Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

296 - 485
وان لم یأذن لھم الامام]٣٠٤٩[(٧٠) واذا دخل المسلم دار الحرب تاجرا فلا یحلُّ لہ ان یتعرض لشیء من اموالھم ولا من دمائھم فان غدر بھم فأخذ شیئا ملکہ ملکا محظورا 

اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ امام کا منشا سمجھ کر کام کیا تو خمس لیا جائے گا اور وہ کام جائز ہوگا۔
اور اگر امام دستہ کو خود بھیجے تو اس کے مال غنیمت میں خمس ہے۔
وجہ  اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے ۔عن عبد اللہ بن عمران رسول اللہ ۖ قد کان ینفل بعض من یبعث من السرایا  لانفسھم خاصة النفل سوی قسم عامة الجیش والخمس واجب فی ذلک کلہ (الف) (ابوداؤد شریف، باب فی النفل للسریة یخرج من العسکر،ج٢، ص٢٠، نمبر ٢٧٤٦) اس حدیث میں ہے تمام سریے کی غنیمت میں خمس واجب ہوتا تھا۔
لغت  منعة  :  منع سے مشتق ہے روکنے کی طاقت۔
]٣٠٤٩[(٧٠)اگر مسلمان دار الحرب میں تاجر بن کر داخل ہوا تو ان کے لئے حلال نہیں ہے کہ مال یا جان کو چھیڑے۔پس اگر ان سے غداری کی اور کچھ لے لیا تو اس کا مالک بن جائے گا ممنوع طریقہ پر اور حکم دیا جائے گا کہ اس کو صدقہ کردے۔
تشریح   دار الحرب میں تاجر بن کر گیا تو گویا کہ امن لیکر گیا کہ عہد کی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔اس لئے اس کو غدر اور دھوکا نہیں کرنا چاہئے اور نہ حربیوں کی جان اور مال کو نقصان پہنچانا چاہئے۔اور اگر غدر کر لیا اور ان کے مال کو اٹھا کر دار الاسلام لے آیا تو مالک ہو جائے گا۔لیکن چونکہ غدر کے ذریعہ سے مالک ہوا ہے اس لئے ملک محظور ہوگا اور حکم دیا جائے گا کہ اس مال کو صدقہ کردے۔
وجہ  غدر نہ کرنے کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن سلیمان بن بریدة عن ابیہ قال کان رسول اللہ ۖ اذا امر امیرا علی جیش ... قاتلوا من کفر باللہ اغزوا گلا تغلوا ولا تغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا ولیدا (ب) (مسلم شریف، باب تامیر الامام الامراء علی البعوث ووصیتہ ایاھم بآداب الغزو وغیرھا ،ج٢، ص ٨٢، نمبر ١٧٣١ ابو داؤد شریف، باب فی دعاء المشرکین ،ص ٣٦١، نمبر ٢٦١٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دار الحرب میں بھی غدر اور دھوکا نہیں کرنا چاہئے۔
اور حربیوں کے مال کو غدر کرکے لیا تو ملک محظور ہوگا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن المسور بن مخرمة قال خرج رسول اللہ ۖ زمن الحدیبیة فی بضع عشرة مائة من اصحابہ ... وکان المغیرة صحب قوما فی الجاھلیة فقتلھم واخذ اموالھم ثم جاء فاسلم فقال النبیۖ اما الاسلام فقد قبلنا واما المال فانہ مال غدر لا حاجة لنا فیہ (ج) (ابوداؤد شریف، باب فی صلح العدو،ج٢، ص ٢٤، نمبر ٢٧٦٥ بخاری شریف، باب الشروط فی الجہاد والمصالحة مع اہل الحرب وکتابة الشروط،ص ٣٧٧، نمبر ٢٧٣١) اس 

حاشیہ  :  (الف) جس کو خاص طور پر بھیجتے تو عام لشکر کے حصے کے علاوہ اس کو نفل دیتے تاہم ان تمام میں خمس واجب ہوتا(ب) آپۖ جب کسی لشکر پر امیر بناتے ... تو فرماتے جس نے اللہ کے ساتھ کفر کیا ہے اس سے جنگ کرو۔لیکن خیانت نہ کرو،غدر نہ کرو اور مثلہ نہ کرو،اور بچے کو قتل نہ کرو (ج) حضورۖ صلح حدیبیہ کے سال دس سو سے زیادہ صحابہ کے ساتھ نکلے ... حضرت مغیرہ زمانۂ جاہلیت میں کچھ لوگوں کے ساتھ رہے تھے اور ان کو قتل کرکے مال لیاتھا ،پھر آکر مسلمان ہوئے تھے تو آپۖ نے فرمایا بہر حال اسلام تو تمہارا قبول کرتا ہوں ،بہر حال مال تو دھوکے کا مال ہے،مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔

Flag Counter