Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

188 - 485
سُلِّم الیہ دیوان القاضی الذی کان قبلہ]٢٨٩٣[(٦) وینظر فی حال المحبوسین فمن اعترف منھم بحق الزمہ ایاہ]٢٨٩٤[(٧) ومن انکر لم یقبل قول المعزول علیہ الا ببینة]٢٨٩٥[(٨) فان لم تقم البینة لم یُعجِّل بتخلیتہ حتی ینادی علیہ ویستظھر فی 

وجہ  تاکہ رجسٹر میں غور کرکے حقوق والوں کے حقوق ادا کرسکے۔ 
لغت  قلد  :  مجہول کا صیغہ ہے بنایا جائے ،قاضی ہونے کا قلادہ ڈالا جائے۔یسلم  :  سپرد کرے۔
]٢٨٩٣[(٦) اور قیدیوں کے حالات میں غور کرے، پس جو ان میں سے حق کا اعتراف کرے وہ اس پر لازم کردے۔
تشریح  قاضی بننے کے بعد وہ قیدیوں کے حالات کا معائنہ کرے ۔جو قیدی اعتراف کرے کہ مجھ پر فلاں کا حق ہے تو اس پر وہ حق لازم کردے۔
وجہ  جب قیدی نے خود اعتراف کرلیا کہ مجھ پر فلاں کا حق ہے تو اب گواہی کی بھی ضرورت نہیں ہے اس کا اقرار کرنا کافی ہے۔ اس لئے اس پر فلاں کا حق لازم کر دیا جائے گا۔ اس اثر میں ہے۔ عن ابن سیرین قال اعترف رجل عند شریح بامر ثم انکرہ فقضی علیہ باعترافہ (الف) (مصنف عبد الرزاق، باب الاعتراف عند القاضی ، ج ثامن ، ص ٣٠٣، نمبر ١٥٣٠١)
لغت  محبوس  :  حبس سے مشتق ہے جس کو حبس کیا گیا ہو تاکہ لگائے گئے الزام کی تحقیق کی جائے۔
]٢٨٩٤[(٧)اور اگر کسی نے انکار کیا تو معزول قاضی کا قول مقبول نہیں ہے مگر گواہی کے ساتھ۔
تشریح   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ قاضی معزول ہونے کے بعد ایک عام آدمی ہو گیا اب وہ قاضی نہیں رہا اس لئے جس طرح عام آدمیوں کی بات گواہی کے ذریعہ قبول کی جاتی ہے اسی طرح معزول قاضی کی بات بھی گواہی کے ذریعہ قبول کی جائے گی۔
وجہ  اثر میں ہے کہ قاضی کے عہدے پر ہوتے ہوئے بھی ایک عام آدمی کی شہادت کی طرح ان کی شہادت ہے تو معزول ہونے کے بعد  بدرجۂ اولی ایک عام آدمی کی طرح ہو جائے گا۔ اثر میں ہے۔ قال عمر لعبد الرحمن بن عوف لو رأیت رجلا علی حد زنا او سرقة وانت امیر ؟ فقال شہادتک شھادة رجل من المسلمین قال صدقت(ب) ( بخاری شریف، باب الشہادة تکون عند الحاکم فی ولایة القضائ، ص ١٠٦٢، نمبر ٧١٧٠) 
]٢٨٩٥[(٨)پس اگر بینہ قائم نہ ہو تو اس کو رہا کرنے میں جلدی نہ کرے یہاں تک کہ اس کے بارے میں منادی کرائے اور اس کے معاملے کے لئے غور کرے۔

حاشیہ  :  (الف)حضرت شریح کے سامنے ایک آدمی نے کسی معاملے کا اعتراف کیا پھر اس کا انکار کردیا تو حضرت شریح نے اس کے اعتراف پر فیصلہ کیا(ب) حضرت عمر نے حضرت عبد الرحمن بن عوف سے فرمایا اگر کسی آدمی کو حد کا کام کرتے ہوئے دیکھو مثلا زنا یا چوری کا کام اور تم امیر ہو تو تمہاری گواہی عام مسلمان کی گواہی کی طرح ہوگی فرمایا صحیح فرماتے ہیں۔

Flag Counter