Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

206 - 485
والفاسق والصبی ]٢٩٢٥[ (٣٨) ولکل واحد من المُحکّمین ان یرجع مالم یحکم علیھما۔

ص ٤٩٥، نمبر ٢٢٤٣٩ مصنف عبد الرزاق، باب شہادة اہل الکفر علی اہل الاسلام،ج ثامن ، ص ٣٦٠، نمبر ١٥٥٣٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ گواہی بھی جائز نہیں ہے۔ ذمی بھی اسی میں داخل ہے کہ اس کو حکم بنانا بھی جائز نہیں۔
غلام کو حکم بنانا اس لئے صحیح نہیں ہے کہ اس کو اپنے اوپر اختیار نہیں ہے تو دوسرے پر فیصلے کا اختیار کیسے ملے گا (٢) اس کو تو گواہی دینے کی بھی اجازت نہیں ہے فیصلہ کیسے کرے گا۔اثر میں ہے۔ روی عن علی والحسن والنخعی والزھری ومجاھد وعطائ لا تجوز شھادة العبید (الف) (سنن للبیہقی، باب من رد شہادة العبید ومن قبلھا ، ج عاشر، ص ٢٧٢، نمبر٨ ٢٠٦٠) اس اثر میں ہے کہ غلام کی گواہی درست نہیں ۔اس لئے اس کو حکم بنانا بھی درست نہیں ہے۔
محدود فی القذف کو بھی حکم بنانا درست نہیں ہے۔
وجہ  آیت میں ہے۔ولا تقبلوا لھم شھادة ابدا واولئک ھم الفاسقون (ب) (آیت ٤، سورة النور٢٤) اس کی جب گواہی مقبول نہیں تو یہ گواہ سے گواہی لیکر فیصلہ کیسے کرے گا۔
فاسق کو حکم بنانا بھی اچھا نہیں ہے کیونکہ وہ عادل نہیں ہے۔تاہم اگر فاسق کو حکم بنادیا تو اس کا فیصلہ نافذ ہو جائے گا۔
وجہ  حجاج بن یوسف فاسق تھا پھر بھی وہ حکم تھا اور اس کے فیصلے نافذ ہوتے تھے۔اس لئے فاسق کو قاضی یا حکم بنادیا اور اس نے فیصلہ کردیا تو نافذ ہو جائے گا۔
بچے اور مجنون کو تو عقل ہی نہیں ہے ان کو حکم کیسے بنائے گا۔ اس کی تو گواہی بھی مقبول نہیں ہے۔اثر میں ہے۔ارسل الی ابن عباس ... یسألہ عن شھادة الصبیان فقال: لا اری ان تجوز شھادتھم (ج) (مصنف عبد الرزاق، باب شھادة الصبیان ، ج ثامن ، ص ٣٤٨، نمبر ١٥٤٩٤) اس اثر میں ہے کہ بچے کی گواہی مقبول نہیں تو اس کو حکم بنانا کیسے درست ہوگا۔
]٢٩٢٥[(٣٨)حکم بنانے والوں میں سے ہر ایک کے لئے جائز ہے کہ وہ رجوع کریں جب تک کہ ان پر فیصلہ نہ کیا ہو۔ 
تشریح   جن لوگوں نے حکم بنایا تھا ان کو یہ اختیار ہے کہ جب تک پنچ نے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اس سے پہلے پہلے حکم بنانا واپس لے لیں ۔اگر انہوں نے واپس لے لیا تو یہ حکم بر قرار نہیں رہے گا۔ اور نہ اب اس کا فیصلہ نافذ ہوگا۔ 
وجہ  دونوں کے حکم بنانے سے حکم بناتھا اس لئے فیصلہ سے پہلے حکم کا انکار کردے تو وہ انکار کر سکتے ہیں۔ یہ امیر المومنین کی جانب سے حکم نہیں تھا کہ ہمیشہ رہے۔

حاشیہ  :  ( پچھلے صفحہ سے آگے) نصرانی کی گواہی جائز نہیں ہے مگر سفر میں اور نہیں جائز ہے مگر وصیت میں(الف) حضرت علی،حسن، نخعی، زہری، مجاہد، اور عطائ نے فرمایا کہ غلام کی گواہی جائز نہیں ہے (ب) حد قذف والے کی گواہی کبھی قبول نہ کرو،وہ فاسق ہیں(ج) حضرت ابن عباس  کو بچوں کی گواہی کے بارے میں پوچھا ،فرمایا ان کی گواہی جائز نہیں سمجھتا۔

Flag Counter