Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

207 - 485
]٢٩٢٦[(٣٩) واذا حکم علیھما لزمھا]٢٩٢٧[(٤٠) واذا رُفع حکمہ الی القاضی فواقف مذھبہ امضاہ وان خالفہ ابطلہ۔

]٢٩٢٦[(٣٩)  اور اگر دونوں پر فیصلہ کردیا تو دونوں کو لازم ہو جائے گا۔
تشریح  حکم نے فیصلہ کردیا تو اب دونوں کو ماننا ضروری ہے۔
وجہ  کیونکہ دونوں نے حکم مانا تھا (٢) بنو قریظہ نے حضرت سعد بن معاذ کو حکم مانا پھر انہوں نے جو فیصلہ فرمایا تو وہ بنو قریظہ کو ماننا پڑا۔حدیث کا ٹکرا یہ ہے۔عن عائشة قالت اصیب سعد یوم الخندق ... فاتاھم رسول اللہ ۖ فنزلوا علی حکمہ فرد الحکم الی سعد۔قال فانی احکم فیھم ان تقتل المقاتلة وان تسبی النساء والذریة وان تقسم اموالھم (الف) (بخاری شریف، باب مرجع النبی ۖ من الاحزاب ومخرجہ الی بنی قریظة ومحاصرتہ ایاھم کتاب المغازی، ص ٥٩٠، نمبر ٤١٢٢ مسلم شریف، باب جواز قتال من نقض العہد وجواز انزال اہل الحصن علی حکم حاکم عدل اہل للحکم ۔ج ٢، ص ٩٥، نمبر ١٧٦٨) اس حدیث میں ہے کہ حضرت سعد بن معاذ نے جو فیصلہ فرمایا یہود کو وہ ماننا پڑا۔ جس سے معلوم ہوا کہ حکم فیصلہ کردے تو دونوں فریقوں کو ماننا پڑے گا (٢) ایک حدیث میں ہے۔ عن الحسن قال قال رسول اللہ ۖ من دعی الی حکم من الحکام فلم یجب فھو ظالم،ھذا مرسل (ب) (سنن للبیہقی، باب من دعی حکم حاکم ،ج عاشر، ص ٢٣٦، نمبر ٢٠٤٨٥) اس حدیث مرسل سے معلوم ہوا کہ فیصلہ ہو جائے پھر اس کو قبول نہ کرے تو وہ ظالم ہے۔
]٢٩٢٧[(٤٠)اگر اس کا فیصلہ قاضی کے پاس لایا جائے اور وہ اس کے مذہب کے موافق ہو تو اس کو نافذ کردے گا اور اس کے مخالف ہوتو باطل کردے۔
تشریح   پنچ کا فیصلہ قاضی ٔ وقت کے پاس لے جایا گیا۔ پس اگر وہ فیصلہ قاضی کے مذہب اور صواب دید کے مطابق ہو تو قاضی اس کو نافذ کردے۔اور اگر وہ ان کی صواب دید کے مخالف ہو یا شریعت کے مخالف ہو تو اس کو رد کردے اور اپنا فیصلہ نافذ کرے۔
وجہ  چونکہ یہ با ضابطہ قاضی نہیں ہے اس لئے اس کے فیصلے میں وہ قوت نہیں ہے۔اس لئے قاضی کے اختیار میں ہے۔البتہ اس کے مذہب کے  موافق ہو تو اس کے توڑنے میں کوئی فائدہ نہیں ہے اس لئے اس کو نافذ کردے۔ اور مذہب کے مخالف ہو تو رد کردے (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے۔عن الثوری قال اذا قضی القاضی بخلاف کتاب اللہ او سنة نبی اللہ او شیء مجتمع علیہ، فان القاضی بعدہ یردہ،فان کان شیئا برای الناس لم یردہ ویحمل ذلک ما تحمل (ج) اور دوسری اثر میں ہے۔سمعت شریحا یقول انی 

حاشیہ  :  (الف)حضرت عائشہ فرماتی ہیںکہ حضرت سعد کو غزوۂ خندق میں تیر لگا ... یہودی حضورۖ کے پاس آئے اور اس کے حکم پر متفق ہوئے۔ پس اس فیصلے کو حضرت سعد کی طرف منتقل کیا۔ پس حضرت سعد نے فرمایا میں یہودی کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جنگ کرنے والے مردوں کو قتل کیا جائے۔اور عورتوں اور بچوں کو قید کیا جائے اور ان کا مال تقسیم کیا جائے (ب) آپۖ نے فرمایا کسی کو حاکم کے فیصلے کی طرف بلائے اور وہ قبول نہ کرے تو وہ ظالم ہے(ج) حضرت ثوری نے فرمایا اگر قاضی نے کتاب اللہ،سنت رسول اللہ اور اجماع کے خلاف فیصلہ کیا تو بعد کے قاضی اس کو رد کردے۔اور کچھ فیصلہ لوگوں کی رائے سے ہو جو خلاف شریعت نہ ہو تو اس کو رد نہ کرے۔اور اس کو اپنے محور پر رہنے دے ۔

Flag Counter