Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

292 - 485
]٣٠٤٣[(٦٤) ویدخل فقراء ذوی القربٰی فیھم ویُقدَّمون ولا یدفع الی اغنیائھم شیئ۔

بکر وعمر (الف) (مستدرک للحاکم، کتاب قسم الفیٔ ، ج ثانی، ص ١٤٠، نمبر ٢٥٨٥ مصنف عبد الرزاق ، باب ذکر الخمس وسھم ذی القربی ، ج خامس، ص ٢٣٨، نمبر ٩٤٨٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حضورۖ کا حصہ اور ان کے رشتہ داروں کا حصہ ساقط ہوگیا۔اس لئے اب صرف تین حصوں میں مال غنیمت تقسیم ہوگا یتیم ، مسکین اور مسافر۔ اور حضورۖ کا حصہ امور مسلمین میں خرچ کیا جائے گا (٢) ایک حدیث سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ عن ابی ھریرة ان رسول اللہ ا قال لا یقتسم ورثتی دینارا ماترکت بعد نفقة نسائی ومؤنة عاملی فھو صدقة (ب) (بخاری شریف، باب نفقة نساء النبی ا بعد وفاتہ ،ص،نمبر ٣٠٩٦) اس حدیث میں ہے کہ میری بیویوں اور کام کرنے والوں کے خرچ نکالنے کے بعد سب صدقہ ہیں ۔اس لئے جب آپۖ کے رشتہ دار نہ رہے تو آپۖ کا حصہ صدقہ اور امور مسلمین پر خرچ کیا جائیگا۔
]٣٠٤٣[(٦٤)اور رشتہ دار فقراء انہیں میں داخل ہوںگے اور وہ مقدم ہوںگے۔اور ان کے مالدروں کو کچھ نہیں دیا جائے گا۔
تشریح   حضورۖ کے رشتہ دار اب ساقط ہو گئے اس لئے ان کو مال غنیمت میں الگ سے حصہ نہیں دیا جائے گا۔ البتہ اگر وہ یتیم،مسکین یا مسافر ہو تو ان کو ان تین طبقوں میں داخل کرکے دیا جائے گا بلکہ ان کو پہلے دیا جائے گاکیونکہ یہ حضورۖ کے رشتہ در ہیں۔ ان کو دینے کے بعد دوسرے یتیم اور مسافر کو دیا جائے گا۔
وجہ  ان کے زیادة حقدار ہونے کی دلیل اس اثر میں ہے۔سمعت علیا یقول ولانی رسول اللہ ۖ خمس الخمس فوضعتہ مواضعہ حیاة رسول اللہ ۖ وحیاة ابی بکر وحیاة عمرفاتی بمال فدعانی فقال خذہ فقلت لا اریدہ فقال خذہ فانتم احق بہ قلت قد استغنینا عنہ فجعلہ فی بیت المال (ج) (ابوداؤد شریف، باب بیان مواضع قسم الخمس اسھم ذی القربی ،ج٢، ص ٦٠، نمبر ٢٩٨٣) اس اثر میں ہے خذہ انتم احق بہ جس سے معلوم ہوا کہ حضورۖ کے رشتہ دار زیادہ حقدار ہیں۔البتہ چونکہ حضورۖ کے رشتہ داروں کا حق ساقط ہوگیا اس لئے ان کے مالداروں کو نہیں ملے گا۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک ابھی بھی حضورۖ کے رشتہ داروں کو مال غنیمت میں حصہ ملیگا۔
وجہ  کیونکہ آیت میں اس کا تذکرہ ہے۔
 
حاشیہ  :  (الف)میں نے حسن بن محمد کو آیت واعلموا انما غنمتم الخ کے بارے میں پوچھا تو فرمایا فان للہ یعنی اللہ کا حصہ افتتاح کلام کے لئے ہے۔اور حضورۖ کی وفات کے بعد دو حصوں میں اختلاف ہوا۔کچھ لوگوں نے کہا یہ حصہ حضورۖ کی قرابت کی وجہ سے تھا۔اور کچھ لوگوں نے کہا کہ خلیفہ کی قرابت کی وجہ سے۔اور کچھ لوگوں نے کہا حضورۖ کا حصہ ان کے بعد خلیفہ کے لئے ہے۔پھر اس بات پر اتفاق ہوا کہ یہ دونوں حصے گھوڑے کی تیاری میں اور اللہ کے راستے کی تیاری میں رکھیں۔یہی معاملہ خلافت ابو بکر اور خلافت عمر میں رہا (ب) آپۖ نے فرمایا میری وراثت میں دینار تقسیم نہیں ہوگا۔میری بیویوں اور گھروالوں کے خرچے کے بعد صدقہ ہے(ج) حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے خمس کا خمس مجھے سپرد کیاتو حضورۖ کے زمانے میں اس کے مقام پر خرچ کیا اور ابوبکر اور عمر کی زندگی میں ،پس جب مال آیا تو مجھے بلایا اور کہا کہ یہ لو۔میں نے کہا کہ مجھے نہیں چاہئے،کہا لو! تم زیادہ حقدار ہو،میں نے کہا اللہ نے اس سے بے نیاز کردیا ہے تو اس کو بیت المال میں رکھ دیا۔

Flag Counter