Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

196 - 485
]٢٩٠٨[ (٢١) ولا یحول بینہ وبین غرمائہ ]٢٩٠٩[(٢٢) ویُحبس الرجل فی نفقة زوجتہ ]٢٩١٠[ (٢٣) ولا یُحبس الوالد فی دین ولدہ الا اذا امتنع من الانفاق علیہ 

کرتا رہے۔ اگر اس کے مال کا پتا نہ چلے تو اس کو رہا کردے۔
وجہ  حبس کیا تھا مال کی تحقیق کے لئے ۔اور اتنی لمبی مدت مال کی تحقیق کے لئے کافی ہے اس لئے اس مدت میں بھی مال کا پتا نہ چلے تو اب قید میں رکھنا ظلم ہے اس لئے رہا کردے۔ اور اگر اس سے پہلے ثابت ہو جائے کہ اس کے پاس مال نہیں ہے تو اس سے پہلے بھی رہا کردے (٢) حدیث میں ہے۔ عن بھز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ حبس رجلا فی تھمة ثم خلی عنہ (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الحبس فی التھمة ، ص ٢٦١، نمبر ١٤١٧ ابو داؤد شریف، باب فی الدین ھل یحبس بہ، ج ٢، ص ١٥٥، نمبر ٣٦٣٠ ٣٦٣١ نسائی شریف، باب امتحان السارق بالضرب والحبس ، ص ٦٧٢، نمبر ٤٨٨٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کچھ دنوں تک قید رکھے پھر اس کو آزاد کردے۔
]٢٩٠٨[(٢١)اور حائل نہ ہو اس کے اور اس کے قرض خواہوں کے درمیان۔
تشریح   مقروض کو قید سے تو نکال دے گا لیکن قرض خواہ کو کہا جائے گا کہ مقروض کے پیچھے لگا رہے۔ جب اس کے پاس رقم آئے قرض خواہ اس سے اپنا حق وصول کرلے۔ قاضی مقروض اور قرض خواہ کے درمیان حائل نہ ہو۔
وجہ  حدیث میں ہے۔ اخبرنا ھرماس بن حبیب عن ابیہ عن جدہ قال: اتیت النبی ۖ بغریم لی فقال لی الزمہ ثم قال لی یا اخا بنی تمیم ماترید ان تفعل باسیرک؟ (ب) (ابوداؤد شریف، باب فی الدین ھل یحبس، ج ٢، ص ١٥٥، نمبر ٣٦٢٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مقروض کے پیچھے قرضخواہ کو لگنے کی اجازت دے۔
لغت  غرماء  :  غریم کی جمع ہے قرض خواہ۔  یحول  :  حائل ہونا۔
]٢٩٠٩[(٢٢) آدمی بیوی کے نفقے میںقید کیا جائے گا۔
وجہ  قاضی نے بیوی کا نفقہ متعین کردیا ہو یا میاں بیوی کے درمیان کسی مقدار پر صلح ہو گئی ہو پھر وہ نفقہ ادا نہ کرے تو اس پر شوہر کو حبس کیا جائے گا۔ کیونکہ قاضی کے متعین کرنے کے بعد یا صلح ہونے کے بعد یہ نفقہ شوہر کے ذمہ دین ہوگیا۔ اور دین کی ادائیگی میں ٹال مٹول کے بعد حبس کیا جا سکتا ہے۔
نوٹ  اگر قاضی نے متعین نہ کیا ہو تو اتنی جلدی حبس نہیں کیا جائے گا۔
]٢٩١٠[(٢٣)اور والد قید نہیں کئے جائیںگے اپنی اولاد کے دین میں،مگر جبکہ رک جائے اس پر خرچ کرنے سے۔
تشریح  والد پر بیٹے، بیٹی، پوتے، پوتی، نواسے، نواسی کا قرض ہو تو اس کی وجہ سے والد یا دادا یا نانا قید نہیں کئے جائیںگے۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے تہمت میں ایک آدمی کو قید کیا پھر اس کو چھوڑ دیا(ب) میں حضورۖ کے پاس ایک مقروض لیکر آیا تو مجھ سے فرمایا اس کو پکڑے رہو۔ پھر مجھ سے کہا اے بنی تمیم کے بھائی اپنے قیدی کو کیا کروگے ؟

Flag Counter