Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

209 - 485
تشریح  حاکم چاہے قاضی ہو یا پنچ ہو اپنے والدین کے لئے،اپنی اولاد کے لئے یا اپنی بیوی کے لئے فیصلہ کرے تو وہ باطل ہے۔ البتہ ان کے خلاف فیصلہ کرے تو نافذ ہوگا۔
وجہ  یہ لوگ قریبی رشتہ دار ہیں اس لئے شبہ ہے کہ ان کی رعایت کرکے فیصلہ کیا ہوگا۔اس لئے ان کے حق میں فیصلہ باطل ہے (٢) اثر میں ہے کہ حضرت عمر امیر المومنین تھے اس زمانے میں کسی پر ان کا حق تھا تو خود فیصلہ نہیں فرمایا بلکہ حضرت زید بن ثابت کو فیصلے کا حکم بنایا۔اثر یہ ہے۔ سمعت الشعبی قال: کان بین عمر وابی خصومة فقال عمر اجعل بینی وبینک رجلا قال فجعلا بینھما زید بن ثابت قال فأتوہ قال فقال عمر اتیناک لتحکم بیننا الخ (الف) سنن للبیہقی ، باب القاضی لا یحکم لنفسہ ، ج عاشر ، ص ٢٤٣، نمبر ٢٠٥١٠) اس اثر میں ہے کہ قاضی اپنے معاملے کا فیصلہ خود نہ کرے۔کیونکہ تہمت ہوگی ۔اسی پر قیاس کرتے ہوئے قریبی رشتہ دار کا بھی فیصلہ نہ کرے کیونکہ رعایت کرنے کی تہمت ہوگی(٣) ان لوگوں کے لئے گواہی جائز نہیں ہے تو فیصلہ کیسے جائز ہوگا۔اثر میں ہے۔ عن ابراہیم قال اربعة لا تجوز شھادتھم الوالد لولدہ،والولد لوالدہ، والمرأة لزوجھا والزوج لامرأتہ، والعبد لسیدہ والسید لعبدہ،والشریک لشریکہ فی الشیء اذا کان بینھما،واما فیما سوی ذلک فشھادتہ جائزة (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب شہادة الاخ لاخیہ والابن لابیہ والزوج لامرأتہ، ج ثامن ، ص ٣٤٤، نمبر ١٥٤٧٦ مصنف ابن ابی شیبة، ٤٢٥فی شھادة والولد لوالدہ ، ج رابع، ص ٥٣٢، نمبر ٢٢٨٥١) اس اثر میں ہے کہ والدین اور بچے اور بیوی کے لئے گواہی جائز نہیں تو ان کے حق میں فیصلہ کیسے جائز ہوگا؟

حاشیہ  :  (الف)حضرت شعبی فرماتے ہیں کہ میرے والد اور حضرت عمر کے درمیان کوئی جھگڑا تھا، پس حضرت عمر نے کہا میرے اور آپ کے درمیان کسی کو حکم بنائے ۔پس دونوں نے زید بن ثابت کو حکم بنایا، پس وہ آئے تو حضرت عمر نے فرمایا ہم لوگ آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ آپ ہمارے درمیان فیصلہ فرمائیں (ب) حضرت ابراہیم نے فرمایا چار آدمیوں کی گواہی جائز نہیں ہے۔ والد کی گواہی اپنی اولاد کے لئے، اور اولاد کی والد کے لئے ،اور عورت کی شوہر کے لئے ،اور شوہر کی بیوی کے لئے،اور غلام کی آقا کے لئے اور آقا کی اپنے غلام کے لئے، اور شریک کی کسی چیز میں شریک کے لئے جبکہ وہ چیز دونوں کے درمیان میں ہو۔ اور ان کے علاوہ کی گواہی جائز ہے۔

Flag Counter