Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

197 - 485
]٢٩١١[ (٢٤) ویجوز قضاء المرأة فی کل شیء الا فی الحدود والقصاص ]٢٩١٢[ (٢٥) ویقبل کتاب القاضی الی القاضی فی الحقوق اذا شھد بہ عندہ۔

وجہ  ان لوگوں کا مال والد کا مال ہے۔ پہلے گزر چکا ہے۔عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال: جاء رجل الی النبی ۖ فقال ان ابی اجتاج مالی فقال انت ومالک لابیک وقال رسول اللہ ۖ ان اولادکم من اطیب کسبکم فکلوا من اموالکم (الف) (ابن ماجہ شریف، باب ما للرجل من مال ولدہ، ص ٣٢٨، نمبر ٢٢٩٢) اس حدیث میں ہے کہ اولاد کا مال باپ کا ہے اس لئے ان لوگوں کا جو قرض باپ یا دادا پر ہے وہ قرض کے بجائے احسان ہے۔اس لئے ان قرضوں کی وجہ سے قید نہیں کئے جائیںگے (٢) آیت میں ہے کہ ان کے ساتھ احسان کا معاملہ کرو اور قید کرنا احسان اور احترام کے خلاف ہے اس لئے بھی قید نہیں کئے جائیںگے۔آیت یہ ہے۔ وصاحبھما فی الدنیا معروفا(آیت ١٥، سورۂ لقمان٣١) اس آیت میں ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ احترام کا معاملہ کرو۔
لیکن اگر اولاد کو کھانے کا خرچ نہ دے اور اولاد کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو والد قید کئے جائیںگے  تاکہ نفقہ دے اور اولاد ہلاک نہ ہو ں(٢) آیت میں ہے کہ اولاد کا نفقہ واجب ہے۔ وعلی المولود لہ رزقھن وکسوتھن بالمعروف (ب) (آیت ٢٣٣، سورة البقرة٢) دوسری ّآیت میں ہے۔ فان ارضعن لکم فأتوھن اجورھن وأتمروا بینکم بمعروف (آیت ٦، سورة الطلاق ٦٥) ان آیتوں سے معلوم ہوا کہ باپ پر اولاد کا نفقہ واجب ہے اس لئے نفقہ دینے میں کوتاہی کرے تو قید کیا جا سکتا ہے۔
]٢٩١١[(٢٤)اور جائز ہے عورت کو قاضی ہونا ہر معاملے میں سوائے حدود اور قصاص کے۔
تشریح   عورت ہر چیز کی قاضی بن سکتی ہے البتہ حدود اور قصاص کا قاضی نہیں بن سکتی۔
وجہ  حدود اور قصاص میں عورت کی گواہی مقبول نہیں ہے تو اس کا فیصلہ کیا کرے گی (٢) حدیث مرسل میں ہے۔عن الزھری قال: مضت السنة من رسول اللہ ۖ والخلیفتین من بعدہ الا تجوز شھادة النساء فی الحدود (ج) (مصنف ابن ابی شیبة، ١٠٩ فی شھادة النساء فی الحدود ،ج خامس، ص ٥٢٨، ٢٨٧٠٥ مصنف عبد الرزاق ، باب ھل تجوز شھادة النساء مع الرجال فی الحدود وغیرہ ، ج ثامن ، ص ٣٣٠، نمبر ١٥٤١٢ سنن لببیہقی، باب شھادة فی الطلاق والرجعة وما فی معناھما من النکاح والقصاص والحدود، ج عاشر، ص ٢٥٠ ، نمبر ٢٠٥٢٨) اس میں ہے کہ حدود اور قصاص میں عورت کی گواہی مقبول نہیں تو اس معاملے کا قاضی بننا کیسے درست ہوگا؟ اس لئے کہ قاضی تو گواہوں کی گواہی لیکر فیصلہ کرتا ہے۔
(کتاب ا لقاضی الی القاضی)
]٢٩١٢[(٢٥)ایک قاضی کا خط دوسرے قاضی کے نام حقوق میں مقبول ہے جب خط کی گواہی اس کے سامنے دے۔
 
حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی حضورۖ کے پاس آیا اور کہا میرے والد میرے مال کا ضرورت مند ہے۔تو آپۖ نے فرمایا تم اور تمہارا مال تمہارے والد کا ہے۔ اور حضورۖ نے فرمایا تمہاری اولاد تمہاری پاک کمائی ہے اس لئے اپنے مال سے کھاؤ(ب) والد پر اولاد کی روزی ہے اورکپڑا ہے مناسب انداز سے(الف) حضرت زہری نے فرمایا حضورۖ کے زمانے سے اور دونوں خلیفہ کے زمانے سے سنت جا رہی ہے کہ عورتوں کی شہادت حدود میں جائز نہیں ہے۔

Flag Counter