کرو۔اور بیسواں ذمی سے لیا جاتا ہے۔اور دسواں حصہ حربی سے لیا جاتا ہے۔اس لئے سال بھر ٹھہرنے سے بیسواں حصہ اور چھ ماہ ٹھہرنے سے دسواں حصہ لینے کا مطلب یہ ہوا کہ چھ مہینے تک میں حربی رہے گا اور سال بھر رہنے میں ذمی بن جائے گا۔اور جو ذمی بن جاتا ہے اس کو ہمیشہ دار الاسلام میں رہنا پڑتا ہے۔دار الحرب جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
نوٹ  جو ذمی ہوتا ہے اس کے سر پر جزیہ لازم ہوتا ہے جو ہر سال میں ایک دینار ہے۔ اور اس کی تجارت کے مال میں بیسواں حصہ خراج لازم ہوگا۔اور مسلمانوں کی تجارت کے مال میں چالیسواں حصہ زکوة لازم ہوتی ہے۔
ذمی پر جزیہ لازم کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن معاذ ان النبی ۖ لما وجھہ الی الیمن امرہ ان یاخذ من کل حالم یعنی محتلما دینارا او عدلہ من المعافری ثیاب تکون بالیمن (ج) (ابوداؤد شریف، باب فی اخذ الجزیة ،ص ٧٤، نمبر ٣٠٣٨ بخاری شریف، باب الجزیة والموادعة مع اھل الذمة والحرب ، ص ٤٤٦، نمبر ٣١٥٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی کے سر پر جزیہ لازم کیا جائے گا۔
]٣٠٥١[(٧٢)اگر دار الحرب لوٹ گیا اور مسلمان یا ذمی کے پاس امانت چھوڑ گیا یا ان کے ذمہ قرض چوڑ گیا تو واپس جانے کی وجہ سے اس کا خون مباح ہوگا۔
تشریح   جو حربی دارالاسلام میں آکر ذمی بن گیا اس کے لئے شرط یہ ہے کہ وہ دار الحرب واپس نہ جائے۔لیکن اگر چلا گیا تو شرط توڑنے کی وجہ سے ذمی نہیں رہا بلکہ حربی ہوگیا اور اس کا خون مباح ہوگیا۔
وجہ  ذمی کو دار الحرب میں گھر بنانے کی اجازت دی جائے تو وہ جاسوسی کرے گا اور ہمارے خلاف تعاون کرے گا اس لئے یا ذمی بن کر 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر نے یہود، نصاری،اور مجوس کے لئے مدینے میں تین دن ٹھہرنے کا متعین کیاکہ وہ خریدو فروخت کریں۔اور اپنی ضرورت پوری کریں۔ اور ان میں سے کوئی تین دن سے زیادہ نہ ٹھہریں(ب)زیاد بن جدیر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر کو لکھا کہ اہل حرب کے کچھ لوگ دار الاسلام میں آتے ہیں اور ٹھہرتے ہیں۔فرمایا حضرت عمر نے ہمیں جواب دیااگر وہ چھ مہینے ٹھہریں تو ان سے دسواں حصہ لو۔اور اگر ایک سال ٹھہریں تو ان سے بیسواں حصہ لو (جو ذمی سے لیا جاتا ہے (ج) حضورۖ نے جب حضرت معاذ کو یمن کی طرف روانہ کیا تو ان کو حکم دیا کہ ہر بالغ ذمی سے ایک دینار یا اس کے برابر معافری کپڑا لیں جو یمن میں ہوتا ہے۔ 

Flag Counter