Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

293 - 485
]٣٠٤٤[(٦٥) واما ماذکراللہ تعالی  فی الخمس فانما ھو لافتتاح الکلام تبرُّکا باسمہ ]٣٠٤٥[(٦٦) وسھم النبی علیہ السلام سقط بموتہ کما سقط الصفی]٣٠٤٦[(٦٧) و سھم  ذوی القربٰی کانوا یستحقونہ فی زمن النبی علیہ السلام بالنصرة وبعدہ بالفقر۔ 

]٣٠٤٤[(٦٥) خمس کے بارے میں اللہ کا جو ذکر ہے وہ اس کے نام کے ساتھ کلام کی برکت کے لئے ہے۔
تشریح   خمس کو پانچ حصوں میں تقسیم کرتے تھے۔حالانکہ قرآن میں واعلموا انما غنمتم من شیء فان للہ خمسہ وللرسول الخ ہے۔اس آیت میں اللہ کے لئے بھی خمس میں حصے کا تذکرہ ہے تو اس کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالی کے لئے پوری دینا ہے اس لئے اس کا کوئی حصہ نہیں ہے۔اللہ کا نام صرف برکت کے طور پر ہے۔
وجہ  اوپر اثر میں گزرچکا ہے۔سألت الحسن بن محمد عن قول اللہ تعالی واعلموا انما غنمتم من شیء فان للہ خمسہ وللرسول (آیت ٤١ سورة الانفال٨) فقال ھذا مفتاح کلام لِلّٰہ ما فی الدنیا والآخرة (الف) (مستدرک للحاکم، کتاب قسم الفیٔ ،ج ثانی ، ص ١٤٠، نمبر ٢٥٨٥ مصنف عبد الرزاق، باب ذکر الخمس وسھم ذی القربی ،ج خامس، ص ٢٣٨، نمبر ٩٤٨٢) اس اثر میں ہے کہ اللہ کا ذکر برکت کے لئے ہے۔
]٣٠٤٥[(٦٦)حضورۖ کا حصہ ساقط ہوگیا آپۖ کے پردہ فرمانے سے جیسے صفی ساقط ہوگیا۔
تشریح   اوپر گزر چکا ہے کہ حضورۖ کا حصہ ان کے انتقال کے بعد ساقط ہوگیا،حضورۖ کو حق تھا کہ مال غنیمت جمع ہو تو اس میں سے جو آپۖ کو پسند ہو وہ لے لیں۔لیکن آپۖ کے انتقال کے بعد یہ حق خلیفہ کے لئے ساقط ہو گیا۔ اب خلیفہ یا امیر المومنین کو یہ حق نہیں ہے کہ مال غنیمت میں سے جو پسند ہو وہ لے لے۔بلکہ مال غنیمت میں عام مجاہد کو جو حصہ ملے گا وہی حصہ امیر المومنین قتال میں شرکت کریںگے تو ملے گا۔
وجہ  صفی کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عامر الشعبی قال کان للنبی ۖ سھم یدعی الصفی ان شاء عبدا وان شاء امة وان شاء فرسا یختارہ قبل الخمس (ب) (ابو داؤد شریف،باب ماجاء فی سھم الصفی ،ص ٦٤، نمبر ٢٩٩١ بخاری شریف، باب غذوة خیبر، ص ٦٠٣، نمبر ٤٢١١) اس حدیث سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ایک تو یہ کہ حضورۖ کو صفی کا حق تھا۔اور کان للنبی سے معلوم ہوا کہ منتخب کرنے کا حق نبوت کی وجہ سے تھا اس لئے اب نبوت نہیں رہی تو یہ حق بھی خلیفہ کے لئے ساقط ہوگیا۔اور اسی نبوت پر قیاس کرکے خمس میں خلیفہ کا حق بھی ساقط ہوگیا۔کیونکہ آیت میں للرسول کا لفظ ہے۔جب بعد میں رسول نہیں رہے تو ان کا حصہ بھی ساقط ہو جائے گا۔
]٣٠٤٦[(٦٧)رشتہ داروں کا حصہ حضورۖ کے زمانے میں مستحق ہوتے تھے مدد کی وجہ سے اور آپ کے بعد فقر کی وجہ سے۔
تشریح   حضورۖ کے زمانے میں آپۖ کے رشتہ ساروں کو خمس میں سے ایک حصہ اس لئے دیاجاتا تھا کہ وہ آپۖ کی ہر وقت مدد فرماتے تھے۔لیکن 

حاشیہ  :  (الف)میں نے حضرت حسن بن محمد کو اللہ تعالی کے قول واعلموا انما غنمتم من شیء فان للہ خمسہ وللرسول کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ اللہ کا نام اور اس کا حصہ بات شروع کرنے کے لئے ہے۔اللہ کی تو دنیا اور آخرت سبھی ہیں(ب)حضرت عامر فرماتے ہیں کہ حضورۖ کا جو حصہ تھا اس کا نام صفی تھا۔چاہے وہ غلام منتخب کرے چاہے باندی چاہے گھوڑا،خمس نکالنے سے پہلے پسند فرمالے۔

Flag Counter