Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

200 - 485
]٢٩١٦[(٢٩) ویجب ان یقرأ الکتاب علیھم لیعرفوا مافیہ ثم یختمہ ویُسلّمہ الیھم۔ 

تشریح   مکتوب علیہ قاضی کے سامنے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں گواہی دیں کہ یہ خط فلاں قاضی کا ہے تب مکتوب الیہ قاضی اس کو قبول کرے۔
وجہ  یہ خط حقیقت میں نقل شہادت کے درجے میں ہے اور اوپر گزرا کہ نقل شہادت کے لے دو گواہی چاہئے اس لئے خط کے لئے بھی دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی چاہئے (٢) اثر میں ہے۔ واول من سأل علی کتاب القاضی البینة ابن ابی لیلی وسوار بن عبد اللہ (الف) (بخاری شریف، باب الشھادة علی الخط المختوم الخ ، ص ١٠٦٠، نمبر ٧١٦٢) اس اثر میں ہے کہ ابن ابی لیلی اور سوار بن عبد اللہ نے کتاب القاضی الی القاضی پر گواہ مانگا (٢) اور نقل گواہی پر دو گواہ چاہئے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن الشعبی قالا لاتجوز شھادة الشاھد علی الشاھد حتی یکونا اثنین (ب) (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی عدد شھود الفرع ، ج عاشر، ص ٤٢٤، نمبر ٢١١٩١ مصنف ابن ابی شیبة، ٤٨٠ فی شھادة الشاھد علی الشاھد ، ج رابع، ص ٥٥٤، نمبر ٢٣٠٧٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ شھادة علی الشہادة کے لئے دو گواہ چاہئے۔ اور کتاب القاضی الی القاضی بھی ایک قسم کی نقل شہادت ہے اس لئے اس خط پر بھی دو گواہ چاہئے (٣) ایک کی تحریر دوسرے کے مشابہ ہوتی ہے اس لئے بھی یقین ہو جائے کہ یہ فلاں قاضی کا خط ہے اور اشتباہ باقی نہ رہے اس لئے بھی گواہی چاہئے۔
]٢٩١٦[(٢٩)اور واجب ہے کہ گواہوں کے سامنے خط پڑھے تاکہ وہ جان لیں کہ خط میں کیا ہے،پھر اس پر مہر لگائے اور گواہوں کے سپرد کرے۔
تشریح  کاتب قاضی پر ضروری ہے کہ لے جانے والے گواہوں کے سامنے خط پڑھے تاکہ وہ جان لیں کہ خط میں کیا لکھا ہوا ہے۔اور مکتوب الیہ قاضی کے سامنے گواہی دینے میں آسانی ہو۔ پھر خط پر مہر لگا کر گواہوں کے حوالے کرے تاکہ مکتوب الیہ قاضی کو خط دے سکے۔
وجہ  گواہوں کے سامنے تو اس لئے پڑھے کہ وہ یاد رکھے کہ خط میں مضمون کیا ہے تاکہ مکتوب الیہ قاضی کے سامنے اس کی گواہی دے سکے تاکہ خط کا مضمون اور گواہی ایک طرح کے ہوں (٢) اثر میں ہے۔ وکرہ الحسن وابو قلابة ان یشھد علی وصیة حتی یعلم ما فیھا لانہ لایدری لعل فیھا جورا (ج) (بخاری شریف، باب الشہادة علی الخط المختوم الخ ،ص ١٠٦٠ ، نمبر ٧١٦٢ سنن للبیہقی، باب الاحتیاط فی قراء ة الکتاب ولاشہاد علیہ وختمہ لئلا یزور علیہ ، ج عاشر، ص ٢١٩، نمبر ٢٠٤١٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جب تک جان نہ لے کہ خط میں کیا ہے گواہی نہ دے (٣) عن ابراھیم فی الرجل یختم علی وصیتہ وقال اشھدوا علی ما فیھا قال لایجوز حتی یقرأھا او تقرأ علیہ فیقربما فیھا (د) سنن للبیہقی، باب الاحتیاط فی قراء ة الکتب والاشھاد علیہ وختمہ لئلا یزور علیہ ، ج عاشر، ص ٢٢٠، نمبر ٢٠٤٢٠) اس اثر 

حاشیہ  :  (الف) کتاب القاضی پر سب سے پہلے ابن ابی لیلی اور سوار بن عبد اللہ نے بینہ مانگا (ب) حضرت شعبی نے فرمایا شہادة علی الشہادة جائز ہے یہاں تک کہ دو شاہد ہوں(ج)حضرت حسن اور ابو قلابہ نے ناپسند فرمایا کہ کسی کی وصیت پر گواہی دے یہاں تک کہ جان لے کہ اس میں کیا ہے۔کیونکہ ہوسکتا ہے کہ اس میں ظلم ہو (د)حضرت ابراہیم نے فرمایا کوئی آدمی اپنی وصیت پر مہر لگائے ۔فرمایا اس میں کیا ہے،اس پر گواہ بناؤ ،فرمایا نہیں جائز ہے یہاں تک کہ اس کو پڑھے یا اس پر پڑھائے اور جو کچھ اس میں ہے ثابت کرے۔

Flag Counter