Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

193 - 485
یسارُّ احدھما ولایشیرا الیہ ولا یلقّنہ حجة]٢٩٠٤[(١٧) فاذا ثبت الحق عندہ وطلب صاحب الحق حبس غریمہ لم یعجّل بحبسہ وامرہ بدفع ما علیہ فان امتنع حبسہ فی کل 

اشارہ کرے، نہ کوئی حجت سکھائے۔
تشریح  دونوں مدعی اور مدعی علیہ قاضی کے پاس حاضر ہوں تو قاضی کوئی ایسی حرکت نہ کرے جس سے محسوس ہو کہ یہ کسی ایک کی طرف مائل ہے۔ اس لئے دونوں کو برابر درجے میں بٹھائے۔ دونوں کی طرف برابر درجے میں متوجہ ہو۔ کسی ایک سے چپکے چپکے بات نہ کرے۔ کسی ایک کی طرف اشارہ نہ کرے۔ کسی ایک کو بچنے کی دلیل نہ بتائے۔
وجہ  کیونکہ اس طرح انصاف کا تقاضا پورا نہیں ہو سکے گا(٢) اوپر حدیث گزر چکی ہے ۔عن ام سلمة قال قالت قال رسول اللہ من ابتلی بالقضاء بین الناس فلیعدل بینھم فی لحظہ واشارتہ ومقعدہ (الف) (دار قطنی، نمبر ٤٤٢٠ سنن لببیہقی، نمبر ٢٠٤٥٧) 
لغت  سوی  :  برابری کرے۔  لا یسار  :  سِر سے مشتق ہے، سرگوشی نہ کرے۔  ولا یلقنہ  :  تلقین سے مشتق ہے، کسی چیز کو بتانا،دلائل سمجھانا
]٢٩٠٤[(١٧)جب ان کے نزدیک حق ثابت ہو جائے اور حق والا قرض خواہ کو قید کرنے کا مطالبہ کرے تو اس کو قید کرنے میں جلدی نہ کرے۔ اور اس کو حکم دے ادا کرنے کا جو اس پر ہے۔ پس اگر وہ ادا کرنے سے باز رہے تو اس کو ہراس قرض میں قید کرے جس کے بدلے میں اس کے ہاتھ میں مال آیا ہو۔مثلا بیع کا ثمن اور قرض کا بدل ۔
تشریح  اقرار کے ذریعہ ثابت ہو گیا کہ مدعی علیہ پر حق ہے۔ اور مدعی درخواست کرتا ہے کہ فورا مدعی علیہ کو قید کیا جائے تو قاضی کو چاہئے کہ فورا اس کو قید نہ کرے بلکہ اس کو حکم دے کہ تم مدعی کا حق ادا کرو۔ اگر وہ ادا نہ کرے اور بغیر کسی عذر کے ٹال مٹول کرے تب قاضی کو اختیار ہے کہ اس کو قید کرے۔
وجہ  قید کرنا ٹال مٹول کی سزا ہے ۔اور اقرار کرنے والا خود اقرار کرتا ہے کہ اتنی چیز میرے اوپر لازم ہے ۔اس لئے ممکن ہے کہ رقم ساتھ نہ لایا ہو اس لئے ابھی اس کا ٹال مٹول ظاہر نہیں ہوا۔ اس لئے ابھی قید نہ کرے۔اتنی مہلت ضرور دے جس میں گھر جاکر وہ چیز لاکر مدعی کے حوالے کر سکے۔ ٹال مٹال ظاہر ہو تب ہی قید کرے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عمر بن الشرید عن ابیہ عن رسول اللہ ۖ قال: لی الواجد یحل عرضہ وعقوبتہ،قال ابن المبارک یحل عرضہ یغلظ لہ وعقوبتہ یحبس لہ (ب) دوسری رویت میں ہے۔ عن بھر بن حکیم عن ابیہ عن جدہ ان النبی ۖ حبس رجلا فی تھمتہ (ج) (ابو داؤد شریف، باب فی الدین ھل یحبس بہ ، ج ٢، ص ١٥٥، نمبر ٣٦٢٨ ٣٦٣٠ بخاری شریف، باب لصاحب الحق مقال ، ص ٣٢٣، نمبر ٢٤٠١، کتاب ا؛استقراض  النسائی شریف، باب مطل الغنی ، ص ٦٤٥، نمبر ٤٦٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ٹال مٹول کرے تو اس کو حبس یعنی قید کیا جا سکتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا جو لوگوں کے درمیان قضا میں مبتلا ہوتو وہ دیکھنے میں اشارے میں اور بیٹھنے میں انصاف کرے(ب)آپۖ نے فرمایا جس کے پاس مال ہے پھر بھی ٹال مٹول کرے تو اس کی عزت اور سزا حلال ہے۔ابن مبارک  نے فرمایا کہ اس کی عزت حلال ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ سختی کرے اور اس کی سزا کا مطلب یہ ہے اس کو قید کرے (ج) آپۖ نے تہمت میں ایک آدمی کو قید کیا۔

Flag Counter