Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

191 - 485
جرت عادتہ قبل القضاء بمھاداتہ ]٢٩٠٠[ (١٣) ولا یحضر دعوة الا ان تکون عامة 

المنبر... ثم قال: ما بال العامل نبعثہ فیأتی فیقول ھذا لک وھذا لی؟ فھلا جلس فی بیت ابیہ وامہ فینظر ایھدی لہ ام لا؟ الخ (الف) (بخاری شریف، باب ھدایا العمال ،ص ١٠٦٤، نمبر ٧١٧٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عمال اور قاضیوں کے لئے بے وقت ہدیہ لینا اچھا نہیں ہے۔
اور رشوت کے طور پر لے تو حرام ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عبد اللہ بن عمرو قال لعن رسول اللہ ۖ الراشی والمرتشی (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی کراہیة الرشوة ، ص ١٤٨ ، نمبر ٣٥٨٠ ترمذی شریف، باب ماجاء فی الراشی والمرتشی فی الحکم ، ص ٢٤٨، نمبر ١٣٣٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رشوت لینا حرام ہے۔
اور جہاں رشوت کا خطرہ نہ ہو اس سے ہدیہ قبول کرے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن عائشة ان الناس کانوا یتحرون بھدایاھم یوم عائشة یبتغون بھا او یبتغون بذلک مرضاة رسول اللہ (ج)(بخاری شریف، باب قبول الہدیة ، ص ٣٥٠ ،نمبر ٢٥٧٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قریب والوں سے اور جنکی عادت پہلے سے ہدیہ دینے کی ہے اس کا ہدیہ قبول کیا جا سکتا ہے۔کیونکہ حضورۖ ہدیہ قبول فرمایا کرتے تھے جب کہ آپ قاضی بھی تھے۔
لغت  مھادات  :  ہدیہ سے مشتق ہے،ہدیہ دینا۔
]٢٩٠٠[(١٣)اور دعوت میں حاضر نہ ہو مگر یہ کہ عام ہو۔
تشریح  خاص طور پر قاضی صاحب کے لئے ہی دعوت کا کھانا بنایا گیا ہو تو ہو سکتا ہے کہ قاضی صاحب کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے کھانا بنایا ہو ۔اس لئے خاص دعوت میں نہ جائیں۔ البتہ سبھی کی عام دعوت ہو اس میں قاضی کی بھی دعوت ہوتو جا سکتا ہے۔ 
وجہ  حدیث میں ہے۔ قال البراء بن عازب  امرنا النبی ۖ بسبع ونھانا عن سبع، امرنا بعیادة المریض واتباع الجنازة وتشمیت العاطس وابرار المقسم ونصر المظلوم وافشاء السلام واجابة الداعی۔دوسری حدیث میں ہے ۔ عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖ قال اذا دعی احدکم الی الولیمة فلیأتھا (د) (بخاری شریف، باب حق اجابة الولیمة والدعوة ومن اولم سبعة ایام ونحوہ ، ص ٧٧٧، نمبر ٥١٧٥ ٥١٧٣ مسلم شریف، باب من حق المسلم للمسلم رد السلام ، ص ٢١٣ ، نمبر ٢١٦٢) اس 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے بنی اسد کے ایک آدمی کو صدقہ پر عامل بنایا جس کا نام ابن الاتبیہ تھا۔ جب وہ واپس آیا تو کہنے لگا یہ آپۖ کے لئے ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا ہے۔ پس حضورۖ منبر پر کھڑے ہوئے ... پھر فرمایا لوگوں کو کیا ہوا کہ میں اس کو صدقہ کے لئے بھیجتا ہوں پس آتا ہے تو کہتا ہے یہ تیرے لئے ہے اور یہ میرے لئے ہے ۔ اپنے باپ ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ جاتا پھر دیکھے کہ اس کو ہدیہ دیتا ہے یا نہیں(ب) حضورۖ نے رشوت لینے والے اور رشوت دینے والے پر لعنت کی(ج) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ لوگ ہدیہ دینے کے لئے اس کی باری تلاش کرتے تھے ،اس سے حضرت عائشہ  اور حضورۖ کی خوشنودی چاہتے تھے (د) حضور ۖ نے ہمیں سات باتوں کا حکم دیا اور سات باتوں سے روکا۔ہمیں مریض کی عیادت کا حکم دیا اور جنازے کے پیچھے چلنے کا اور چھینک کا جواب دینے کا اور قسم پوری کرنے کا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اور سلام عام کرنے کا اور دعوت قبول کرنے کا حکم دیا۔دوسری حدیث میں ہے کہ آپۖ نے فرمایا اگر تم کو کوئی آدمی ولیمے میں بلائے تو اس میں شرکت کرنا چاہئے۔

Flag Counter