Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

222 - 485
مایقسمہ ویعدلہ ویذرعہ ویقوّم البناء ویفرز کل نصیب عن الباقی بطریقہ وشربہ حتی لایکون لنصیب بعضھم بنصیب الآخر تعلق ثم یکتب اسامیھم و یجعلھا قرعة ]٢٩٥٦[ (٢٥) ثم یلقب نصیبا بالاول والذی یلیہ بالثانی والذی یلیہ بالثالث وعلی ھذا ثم یخرج 

نام لکھ لے اور اس کا قرعہ بنالے۔
تشریح   بہت سی چیزوں کو تقسیم کرنا ہے اس لئے  ان کو صحیح تقسیم کرے ۔اور سہولت ہو تو اس کے لئے یہ طریقہ بہتر ہے کہ جن چیزوں کو تقسیم کرنا ہے ان کا پورا نقشہ بنالے ،زمین وغیرہ ہوتو اس کی پیمائش کرے اور ہر ٹکڑے کو برابر ناپ لے۔ عمارت ہو تو اس کی قیمت لگائے اور مکان اور زمین کے ہر حصے کو اس کے راستے اور نالی کے ساتھ الگ الگ کرے تاکہ گھر سے نکلنے میں یا زمین کو سیراب کرنے میں دوسرے سے کوئی تعلق نہ رہے اور آگے چلکر جھگڑا نہ پڑے۔پھر ہر ایک حصے کا نام لکھ لے اور اس کا قرعہ بنالے تاکہ قرعہ ڈالنے میں آسانی ہو۔ 
وجہ  حدیث میں ہے حضورۖ نے خیبر کی زمین کا چھتیس سو ٹکڑے فرمائے تھے۔ حدیث یہ ہے۔ عن بشیر بن یسار مولی الانصار عن رجال من اصحاب النبی ۖ ان رسول اللہ ۖ لما ظھر علی خیبر قسمھا علی ستة وثلاثین سھما جمع کل سھم مائة سھم الخ (الف) (ابو داؤد شریف، باب ماجاء فی حکم ارض خیبر ،ج ٢، ص ٦٨، نمبر ٣٠١٢) اس حدیث میں ہے کہ خیبر کی زمین کے چھتیس حصے کئے اور ہر حصے کے ساتھ ایک سو حصے تھے جس کا مجموعہ چھتیس سو حصے ہوئے۔اور ان میں سے آدھے کو پندرہ سو مجایدین پر تقسیم فرمایا جس میں سے پیدل کو ایک حصہ اور گھوڑے سوار کو دو حصے عنایت فرمایا،مجموعہ اٹھارہ سو حصے ہوئے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ کس طرح زمین کے حصے بنائے ۔
لغت  شرب  :  پانی جانے کی نالی،  نصیب  :  حصہ۔
]٢٩٥٦[(٢٥)اور ایک حصے کا نام پہلے رکھے اور جو اس سے متصل ہو اس کا دوسرا اور جو اس کے متصل ہے تیسرا اسی طرح لکھتے جاؤ،پھر قرعہ نکالے، پس جسکا نام پہلے نکلے اس کے لئے پہلا حصہ  اور جس کا نام دوسرے مرتبہ میں نکلے اس کے لئے دوسرا حصہ۔
تشریح   جتنے حصے ہوں سب پر نمبر لگائے ایک، دو،تین، چار کرکے۔ پھر قرعہ نکالے جس کا نام پہلے نکلے اس کو پہلا حصہ دیدے۔ جس کا نام دوسری مرتبہ نکلے اس کو دوسرا حصہ دے۔ جس کا نام تیسری مرتبہ میں نکلے اس کو تیسرا حصہ دے اسی طرح کرتا چلا جائے۔
وجہ  اس کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے۔لیکن ایسا اس لئے کرے تاکہ حصے دار یہ نہ کہے کہ قاضی نے فلاں کی طرفداری کی ہے (٢) حدیث میں ہے کہ آپۖ بیوی کو سفر میں ساتھ لے جانے کے لئے قرعہ ڈالتے تھے اور جس کا نام نکلتا تھا ان کو ساتھ لے جاتے تھے۔عن عائشة ان النبی ۖ کان اذا سافر اقرع بین نسائہ (ب) ابن ماجہ شریف، باب القضاء بالقرعة )دوسری روایت میں ہے کہ غلام کی تقسیم قرعہ سے کی ۔  

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے جب خیبر پر فتح پائی تو اس کو چھتیس ٹکڑوں میں تقسیم کیا اور ہر ٹکڑے میں سو حصے تھے(ب) آپۖ جب سفر فرماتے تو بیویوں کے درمیان قرعہ ڈالتے ۔

Flag Counter