Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

289 - 485
]٣٠٣٨[(٥٩) والبراذین والعتاق سواء ]٣٠٣٩[(٦٠) ولا یسھم لراحلة ولا بغل۔ 

فائدہ  امام ابویوسف فرماتے ہیں کہ اگر کئی گھوڑے لیکر شریک ہوا ہو تو دو گھوڑوں کے حصے ملیںگے۔
وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث مرسل ہے۔انہ سمع مکحولا یرفعہ الی النبی ۖ یقول لا سھم من الخیل الا لفرسین وان کان معہ الف  فرس،اذا دخل بھا ارض العدو (الف) (مصنف عبد الرزاق، باب السہام للخیل ،ج خامس، ص ١٨٤، نمبر ٩٣١٦ مصنف ابن ابی شیبة ،١٠٥ فی الرجل یشھد بالفراس لکم یقسم منھا ،ج سادس، ص ٤٩٥، نمبر ٣٣١٩١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زیادہ بھی گھوڑے لیکر شریک ہوں تو دو گھوڑے کے حصے ملیںگے۔
لغت  راجل  :  پیدل چلنے والا،رجل سے مشتق ہے۔
]٣٠٣٨[(٥٩)دیسی گھوڑے اور عربی گھوڑے برابر ہیں۔
تشریح   ایسے گھوڑے جو جنگ کے کام آئے لیکن قد میں تھوڑے چھوٹے ہوں اس کوبراذین یعنی دیسی گھوڑے کہتے ہیں۔اور لمبے قد کے گھوڑے کو عتاق یعنی عربی گھوڑے کہتے ہیں۔ چونکہ دونوں ہی گھوڑے ہیں اور دونوں ہی جنگ میں کام آتے ہیں اس لئے دونوں کے حصے برابر ہیں۔کسی کے کم نہیں۔
وجہ  اثر میں ہے۔ عن الحسن قال البرذون بمنزلة الفرس (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ،١٠٣ فی البراذین مالھا وکیف یقسم لھا،ج سادس، ص ٤٩٤، نمبر ٣٣١٧٦ مصنف عبد الرزاق، باب السھام للخیل ،ج خامس، ص ١٨٥، نمبر ٩٣١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دیسی گھوڑا اور عربی گھوڑا دونوں کے حصے برابر ہیں۔
]٣٠٣٩[(٦٠)بوجھ اٹھانے والے اور خچر کے لئے حصے نہیں ہیں۔
تشریح   اونٹ وغیرہ جس پر بوجھ لے جایا جاتا ہے اس کو خدمت کے عوض میں کچھ دے سکتے ہیں لیکن گھوڑے کی طرح غنیمت میں باضابطہ حصہ نہیں ہے۔ 
وجہ  آیت میں دشمنوں کو ڈرانے کے لئے گھوڑے پالنے کا حکم دیا ہے۔چونکہ پچھلے زمانے میں گھوڑے ہی سے میدان جنگ جیتتے تھے اس لئے گھوڑے کے لئے حصہ رکھا باقی جانوروں کے لئے غنیمت میں حصہ نہیں رکھا۔اس آیت میں اس کی ترغیب ہے۔واعدوا لھم ما استطعتم من قوة ومن رباط الخیل ترھبون بہ عدو اللہ وعدوکم (ج) (آیت ٦٠،سورة الانفال ٨) اس آیت میں دشمنوں کو ڈرانے کے لئے گھوڑے پالنے کی ترغیب دی گئی ہے اس لئے غنیمت میں اس کا حصہ ہے (٢) اثر میں ہے۔ عن مکحول قال کانوا لا یسھمون لبغل ولالبزدون ولا لحمار (د) (مصنف ابن ابی شیبة،١٠٤ فی البغل ای شیء ھو ،ج سادس، ص ٤٩٥، نمبر ٣٣١٨٩)اس اثر سے معلوم 

حاشیہ  :   (الف) آپۖ فرماتے ہیں کہ دو ہی گھوڑوں کے حصے ملیںگے چاہے وہ ہزار گھوڑوں کے ساتھ دشمن کی زمین داخل ہو(ب) حضرت حسن نے فرمایا چھوٹا گھوڑا بھی اونچے گھوڑے کے درجے میں ہے(ج جتنا ہو سکے گھوڑے باندھنے کی قوت اس کو تیار کرو،اس سے اللہ کے دشمن اور تمہارے دشمن کو ڈراؤ (د) حضرت مکحول خچر کے لئے، ٹٹو گھوڑے کے لئے اور گدھے کے لئے غنیمت میں حصہ نہیں دیتے تھے۔

Flag Counter