Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

224 - 485
بینھم ولاحدھم مسیل فی ملک الآخر او طریق لم یشترط فی القسمة فان امکن صرف الطریق والمسیل عنہ فلیس لہ ان یستطرق ویسیل فی نصیب الآخر وان لم یکن فُسخت القسمة]٢٩٥٩[(٢٨) واذا کان سفل لا علوَ لہ او عُلو لا سفلَ لہ او سفل لہ علو قوَّم کل 

جس کی تقسیم میں شرط نہیں لگائی گئی تھی ۔ پس اگر راستہ اور نالی کا اس سے پھیرنا ممکن ہو تو حصہ دار کے لئے جائز نہیں ہے کہ راستہ یا نالی نکالے دوسرے کے حصے میں ۔اور اگر اس سے ہٹانا ممکن نہ ہو توتقسیم ٹوٹ جائے گی۔ 
تشریح  تقسیم کا قاعدہ یہ ہے کہ مکان کے ساتھ نکلنے کا راستہ بھی دوسرے حصے داروں کے راستے سے بالکل جدا ہو۔ اسی طرح زمین کی تقسیم کا قاعدہ یہ ہے کہ پانی پلانے کی نالی دوسرے حصہ داروں سے جدا ہو۔اور اگر مجبوری ہو تو تقسیم کے وقت ہی شرط لگادے کہ یہ مکان والا فلاں کے راستے سے گزرے گا یا یہ زمین والا فلاں کی نالی سے پانی پلائے گا۔ تاکہ بعد میں جھگڑا نہ ہو۔ لیکن ایسی کوئی شرط نہیں لگائی پھر بھی ایک آدمی کی نالی دوسرے کے حصے سے گزر رہی ہے یا ایک آدمی کا راستہ دوسرے کے حصے میں ہوکر جاتا ہے۔ پس اگر نالی مالک زمین کے حصے سے گزرنے کا امکان ہو اور گزر سکتی ہو تو دوسرے کی زمین سے نہ گزارے بلکہ اپنے حصے میں نالی کھودے اور وہاں سے پانی پلائے۔ اسی طرح اپنے حصے میں راستہ نکالے اور اس پر چلے تاکہ آگے چل کر جھگڑا نہ پڑے۔ لیکن اگر اپنی زمین سے نالی نہ نکال سکتا ہو یا اپنے حصے میں سے راستہ نہ نکال سکتا ہوتو یہ تقسیم ٹوٹ جائے گی۔ قاسم دوبارہ اس طرح تقسیم کرے کہ اپنی زمین میں نالی اور راستہ بن سکے۔
وجہ  بغیر شرط اور بغیر رضامندی کے ایک کا حصہ دوسرے میں چلا جائے اچھی بات نہیں ہے،جھگڑے کا باعث ہے (٢) لاضرر ولا ضرار کے خلاف ہے کیونکہ اس تقسیم سے دوسرے فریق کو ہمیشہ نقصان ہوتا رہے گا (٣) آیت میں ایسی تقسیم کو برا فیصلہ کہا گیا ہے۔آیت یہ ہے۔ وجعلوا للہ مما ذرأ من الحرث والانعام نصیبا فقالوا ھذا للہ بزعمھم وھذا لشرکائنا فما کان لشرکائھم فلا یصل الی اللہ وما کان للہ فھو یصل الی شرکائھم ساء ما یحکمون (الف) (آیت ١٣٦، سورة الانعام ٦) اس آیت میں کفار اللہ کا حصہ بتوں کو دیتے تھے تو اللہ نے فرمایا یہ کیسا برا فیصلہ ہے۔ یہاں بھی ایک آدمی کے حصے میں دوسرے کا راستہ نکالا گیا یہ بھی فیصلہ اچھا نہیں ہے اس لئے ایسی تقسیم ٹوٹ جائے گی۔دوبارہ ایسی تقسیم کرے کہ ایک کا راستہ یا نالی دوسرے کی زمین میں نہ ہو۔
لغت  مسیل  :  سیل سے مشتق ہے، پانی پلانے کی نالی،اسی سے ہے یسیل ، پانی بہے۔
]٢٩٥٩[(٢٨)اور اگر نچلا مکان ہو جس کا بالا خانہ نہ ہو،اور بالا خانہ ہو جس کا نچلا مکان نہ ہو۔ اور نچلا مکان ہو جس کا بالا خانہ بھی ہو تو ہر ایک کی علیحدہ علیحدہ قیمت لگائے اور تقسیم کرے قیمت کے ذریعہ، اور اعتبار نہیں ہوگا اس کے علاوہ کا۔
تشریح  بالا خانے کی قیمت نچلے مکان سے کم ہوتی ہے۔ کیونکہ نیچے کے مکان میں اصطبل بنا سکتے ہیں ،دوکان بنا سکتے ہیں،بغیر سیڑھی کے 

حاشیہ  :  (الف) اللہ نے جو کھیتی اور چوپایہ دیا اس میں سے حصہ کرتے ہیں اپنے گمان سے کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے لئے ہے اور یہ ہمارے شرکاء کے لئے ہے ۔ پس جو حصہ ان کے شرکاء کے لئے ہو وہ اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو اللہ کے لئے ہو وہ ان کے شرکاء تک پہنچتا ہے۔یہ بہت برا فیصلہ ہے۔

Flag Counter