Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

202 - 485
]٢٩١٩[(٣٢) ولا یقبل کتاب القاضی الی قاضی فی الحدود والقصاص ]٢٩٢٠[ (٣٣) ولیس للقاضی ان یستخلف علی القضاء الا ان یفوّض الیہ ذلک]٢٩٢١[(٣٤) واذا رفع الی القاضی حکم حاکم امضاہ الا ان یخالف الکتاب او السنة او الاجماع او 

لازم کردی جائے جو اس خط میں ہے۔ اس لئے مکتوب الیہ قاضی اس بات کو مدعی علیہ پر لازم کریںگے۔
]٢٩١٩[(٣٢)قاضی کا خط دوسرے قاضی کے نام حدود اور قصاص میں قبول نہیں کیا جائے گا۔
وجہ  (١) حدود اور قصاص کے بارے میں یہ ہے کہ حتی الامکان ان کو ساقط کرو۔ اور کتاب القاضی الی القاضی سے اور مضبوط ہوگا اس لئے کتاب القاضی الی القاضی حدود اور قصاص میں مقبول نہیں ہے۔ حدیث یہ ہے۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ ادرء وا الحدود عن المسلمین ما استطعتم فان کان لہ مخرج فخلوا سبیلہ فان الامام ان یخطی فی العفو خیر من ان یخطی فی العقوبة (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی درء الحدود، ص ٢٦٤، نمبر ١٤٢٤ دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات، ج ثالث، ص ٦٨ ، نمبر ٣٠٧٥)(٢) دوسری بات یہ ہے کہ حدود اور قصاص شبہات سے ساقط ہو جاتے ہیں اور کتاب القاضی الی القاضی میں شبہ ہوتا اس لئے بھی یہ حدود اور قصاص میں جائز نہیں ہوگا (٣) اثر میں ہے۔ وقال بعض الناس کتاب الحاکم جائز الا فی الحدود (ب) (بخاری شریف، باب الشہادة علی الخط المختوم الخ، ص ١٦٠، نمبر ٧١٦٢) اس اثر سے بھی معلوم ہوا کہ حدود میں کتاب القاضی الی القاضی جائز نہیں ہے۔
]٢٩٢٠[(٣٣)قاضی کا حق نہیں ہے کہ قاضی پر خلیفہ بنائے مگر یہ کہ اس کی طرف یہ سونپے ۔
تشریح   قاضی اپنی جگہ پر کسی کو قاضی بنانا چاہے تو نہیں بنا سکتا، ہاں امیر المومنین  نے ان کو اختیار دیا ہو کہ وہ اپنی جگہ قاضی بنائیں تو اب بنا سکتے ہیں۔ 
وجہ  قاضی بنانا امیر المومنین کا کام ہے اس لئے وہی قاضی بنائیںگے۔ یا اس کی اجازت سے قاضی بنا سکیںگے (٢) جس طرح قاضی کسی کو حد جاری کرنے کا حکم دے تو وہ حد جاری کر سکتا ہے اسی طرح امیر قاضی کو قاضی بنانے کا اختیار دے تو وہ قاضی بنا سکتا ہے۔ حد جاری کرنے کے اختیار کی حدیث یہ ہے۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال: واغد یا انیس الی امرأة ھذا فان اعترفت فارجمھا (ج) (بخاری شریف، باب الوکالة فی الحدود ، ص ٣١١، نمبر ٢٣١٤) اس حدیث میں آپۖ نے حضرت انس کو رجم کرنے کا اختیار دیا تو وہ رجم کرسکے۔
لغت  یفوض  :  سپرد کرے۔
]٢٩٢١[(٣٤) اگر لایا جائے قاضی کے پاس کسی حاکم کا حکم تو اس کو نافذ کردے مگر یہ کہ قرآن کریم یاسنت یا اجماع کا مخالف ہویا قول بغیر دلیل کے ہو۔ 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جب تک ہو سکے مسلمانوں سے حدود دفع کرواگر اس کے لئے کوئی راستہ نکلے تو راستہ چھوڑ دو۔ اس لئے کہ امام معافی میں غلطی کرے یہ زیادہ بہتر ہے کہ سزا میں غلطی کرے (ب) بعض حضرات نے فرمایا حاکم کا خط جائز ہے مگر حدود میں(ج) آپۖ نے فرمایا اے انیس اس عورت کے پاس جاؤ اگر وہ زناکا اعتراف کرے تو اس کو رجم کردو ۔

Flag Counter