Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

288 - 485
للفارس ثلثة اسھم ]٣٠٣٧[(٥٨)ولا یسھم الا لفرس واحد۔
 
ہے۔
وجہ  حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔حضورۖ نے خیبر کو چھتیس حصوں میں تقسیم فرمایا ان میں سے آدھا امور مسلمین کے لئے اور آدھا یعنی اٹھارہ سو حصے مجاہدین کے لئے۔اور مجاہدین پندرہ سو تھے۔جن میں سے تین سو گھوڑے سوار تھے تو گویا کہ وہ دوگنا ہوکر چھ سو ہو گئے تو بارہ سو پیدل اور چھ سو وہ تو اٹھارہ سو ہوئے ۔اور گھوڑ سوار کو دودو حصے دیئے۔حدیث یہ ہے۔ قال قسمت خیبر علی اھل الحدیبیة فقسمھا رسول اللہ ۖ علی ثمانیة عشر سھما وکان الجیش الفا وخمس مائة فیھم ثلاث مائة فارس،فاعطی الفارس سھمین واعطی الراجل سھما (الف) (ابوداأد شریف، باب ماجاء فی حکم ارض خیبر ،ص ٦٨، نمبر ٣٠١٥ دار قطنی، کتاب السیر،ج رابع، ص ٦١،نمبر ٤١٣٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھوڑ سوار کو صرف دو حصے ملیںگے اور پیدل کو ایک حصہ۔
فائدہ  صاحبین فرماتے ہیں کہ گھوڑ سوار کے لئے تین حصے ہیں۔
وجہ  حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ اسھم لرجل ولفرسہ ثلاثة اسھم سھما لہ وسھمین لفرسہ (ب) (ابوداؤد شریف، باب فی سہمان الخیل ،ص ١٩، نمبر ٢٧٣٣ ترمذی شریف، باب فی سھم الخیل ،ص ٢٨٣،نمبر ١٥٥٤ دار قطنی ، کتاب السیر ، ج رابع، ص ٥٨، نمبر ٤١٢٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گھوڑے کے دوحصے اور اس کے سوار کے لئے ایک حصہ مجموعہ تین حصے ہوںگے۔
لغت  فارس  :  فرس سے مشتق ہے گھوڑ سوار،  سھم  :  حصہ۔
]٣٠٣٧[(٥٨)اور نہیں حصہ دیا جائے گا مگر ایک ہی گھوڑے کا،
تشریح   آدمی دو یا تین گھوڑے لیکر جہاد میں گیا ہو پھر بھی صرف ایک گھوڑے کا حصہ ملے گا باقی گھوڑوں کو حصہ نہیں ملے گا۔
وجہ  ایک آدمی بیک وقت ایک ہی گھوڑے پر سوار ہو کر جہاد کر سکتا ہے۔اس لئے ایک ہی گھوڑے کا حصہ ملے گا(٢) کئی گھوڑوں کے حصے دیئے جائیں تو دوسرے مجاہدین کی حق تلفی ہوگی اس لئے ایک ہی گھوڑے کا حصہ دیا جائے گا(٢) حضرت زبیر جنگ خیبر میں دو گھوڑے لیکر شریک ہوئے تھے اس کے باوجود ان کو ایک گھوڑے کا حصہ دیا گیا۔عن عبد اللہ بن الزبیر عن جدہ انہ یقول ضرب رسول اللہ ۖ عام خیبر للزبیر بن العوام باربعة اسھم،سھما لہ وسھما لذی القربی لصفیة بنت عبد المطلب وسھمین لفرسہ (ج) (دار قطنی ،کتاب السیر،ج رابع، ص ٦٢، نمبر ٤١٤٣) اس میں دیکھئے ایک ہی گھوڑے کا حصہ ملا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) خیبر کی زمین حضورۖ نے اہل حدیبیہ پر اٹھارہ حصوں میں تقسیم فرمائی اور لشکر ایک ہزار پندرہ سو تھے۔جن میں سے تین سو گھوڑے سوار تھے۔پس گھوڑے سوار کو دو حصے دیئے اور پیدل کو ایک حصہ (ب) حضور  نے پیدل والے کو ایک حصہ دیا اور گھوڑے سوار کو تین حصے۔ایک حصہ آدمی کا اور دو حصے گھوڑے کے (ج)عبد اللہ بن زبیر فرماتے ہیں کہ حضورۖ نے خیبر کے دن حضرت زبیر کو چار حصے دیئے۔ایک حصہ ان کے لئے ،ایک حضورۖ کے رشتہ دار کا حصہ صفیہ کے لئے اور دو حصے ان کے گھوڑے کے لئے۔

Flag Counter