Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

186 - 485
]٢٨٨٩[(٢) ولابأس بالدخول فی القضاء لمن یثق بنفسہ انی یؤدی فرضہ]٢٨٩٠[(٣) ویکرہ الدخول فیہ لمن یخاف العجز عنہ ولا یأمن علی نفسہ الحیف فیہ۔
 
ت  المولی  :  ولی سے  مشتق ہے جس کو قضا سپرد کیا جا رہا ہو۔
]٢٨٨٩[(٢) اور کوئی حرج نہیں ہے قضاء میں داخل ہونے میں جس کو اعتماد ہو کہ وہ اپنا فرض پورا کرے گا۔
تشریح  جس کو اس بات کا اعتماد ہو کہ میں قضا کے فرائض پورا کر لوں گا تو اس کے لئے قضا میں داخل ہونے میں کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔
وجہ  یہ امر بالمعروف ہے اس لئے اعتماد ہوتو اس کے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے(٢) حضرت یوسف علیہ السلام نے دیکھا کہ میں امور سلطنت نہیں لوںگا تو امت ہلاک ہو جائے گی تو خود سلطنت مانگی۔قال اجعلنی علی خزائن الارض انی حفیظ علیم (الف) (آیت ٥٥،سورۂ یوسف ١٢) اس میں حضرت یوسف علیہ السلام نے خود سلطنت مانگی ہے اس لئے اعتماد ہواور امت کی ہلاکت کا خطرہ ہو تو قضا مانگ بھی سکتا ہے (٣) قضا ایک فریضہ ہے جس کی ادائیگی کے لئے انبیاء کو حکم دیا ،اس لئے اس میں شامل ہونے میں کوئی حرج نہیں۔آیت میں ہے۔ یا داؤد انا جعلناک خلیفة فی الارض فاحکم بین الناس بالحق ولا تتبع الھوی فیضلک عن سبیل اللہ (ب)(آیت ٢٦، سورة ص ٣٨) دوسری آیت میں ہے۔ انا انزلنا الیک الکتاب بالحق لتحکم بین الناس بما اراک اللہ ولا تکن للخائنین خصیما (ج) (آیت ١٠٥، سورة النسائ٤) ان دونوں آیتوں میں حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت محمد ۖ کو صحیح فیصلہ کرنے کا حکم دیا۔اور ظاہر ہے کہ قضا میں داخل ہوئے بغیر نہیں ہوگا۔ جس سے معلوم ہوا کہ اس میں داخل ہونے میں حرج نہیں ہے بشرطیکہ حق فیصلہ کرنے کا اعتماد ہو۔ کیونکہ یہ بھی اشارہ ہے کہ خواہش نفس کی اتباع کرے گا تو گمراہ ہو جائے گا۔
لغت  یثق  :  اعتماد ہو۔
]٢٨٩٠[(٣) اور اس میں داخل ہونا مکروہ ہے اس کے لئے جس کو اس سے عاجز ہونے کا خوف ہو۔اور اس بات پر اطمینان نہ ہو کہ اپنی ذات پر اس میں ظلم ہو جائے گا۔
تشریح  کسی کو یہ خوف ہو کہ میں صحیح فیصلہ کرنے سے عاجز رہوں گا ،اور فرض کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ اپنے اوپر ظلم ہوجائے تو ایسے آدمی کے لئے قاضی بننا مکروہ ہے۔ 
وجہ  حدیث میں ہے۔عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال من جعل قاضیا بین الناس فقد ذبح بغیر سکین (د) (ابوداؤد شریف، باب فی طلب القاضاء ، ص ١٤٧، نمبر ٣٥٧٢ ترمذی شریف، باب ماجاء عن رسول اللہ ۖ فی القاضی ، ص ٢٤٧، نمبر ١٣٢٥) اس 

حاشیہ  :  (الف) حضرت یوسف علیہ السلام نے فرمایا مجھے زمین کے خزانے کا نگران بنائیں میں حفاظت کرنے والا ہوں اور اس فن کو جانتا بھی ہوں (ب) اے داؤد! میں نے آپ کو زمین میں خلیفہ بنایا اس لئے لوگوں میں حق کے ساتھ فیصلہ کیجئے۔ اور خواہش کی اتباع نہ کیجئے کہیں راستے سے بھٹک نہ جائیں(ج) میں آپ کی طرف حق کے ساتھ کتاب اتاری تاکہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں اس علم سے جو آپۖ کو اللہ نے دیا ہے اور خیانت کرنے والوں کے لئے جھگڑنے والے نہ بنیں(د) آپۖ نے فرمایا جو لوگوں کے درمیان قاضی بنایا گیا وہ بغیر چھری کے ذبح کیا گیا۔

Flag Counter