Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

284 - 485
]٣٠٣٢[(٥٣) واذا لم یجعل السلب للقاتل فھو من جملة الغنیمة والقاتل وغیرہ فیہ 

وجہ  مال غنیمت جمع ہونے کے بعد سب مجاہدین کا حق لاحق ہو گیا ہے۔ اب اس میں سے کسی کو انعام دینا صحیح نہیں ہے۔ اس لئے اگر دینا ہی ہو تو خمس جو نکالا ہے اس میں سے کسی کو انعام دے۔ ہاں ! حالت جنگ میں کسی کے لئے انعان کا وعدہ کیا تھا تو وہ پورے مال غنیمت میں سے دیگا (٢) اس حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔سمعت عمرو بن عبسة قال صلی بنا رسول اللہ ۖ الی بعیر من المغنم فلما سلم اخذ وبرة من جنب البعیر ثم قال ولا یحل لی من غنمائکم مثل ھذا الا الخمس والخمس مردود فیکم (الف) (ابوداؤد شریف، باب الامام یستأثر بشیء من الفیٔ لنفسہ ،ج ٢، ص ٢٣، نمبر ٢٧٥٥) اس حدیث میں جب حضورۖ فرماتے ہیں کہ خمس کے علاوہ میں مال غنیمت کا مالک نہیں ہوں۔تو جب مال غنیمت میں مجاہدین کا حق ثابت ہوگیا تو اب دوسرے کو انعام کیسے دے سکیںگے (٣) اثر میں ہے کہ حضرت انس کو حضرت عبید اللہ بن ابی بکرة مال غنیمت میں سے انعام دینا چاہتے تھے تو انہوں نے انکار فرمایا اور فرمایا کہ اگر دینا ہی ہو تو خمس جو نکالا ہے اس میں سے دو۔اثر یہ ہے۔ ان انس بن مالک کان مع عبید اللہ بن ابی بکرة فی غزاة غزاھا فاصابوا سبیا فاراد عبید اللہ ان یعطی انسا من السبی قبل ان یقسم فقال انس لا ولکن اقسم ثم اعطنی من الخمس قال فقال عبید اللہ لا الا من جمیع الغنائم فابی انس ان یقبل منہ وابی عبیداللہ ان یعطیہ من الخمس شیئا (ب) (طحاوی شریف، باب النفل بعد الفراغ من قتال العدو واحراز الغنیمة ،ج ثانی ، ص ١٣٣مصنف عبد الرزاق ، باب لا نفل الا من الخمس ولا نفل من الذھب والفضة ،ج خامس، ص ١٩٢، نمبر ٩٣٤٤)اس اثر میں ہے کہ خمس میں سے انعام دے۔
لغت  احراز  :  مال جمع کرنا۔
]٣٠٣٢[(٥٣)اگر سامان قاتل کے لئے نہیں کیا تو وہ غنیمت میں ہوگا اور اس میں قاتل اور غیر قاتل برابر ہوگا۔
تشریح   اگر امام نے مزید انعام دینے کا اعلان کیا تب تو مقتول کا سازو سامان قاتل کے لئے ہوگا۔اور اگر یہ اعلان نہیں کیا تو مقتول کاسازوسامان قاتل کے لئے نہیں ہوگا۔ اس کو مال غنیمت میں شامل کر دیا جائے گا۔ اور اس سامان میں قاتل اور غیر قاتل سب کا حصہ برابر ہوگا۔
وجہ  جنگ حنین کے واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ با ضابطہ امام انعام کا اعلان کرے اور قاتل قتل کرنے پر گواہ پیش کرے تب اس کو سلب اور انعام دیا جائے گا ورنہ نہیں۔ حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔ عن ابی قتادة قال خرجنا مع رسول اللہ ۖ عام حنین ... وجلس النبی ۖ فقال من قتل قتیلا لہ علیہ بینة فلہ سلبہ فقمت فقلت من یشھد لی؟ ثم جلست ثم قال من قتل قتیلا لہ علیہ بینة فلہ 

حاشیہ  :  (الف) عمر بن عبسہ فرماتے ہیں کہ ہم کو حضورۖ نے مال غنیمت کے اونت کی طرف نماز پڑھائی۔جب سلام پھیرا تو اونٹ کے پہلو سے بال پکڑا پھر فرمایا تمہاری غنیمت میں سے میرے لئے اتنا بھی حلال نہیں ہے سوائے خمس کے ۔اور خمس بھی تمہارے اوپر واپس کیا جاتا ہے(ب) انس بن مالک عبید اللہ بن بکرة کے ساتھ کسی غزوہ میں تھے۔انہوں نے قیدی پایا۔ عبید اللہ نے حضرت انس کو کچھ قیدی تقسیم سے پہلے دینا چاہا تو حضرت انس نے فرمایا نہیں۔لیکن تقسیم کرو پھر پانچویں میں سے دو۔تو عبید اللہ نے کہا نہیں۔لیکن تمام مال سے تو حضرت انس نے اس کو قبول کرنے سے انکار کیا۔اور عبید اللہ خمس میں سے کچھ دینا نہیںچاہتے تھے۔

Flag Counter