Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

219 - 485
للغائب وکیلا یقبض نصیبہ]٢٩٥٠[(١٩) وان کانوا مشتریین لم یقسم مع غیبة احدھم۔  

دوسرا آدمی مدعی علیہ حاضر کے درجے میں ہو جائے گا۔
گھر مطالبہ کرنے والوں کے قبضہ میں ہو تب تقسیم کیا جائے گا۔
وجہ  اس کی وجہ یہ ہے کہ قبضہ ہونا اس بات کا یقین دلاتا ہے کہ مورث مرا ہے اور یہ لوگ واقعی اس گھر کے وارث ہیں۔ کیونکہ غائب وارث کا قبضہ ہوتو شبہ ہو سکتا ہے کہ کسی اور کا گھر ہے جس کے بارے میں قاضی صاحب کو چکما دے کر اپنے لئے تقسیم کروانا چاہتے ہیں۔ لیکن چونکہ گھر مطالبہ کرنے والے کے ہاتھ میں ہے اس لئے قرینہ یہی ہے کہ گھر ان ہی کے مورث کا ہے۔
غائب کے لئے وکیل متعین کرے۔
و جہ  اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ غائب کی امانت ہے اس لئے اس کی حفاظت کرنا اور اس تک پہنچانا قاضی کا کام ہے (٢) آیت میں موجود ہے۔ ان اللہ یأمرکم ان تؤدوا الامانات الی اہلھا واذا حکمتم بین الناس ان تحکموا بالعدل ان اللہ نعما یعظکم بہ (الف) (آیت ٥٨، سورة النساء ٤) اس آیت میں ہے کہ امانت والوں کو امانت پہنچاؤ۔اور یہ بھی ہے کہ صحیح فیصلہ کیا کرو۔اور یہ امانت اسی صورت میں پہنچے گی کہ غائب کے لئے وکیل متعین کیا جائے۔
اس طرح فیصلہ کرنے اور تقسیم کرنے میں حاضرین کا فائدہ ہے کہ ان کو جلدی حق مل گیا اور غائب کا بھی فائدہ ہے کہ وکیل کے ذریعہ اس کا حق محفوظ ہو گیا۔
اصول  یہ تین مسئلے اس اصول پر متفرع ہیں کہ قرینے سے معلوم ہو جائے کہ یہ لوگ سچ بول رہے ہیں اور حق مطالبہ ہے تو مال تقسیم کردیا جائے گا ورنہ نہیں۔
]٢٩٥٠[(١٩)اور اگر وہ خریدنے والے تھے تو ان میں سے ایک کی غیر حاضری میں تقسیم نہیں کی جائے گی۔
تشریح  مثلا تین آدمیوں نے مل کر ایک گھر خریدا۔پھر دو آدمی ملکر قاضی کے پاس آئے کہ مجھے تقسیم کرکے دیں۔اور ایک خریدار غائب ہے تو قاضی گھر تقسیم نہ کرے۔
وجہ  وراثت کی شکل میں مال میت کا تھا جب تک تقسیم کرکے نہ دیں،وارثین اس کی حفاظت میں لا پرواہی کریںگے اس لئے اس کو جلدی تقسیم کرکے دینا ضروری ہے۔ اور خریدے ہوئے مال کی ضیاع کا خریدار کو فکر ہے اس لئے اس کو جلدی تقسیم کرنا ضروری نہیں جب تک کہ غائب نہ آجائے(٢) غائب کا اپنا لگایا ہوا مال ہے۔ اس لئے یہ ممکن ہے کہ اس سے زیادہ حصہ لگایا ہو اور حاضرین چکما دے کر زیادہ لے لینا چاہتا ہو اس لئے غائب کی حاضری کے بعد پتا چلے گا کہ اس کا حصہ کتنا ہے۔اس لئے اس کی حاضری کے بغیر تقسیم نہ کرے (٣) یہ نکتہ بھی ہے کہ مورث دنیا سے جا چکا ہے اس لئے وارث اس کی جانب سے خصم ہوںگے اس لئے قضا علی الغائب نہیں ہوگا۔اور خریدنے کی شکل میں غائب آدمی دنیا 

حاشیہ  :  (الف) اللہ تعالی تم کو حکم دیتے ہیں کہ امانت والے کو امانت پہنچاؤ،اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو۔اللہ تعالی تمہیں اچھی نصیحت کرتے ہیں۔

Flag Counter