سے عقیدت کی بدولت ہمت پاگئی … مکمل شرعی پردہ شروع کر دیا… پورے خاندان سے صاف کہہ دیا … ''لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق''…مخلوق سے …خاندان سے…دوستوں سے …اہلِ قرابت سے …اس طرح جڑنا… جس میں اللہ تعالیٰ کی ناراضی ہو… ہرگز… ہرگز… جائز نہیں۔
اسی کو مولانا رومی رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:اگرتو نفس کے مقابلہ میں کمزور ہے… ''یارِ غالب جو کہ تو غالب شوی''…کوئی باہمت اور نفس کے مقابلہ میں جیتے ہوئے کو تلاش کرو… تاکہ ان کی معیت اور تعلق سے …تو بھی نفس کو ہرا سکے…۔
(٢) شوہر کے حقوق کا خیال رکھنا:عورتوں کے لئے اللہ کی ولیّہ بنانے والا دوسرا خاص عمل شوہر کے حقوق کا خیال رکھنا ہے …اس عمل کی برکت سے ان شاء اللہ تعالیٰ قرب عظیم عطا ہوگا… اللہ تعالیٰ نے شوہر کا بڑا حق رکھا ہے… اس کو عظمت اور بُزرگی دی ہے … اس کو عورت پر حاکم بنایا ہے… اس لئے شوہر کو خوش رکھنا بہت بڑی عبادت ہے … اس کو ناراض کرنا بہت بڑا گُناہ ہے…
حضور ا نے فرمایا ہے … جو عورت پانچوں وقت کی نماز پڑھتی رہے … رمضان کے مہینہ کے روزے رکھتی رہے … اپنی آبرو کو بچاتی رہے( یعنی پاک دامن رہے) … اپنے شوہر کی تابعد اری و فرماں برداری کرتی رہے …تو اس کو اختیار ہے… جس دروازے سے چاہے جنت میں چلی جائے (یعنی جنت کے آٹھ دروازوں میں جس دروازے سے اس کا جی چاہے جنت میں داخل ہو جائے )…
حضور ا کا ارشاد…جس عورت کی موت اس حالت میں آئے …کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہے …تو وہ جنتی ہے…
حضور ا نے فرمایا … اگر میں خدا کے سوا کسی اور کو سجدہ کرنے کے لئے کہتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے (لیکن چونکہ اللہ کے سوا کسی کو سجدہ کرنا جائز نہیں اس لئے عورت کو بھی جائزنہیںکہ شوہر کو سجدہ کرے)…
حضور ا نے فرمایا … جب شوہراسکو اپنے کام کے لئے بلائے …تو فوراً اس کے پاس آئے …حتیٰ کے اگر چولھے پر کھانا پکانے میں مصروف ہے …تو بھی چلی آئے …
حضور اکا ارشاد ہے … شوہر کے بلانے پر اس کی بیوی اگر اس کے پاس لیٹنے کے لئے نہ آئی …اور وہ اسی طرح غصہ میں لیٹ رہا …تو تمام فرشتے صبح تک اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں …