Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

220 - 485
]٢٩٥١[(٢٠) وان کان العقار فی ید الوارث الغائب او شیء منہ لم یقسم ]٢٩٥٢[ (٢١) وان حضر وارث واحد لم یقسم]٢٩٥٣[(٢٢) واذا کانت دور مشترکة فی مصر 

میں موجود ہے اس لئے اس کی جگہ کوئی خصم نہیں بن سکے گا۔ اس لئے اس کی غیوبت میں فیصلہ کریں تو قضا علی الغائب ہوگا جو جائز نہیں ہے۔اس لئے یہاں ایک آدمی بھی غائب ہوتو تقسیم نہیں کی جائے گی۔
]٢٩٥١[(٢٠)اگر زمین غائب وارث کے قبضے میں ہو یا اس کا کچھ حصہ ہو تو تقسیم نہیں کی جائے گی۔
وجہ  جب پوری زمین یا اس کا کچھ حصہ غائب وارث کے قبضے میں ہو تو یہ قرینہ ہے کہ یہ زمین حاضر آدمیوں کی نہیں ہے۔ اگر یہ وارث ہوتے یا اس کی زمین ہوتی تو زمین اس کے قبضے میں ہونی چاہئے۔ لیکن ان کے قبضے میں نہیں ہے اس لئے تقسیم بھی نہیں ہوگی (٢) دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اگر تقسیم کرتے ہیں تو قضا علی  الغائب ہوگی جو جائز نہیں۔ اس لئے بھی تقسیم نہیں کی جائے گی۔
]٢٩٥٢[(٢١) اگر ایک وارث حاضر ہو تو تقسیم نہیں کی جائے گی۔
تشریح   مثلا تین وارث تھے ان میں سے صرف ایک حاضر ہوا اور تقسیم کا مطالبہ کیا تو مال تقسیم نہیں کیا جائے گا ۔
وجہ  ایک آدمی شہادت کی تعداد پوری نہیں کرتا اس لئے اس کی بات نہیں سنی جائے گی (٢) ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مورث تو ہے نہیں اس لئے قاضی کے یہاں مدعی اور دوسرا مدعی علیہ چاہئے ۔اگر دونوں ہوتے تو ایک کو مدعی مانتا اور دوسرے کو مورث کی جانب سے وکیل مان کر حاضر مدعی علیہ مان لیا جاتا اور فیصلہ ہوجاتاتاکہ غائب پر فیصلہ نہ ہو۔ اور یہاں ایک ہی مطالبہ کرنے والا ہے اس لئے اس کو زیادہ سے زیادہ مدعی مانیں گے۔لیکن مدعی علیہ حاضر نہیں ہے اس لئے نہ فیصلہ ہوگا اور نہ مال تقسیم ہوگی۔
اصول  اصول گزر چکا ہے کہ سچ بولنے کا قرینہ ہو اور قضا کی کاروائی کے مطابق ہو تو تقسیم ہوگی ورنہ نہیں۔
]٢٩٥٣[(٢٢)اگر ایک ہی شہر میں کئی گھر مشترک ہوں تو ہر ایک کو الگ الگ تقسیم کیا جائے گاامام ابو حنیفہ کے قول میں۔ اور صاحبین فرماتے ہیں کہ مناسب ہو ان کے لئے بعض کو بعض میں تقسیم کرنا تو تقسیم کردی جائے۔
تشریح  مثلا تین گھر ہیں۔ایک کی قیمت پندرہ ہزار درہم جو مسجد کے قریب ہے۔دوسرے کی قیمت دس ہزار درہم جو گاؤں کی مشرقی جانب ہے۔اور تیسرا گھر پانچ ہزار درہم کا ہے جو گاؤں سے تھوڑا دور ہے۔ البتہ تینوں مکان کمرے اور ساخت کے اعتبار سے قریب قریب ہیں۔اور تین حصے دار ہیں۔ تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک مکان علیحدہ علیحدہ تقسیم ہوںگے یعنی مسجد والے مکان میں بھی تینوں کا حصہ ہوگا اور مشرقی گھر میں بھی تینوں کا اور گاؤں سے جو دور ہے اس میں بھی تینوں کا حصہ ہوگا۔ اور تینوں مکانوں کی قیمت لگا کر توافق کریںگے۔ مثلا جس کو گاؤں سے دور والا مکان ملے گا جس کی قیمت صرف پانچ ہزار ہے اس کو مکان کے علاوہ پانچ ہزار درہم بھی دلوایا جائے گا ۔اور جو آدمی مسجد کے قریب والا مکان لے گا جس کی قیمت پندرہ ہزار ہے وہ پانچ ہزار درہم گاؤں سے دور والے کو دے تاکہ توافق ہو جائے۔ ایسا نہیں کیا جائے گا کہ تینوں کو ایک ایک مکان ظاہری برابری کی بنیاد پر تقسیم کردے۔
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ مکان کے محل وقع کی وجہ سے قیمت میں فرق پڑتا ہے ۔مثلا پڑوسی اچھے ہوں ۔مسجد قریب ہو تو مکان کی قیمت بڑھ جاتی 

Flag Counter