Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

208 - 485
]٢٩٢٨[(٤١) ولا یجوز التحکیم فی الحدود والقصاص]٢٩٢٩[(٤٢) وان حکَّماہ فی دم الخطأ فقضی الحاکم علی العاقلة بالدیة لم ینفذ حکمہ]٢٩٣٠[(٤٣) ویجوز ان یسمع البینة ویقضی بالنکول]٢٩٣١[(٤٤) وحکم الحاکم لابویہ وولدہ وزوجتہ باطل۔ 

لا ارد قضاء کان قبلی (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب ھل یرد قضاء القاضی او یرجع عن قضائہ ، ج ثامن ، ص ٣٠٢، نمبر ١٥٢٩٨ ١٥٢٩٧) اس اثر میں ہے کہ شریعت کے موافق ہوتو نافذ کرے اور مخالف ہوتو رد کرے، اسی پر حکم کے فیصلے کو قیاس کیا جائے گا۔
]٢٩٢٨[(٤١)حدود اور قصاص میں حکم بنانا جائز نہیں ہے۔
وجہ  حدود اور قصاص کا معاملہ اہم ہے۔ یہ فیصلے صرف قاضی کی عدالت سے ہوتے ہیں اس لئے ان میں حکم بنا کر فیصلہ کرنا درست نہیں ہے (٢) اثر میں ہے۔ قال سفیان اذا حکم رجلان حکما فقضی بینھما فقضاء ہ جائز الا فی الحدود (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب ہل یقضی الرجل بین الرجلین ولم یول ؟ وکیف ان فعل ، ج ثامن ، ص ٣٠١، نمبر ١٥٢٩٤) اس اثر میں ہے کہ حدود اور قصاص میں حکم نہ بنائے۔ البتہ معاملات میں بنا سکتا ہے۔
]٢٩٢٩[(٤٢)اگر دونوں نے حکم بنایا قتل خطا کے دم میں،پس حکم نے عاقلہ پر دیت کا فیصلہ کیا تو اس کا حکم نافذ نہیں ہوگا۔
تشریح  قتل خطا قصاص کے احکامات میں سے ہے۔اس لئے اس میں قاضی کا فیصلہ چلے گا۔ اس میں حکم نہیں بنانا چاہئے۔ اس صورت میں اگر چہ دیت یعنی مدعی علیہ پر مال کا فیصلہ کیا ہے،تا ہم یہ قصاص کے احکامات میں سے ہے اس لئے حکم کا حکم نافذ نہیں ہوگا۔
وجہ  اوپر اثر گزرچکا کہ حدود کے علاوہ میں حکم بنا سکتا ہے۔اور قصاص بھی حدود میں داخل ہے۔
]٢٩٣٠[(٤٣) حکم کے لئے جائز ہے کہ گواہوں کی بات سنے اور قسم کھانے سے انکار سے بھی فیصلہ کرے۔
تشریح   فیصلہ کرنے کے دو طریقے ہیں۔ایک تو گواہوں کی گواہی سنے اور اس پر فیصلہ کرے۔دوسری صورت یہ ہے کہ مدعی کے پاس گواہ نہیں ہے، اب وہ مدعی علیہ کو قسم کھانے کے لئے کہے،وہ قسم کھانے سے انکار کر جائے تو حکم مدعی کے حق میں فیصلہ کردے۔ جس طرح قاضی کو دونوں اختیار ہیں پنچ کو بھی دونوں طریقوں سے فیصلے کا اختیار ہے۔ اور ایک تیسرا طریقہ یہ ہے کہ مدعی علیہ حق کا اقرار کرے تب بھی فیصلہ کر سکتا ہے، پنچ کو اس کا بھی اختیار ہے۔
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ پنچ بہت سے معاملات میں قاضی کی طرح ہے۔
لغت  النکول  :  قسم کھانے سے انکار کرنے کو نکول کہتے ہیں۔
]٢٩٣١[(٤٤) حاکم کا فیصلہ اپنے والدین کے لئے اور اپنی اولاد کے لئے اور اپنی بیوی کے لئے باطل ہے۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ مجھ سے پہلے کے فیصلے کو میں رد نہیں کروں گا(ب) حضرت سفیان نے فرمایا اگر دو فریقوں نے کسی کو حکم بنایا اور انہوں نے ان دونوں کے درمیان کوئی فیصلہ کیا تو اس کا فیصلہ جائز ہے مگر حدود میں حکم کا فیصلہ جائز نہیں ہے۔

Flag Counter