Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

192 - 485
]٢٩٠١[ (١٤) ویشھد الجنازة ویعود المریض ]٢٩٠٢[ (١٥) ولا یضیف احد الخصمین دون خصمہ ]٢٩٠٣[(١٦) فاذا حضرا سوّٰی بینھما فی الجلوس والاقبال ولا 

حدیث سے معلوم ہوا کہ عام دعوت جیسے ولیمہ وغیرہ میں قاضی کے لئے شرکت کرنا جائز ہے۔
]٢٩٠١[(١٤)جنازے میں حاضر ہو اور بیمار کی عیادت کرے۔
تشریح   جنازے میں شرکت کرنے اور بیمار کی عیادت کرنے میں رشوت کا خطرہ نہیں ہے بلکہ یہ انسانی حقوق ہیںاور حدیث کے اعتبار سے ضروری ہیں اس لئے یہ سب قاضی کریںگے۔
وجہ  اوپر حدیث گزر گئی۔امرنا بعیادة المریض واتباع الجنازة (بخاری شریف، نمبر ٥١٧٥ مسلم شریف٢١٦٢)
]٢٩٠٢[(١٥) اور نہ مہمان نوازی کرے خصمین میں تنہا ایک کی۔
تشریح  قاضی کے پاس دو آدمیوں کا مقدمہ چل رہا ہو تو ان میں سے ایک کی دعوت کرے اور ایک کی نہ کرے ایسا نہ کرے۔دعوت کرے تو دونوں کی کرے۔
وجہ  ایک کی طرف میلان سے شبہ ہوتا ہے کہ فیصلہ میں اس کی رعایت کی جائے گی۔اس لئے ایک کی دعوت کرنا اچھا نہیں (٢) حدیث میں ہے۔ عن ام سلمة قالت قال رسول اللہ ۖ من ابتلی بالقضاء بین الناس فلیعدل بینھم فی لحظہ و اشارتہ ومقعدہ (الف) (دار قطنی، کتاب فی الاقضیة والاحکام ، ج رابع، ص ١٣١، نمبر ٤٤٢٠ سنن للبیہقی، باب انصاف الحصمین فی المدخل علیہ والاستماع منھما حجتہ وحسن الاقبال علیھما ، ج عاشر، ص ٢٢٨، نمبر ٢٠٤٥٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دونوں خصمین کے درمیان لحظے میں۔ اشارے اور بٹھانے میں برابری کرے (٣) حدیث میں ہے۔ عن عبد اللہ بن الزبیر قال: قضی رسول اللہ ۖ ان الخصمین یقعد ان بین یدی الحکم (ب) (ابو داؤد شریف، باب کیف یجلس بین یدی القاضی،ص،نمبر ٣٥٨٨) اس حدیث میں ہے کہ دونوں خصموں کو برابر بٹھائے جس سے معلوم ہوا کہ کسی ایک کو ترجیح نہ دے (٤) حدیث میں ہے۔ عن الحسن قال نزل علی علی رجل وھو بالکوفة ثم قدم خصما لہ فقال لہ علی اخصم انت؟ قال نعم ،قال فتحول فان رسول اللہ ۖ نھانا ان نضیف الخصم الا وخصمہ معہ (ج) (سنن للبیہقی، باب لاینبغی للقاضی ان یضیف الخصم الا وخصمہ معہ ، ج عاشر، ص ٢٣٢، نمبر ٢٠٤٧٠) اس حدیث میں صاف ہے کہ ایک خصم کی دعوت نہ کرے۔
]٢٩٠٣[(١٦) پس جب دونوں حاضر ہوں تو برابری کرے بیٹھنے میں ،متوجہ کرنے میں اور سر گوشی نہ کرے کسی ایک سے اور نہ اس کی طرف 

حاشیہ  :  (الف)آپۖ نے فرمایا لوگوں کے درمیان قضا میں کوئی مبتلا کیا گیا تو ان دونوں کے درمیان دیکھنے میں انصاف کرے اور ان کے اشارے میں اور ان کو بٹھانے میں (ب) آپۖ نے فیصلہ فرمایا کہ دونوں خصم کو قاضی کے سامنے بٹھائے(ج) حضرت علی کے پاس ایک مہمان آیا اس وقت وہ کوفہ میں تھے۔ پھر اس کا خصم آیا تو اس سے حضرت علی نے پوچھا کیا تم خصم ہو؟ کہا ہاں! کہا اس سے ہٹ جاؤ اس لئے کہ حضورۖ نے ہم کو اس بات سے روکا ہے کہ خصم کی مہمانی کرے ہاں اس کے ساتھ خصم ہو تو ٹھیک ہے۔

Flag Counter