Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

205 - 485
 ]٢٩٢٣[ (٣٦) واذا حکَّم رجلان رجلا بینھما ورضیا بحکمہ جاز اذا کان بصفة  الحاکم ]٢٩٢٤[(٣٧) ولا یجوز تحکیم الکافر والعبد والذمی والمحدود فی القذف 

( حکم پنچ بنانے کا بیان )
]٢٩٢٣[(٣٦) اگر دو آدمیوں نے ایک آدمی کو پنچ بنایا تاکہ دونوں کے درمیان فیصلہ کرے اور دونوں اس کے فیصلے پر راضی ہوں تو جائز ہے جبکہ وہ حاکم کی صفت پر ہو۔
تشریح   مدعی اور مدعی علیہ دونوں نے قاضی کے بجائے کسی آدمی کو درمیان میں حکم اور فیصل چن لئے ،اور حکم میں وہ صفات ہیں جو قاضی میں ہوا کرتے ہیں۔مثلا مسلمان ہے،آزاد ہے،عاقل اور بالغ ہے،محدود فی القذف نہیں ہے اور عادل ہے تو ایسے آدمی کو حکم بنانا درست ہے۔ اور وہ جو فیصلہ کردے اس کو مان لینا چاہئے۔
وجہ  حدیث میں ہے کہ بنو قریظہ کے یہود نے حضورۖ کے بجائے حضرت سعد بن معاذ کو حکم بنایا اور انہوں نے جو فیصلہ فرمایا وہ دونوں فریقوں کو ماننا پڑا۔لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے۔عن عائشة  قالت اصیب سعد یوم الخندق ... فاشار الی بنی قریظة فاتاھم رسول اللہ ۖ فنزلوا علی حکمہ فرد الحکم الی سعد،قال فانی احکم فیھم الخ (الف) (بخاری شریف، باب مرجع النبی ۖ من الاحزاب ومخرجہ الی بنی قریظة ومحاصرتہ ایاھم ،کتاب المغازی، ص ٥٩٠، نمبر ٤١٢٢ مسلم شریف، باب جواز قتال من نقض العھد وجواز انزال اہل الحصن علی حکم حاکم عدل اہل للحکم ،ص ٩٥ ، نمبر ١٧٦٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپس میں کسی کو پنچ بنانا جائز ہے۔
البتہ حکم بنانے کے لئے دو شرطیں ہیں۔ایک تو یہ کہ مدعی اور مدعی علیہ دونوں حکم بنائیں تب فیصلہ کر سکیںگے،کیونکہ یہ امیر کی جانب سے قاضی نہیں ہے کہ دونوں پر قضا ء کا اختیار رکھتا ہو۔ اس لئے دونوں کے ماننے سے ہوگا،اور دونوں میں سے ایک کے نہ ماننے سے حکم نہیں بن سکے گا۔
دوسری شرط یہ ہے کہ حکم میں قاضی کی صفت ہو۔
وجہ  کیونکہ یہ گواہوں سے گواہی لیکر فیصلہ کریںگے تو گواہوں میں جو صفتیں ہوں کم از کم پنچ میں بھی وہ صفتیں ہوں تاکہ وہ فیصلہ کر سکے۔
]٢٩٢٤[(٣٧)اور نہیں جائز ہے کافر کو اور غلام کو اور ذمی کو اور تہمت میں حد لگے ہوئے کو اور فاسق کو اور بچے کو پنچ بنانا۔
تشریح  ان چھ قسم کے آدمیوں کو حکم بنانا صحیح نہیں ہے۔کیونکہ ان میں قاضی کی صفت پورے طور پر نہیں پائی جاتی،مثلا کافر کے بارے میں آیت ہے کہ اس کو مسلمان پر اختیار نہیں۔
وجہ  آیت یہ ہے۔ولن یجعل اللہ للکافرین علی المومنین سبیلا (ب) (آیت ١٤١، سورة النسائ٤)(٢) اثر میں ہے کہ مسلمان کے خلاف غیر مسلم کی شہادت مقبول نہیں تو اس کی قضا کیسے مقبول ہوگی۔عن ابراھیم عن شریح قال: لا تجوز شہادة الیہودی والنصرانی ا لا فی سفر،ولا تجوز الا علی وصیة (ج) (مصنف ابن ابی شیبة،٣٥٥ ماتجوز فیہ شہادة الیہودی والنصرانی ،ج رابع، 

حاشیہ  :  (الف) حضرت سعد کو غزوۂ خندق میں تیر لگا ... پس انہوں نے بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پس وہ لوگ حضورۖ کے پاس آئے اور حضرت سعد کے فیصلے پر اتفاق کیا۔حضرت سعد نے فرمایا میں بنو قریضہ کے لئے اللہ کا فیصلہ کروں گا(ب) اللہ نے کافر کا مومن پر کوئی راستہ نہیں بنایا (ج) یہودی اور (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter