Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

190 - 485
ظاھرا فی المسجد ]٢٨٩٩[ (١٢) ولا یقبل ھدیة الا من ذی رحم محرم منہ او ممن 

وجہ  حضورۖ نے زنا کا فیصلہ مسجد میں کیا ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ فیصلے کے لئے مسجد میں بیٹھ سکتا ہے۔ حدیث یہ ہے۔ عن ابی ھریرة قال: اتی رجل رسول اللہ ۖ وھو فی المسجد فناداہ فقال : یا رسول اللہ ! انی زنیت فاعرض عنہ الخ (الف) (بخاری شریف، باب من حکم فی المسجد الخ ،ص ١٠٦٢، نمبر ٧١٦٧ مسلم شریف، باب من اعترف علی نفسہ بالزنی ،ص ٦٦ ،نمبر ١٦٩٢) (٢) دوسری حدیث میں ہے۔ عن سھل اخی بنی ساعدة ان رجلا من الانصار جاء الی النبی ۖ فقال ارأیت رجلا وجد مع امرأتہ رجلا ایقتلہ ؟ فتلاعنا فی المسجد وانا شاھد (ب) (بخاری شریف، باب من قضی ولاعن فی المسجد،ص ١٠٦٢، نمبر ٧١٦٦) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ مسجد میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ مسجد میں فیصلے کے لئے نہ بیٹھے۔
وجہ  وہاں فیصلے کے لئے مشرک آئیںگے جو نجس ہیں وہ مسجد میں کیسے داخل ہوںگے۔ حائضہ اور نفساء عورتیں فیصلے کے لئے آئیںگی جو مسجد میں داخل نہیں ہو سکتیں۔ اس لئے مسجد میں فیصلے کے لئے نہ بیٹھے۔ ہم کہتے ہیں کہ حدیث ہے اس لئے بیٹھ سکتے ہیں البتہ ایسے لوگوں کے لئے قاضی باہر آجائے.
 اور ایسی جگہ بیٹھے جہاں ہر آدمی آسانی سے فیصلے کے لئے پہنچ سکے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔قال عمرو بن مرة لمعاویة انی سمعت رسول اللہ ۖ یقول : ما من امام یغلق بابہ دون ذوی الحاجة والخلة والمسکنة الا اغلق اللہ ابواب السماء دون خلتہ وحاجتہ ومسکنتہ (ج) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی امام الرعیة ، ص ٢٤٨، نمبر ١٣٣٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فیصلے چاہنے والوں کے لئے ظاہر مقام پر بیٹھے تاکہ فیصلہ چاہنے میں رکاوٹ نہ ہو۔
]٢٨٩٩[(١٢)اور ہدیہ قبول نہ کرے مگر ذی رحم محرم سے یا جن کی قاضی بننے سے پہلے ہدیہ دینے کی عادت تھی۔ 
تشریح  ہدیہ میں رشوت کابھی خطرہ ہے کہ ہدیہ دیکر غلط فیصلہ نہ کروا لے۔ اس لئے قاضی ذی رحم محرم سے ہدیہ قبول کرے یا قاضی بننے سے پہلے جن لوگوں کی عادت تھی کہ وہ ہدیہ دیا کرتے تھے انہیں لوگوں سے ہدیہ قبول کرے۔اور اس کا بھی خیال رکھے کہ وہ لوگ بھی کہیں رشوت کے لئے ہدیہ نہیں دے رہے ہوں۔ اگر ایسا ہوتو ان کا ہدیہ بھی قبول نہ کرے۔ 
وجہ  ایسا ہدیہ جس میں رشوت کا شبہ ہو اس کو لینے سے حدیث میں منع فرمایا ہے۔ اخبرنا ابو حمید الساعدی قال استعمل النبی ۖ رجلا من بنی اسد یقال لہ ابن الاتبیة علی صدقة ۔فلما قدم قال : ھذا لکم وھذاا ھدی لی فقام النبی ۖ علی 

حاشیہ  :  (الف) ایک آدمی حضورۖ کے پاس آیا ،آپۖ مسجد میں تشریف رکھتے تھے ۔اس نے آواز دے کر کہا یا رسول اللہ ! میں نے زنا کیا،پس آپۖ نے منہ پھیر لیا (ب) انصار کا ایک آدمی حضورۖ کے پاس آیا اور پوچھا کہ کوئی آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی کو دیکھے تو اس کو قتل نہ کردے؟ پھر میاں بیوی دونوں نے مسجد میں لعان کیا اور میں وہاں حاضر تھا(ج) حضورۖ فرمایا کرتے تھے کوئی امام ضرورت والے اور مسکین پر اپنا دروازہ بند کرے گا تو اللہ آسمان کے دروازے اس کے لئے بند کریں گے اور اس کی ضرورت اور مسکنت پوری نہیں کریںگے۔

Flag Counter