Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

221 - 485
واحد قسمت کل دار علی حدتھا فی قول ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ تعالی ان کان الاصلح لھم قسمة بعضھا فی بعض قسمھا]٢٩٥٤[(٢٣) وان کانت دار وضیعة او داروحانوت قسم کل واحدة علی حدتہ ]٢٩٥٥[ (٢٤) وینبغی للقاسم ان یصوّر 

ہے۔ اور اس کے خلاف ہوتو مکان کی قیمت گھٹ جاتی ہے۔ اس لئے ظاہری برابری کے علاوہ باطنی خوبیوں کو بھی ملحوظ رکھا جائے گا۔ اور اس کے اعتبار سے قیمت لگے گی۔ 
اصول   حضرت امام اعظم کے نزدیک باطنی خوبیوں کو بھی ملحوظ رکھا جائے گا،ہاں !تینوں حصے دار ایک ایک مکان لینے پر راضی ہو تو اس طرح بھی تقسیم کردے۔
فائدہ   صاحبین فرماتے ہیں کہ اس کو قاضی کی رائے پر چھوڑ دے۔ اگر ان کے لئے یہی مناسب ہو کہ تینوں کو ایک ایک مکان دیدے اور اوپر سے کوئی رقم نہ دے تو قاضی کو اس کا بھی اختیار ہے چاہے حصہ دار اس پر راضی نہ ہوں۔ اور اس کا بھی اختیار ہے کہ ہر ہر مکان میں تینوں کا حصہ ڈالے ،پھر ہر مکان کی قیمت لگا کر توافق کرے۔
اصول  صاحبین کے نزدیک ظاہری برابری کو ملحوظ رکھا جائے گا باطنی خوبیوں کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی جائے گی۔
]٢٩٥٤[(٢٣)اگر مکان اور زمین ہوں یا مکان اور دکان ہوں تو ہر ایک کو علیحد علیحدہ تقسیم کرے۔
تشریح  مثلا دو حصے دار ہیں اور مالیت میں ایک مکان اور زمین ہے۔تو مکان میں بھی دونوں کو حصہ دیں اور زمین میں بھی دونوں کو حصہ دیں۔ ہاں ! اگر ایک آدمی صرف مکان لینے پر اور دوسرا آدمی صرف زمین لینے پر راضی ہو جائے تو ٹھیک ہے۔
وجہ  مکان الگ جنس ہے اور زمین الگ جنس ہے اور دونوں کی قیمتوں میں بہت فرق ہوتا ہے اس لئے بالاتفاق مکان میں بھی دونوں کا حصہ ہوگا اور زمین میںبھی دونوں کا حصہ ہوگا۔ اور یہ گویا کہ تبدیل اور خرید ہوگی۔ اس لئے دونوں کی قیمت لگاکر توافق کیا جائے گا۔مثلا مکان کی قیمت دس ہزار ہے اور زمین کی قیمت پانچ ہزار ہے۔تو مکان لینے والے پر زمین لینے والے کو ڈھائی ہزار دینا ہوگا۔ یہی حال مکان اور دکان کا ہے کہ دونوں دو جنس ہیں۔ عن عبایة بن رفاعة بن رافع بن خدیج عن جدہ قال کنا مع النبی ۖ بذی الحلیفة ... ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعیر (الف) (بخاری شریف، باب قسمة الغنم ،ص ٣٣٨ ، نمبر ٢٤٨٨) اس حدیث میں بکری الگ جنس ہے اور اونٹ الگ جنس ہے اس لئے دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر کیا۔ پس کسی کو ایک اونٹ دیا تو اس سے توافق کرنے کے لئے دوسرے کو دس بکریاں دی۔ اسی طرح مکان اور دکان کا حال ہوگا۔
]٢٩٥٥[(٢٤)تقسیم کرنے والے کے لئے مناسب ہے کہ جس کو تقسیم کرے اس کا نقشہ بنائے اور برابر کر کے ناپ لے اور عمارت کی قیمت لگالے ،اور ہر ایک کا حصہ جدا کرلے باقی سے اس کے راستے اور نالی کے ساتھ،تاکہ ایک کے حصے کا دوسرے سے تعلق باقی نہ رہے۔پھر ان کا 

حاشیہ  :  (الف) ہم حضورۖ کے ساتھ ذی الحلیفہ میں تھے ... پھر تقسیم فرمائی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر فرمایا۔

Flag Counter