ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
تو وحدۃ الوجود کی کیفیت طاری ہوگئی کہ جب کوئی پوچھتا کہ لیلٰٰی کہاں ہے ، کہتا کہ میں ہی لیلٰٰی ہوں ۔ (36) احسان کی تعریف اور اس کے تحصیل کا طریق احسان ظاہر اور باطن یعنی اسلام اور ایمان کی حقیقت اور روح ہے اسی کی تکمیل اور تحصیل کا نام تصوف ہے جو بدون کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کی متابعت کاملہ کے حاصل نہیں ہوسکتا دوسری عبادت میں یوں سمجھئے کہ علم عمل سے مقرون ہے اور عمل اخلاق سے مقرون ہے اور اخلاق کے معنی یہ ہیں کہ علم وعمل سے اللہ تعالٰی ہی کی رضا مقصود ہیں بس تصوف کی حقیقت اخلاص کی تحصیل تکمیل ہے اور بدون ترک ،، یعنی اور قطع علائق مانعہ کے اخلاص کا وہ رتبہ حاصل نہیں ہوسکتا جس کو حدیث میں احسان سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ ( 1) کام میں لگا رہنا چاہیئے اگرچہ ساری عمر کامیابی نہ ہو ارشاد فرمایا کہ دین کے کام میں اگر کسی نے کوشش کی اور کامیاب بھی ہوگیا دوسرے نے کوشش کی لیکن نا کامیاب رہا تو دونوں کو ثواب برابر ملے گا بلکہ عجب نہیں کہ ایسے ناکامیاب کا اجر کہ جس نے کوشش میں کمی نہیں اس کامیاب سے بڑھ جائے چنانچہ مشکوۃ میں حدیث ہے عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الماھر بالقرآن مع الکرام البررۃ والذی یقرء القرآن ویتنعنع فیھ وھو علیہ شاق لھ اجر ان متفق علیہ اس کے بعد حضرت والا نے ارشاد فرمایا کہ وہاں تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہم سے لگاؤ کس کو ہے بس اس کی قدر ہے لہذا کام میں لگا رہنا چاہیئے اگرچہ ساری عمر کامیابی نہ ہو ۔ ( 2) شاغل ذکر کیا کرے جب کوئی کام یاد آجائے اگر ذکر کے اندر کوئی کام ایسا یاد آجائے جس کا انجام دینا فورا مناسب ہوتو دیکھنا چاہیئے کہ ایسا اتفاق کبھی کبھی ہوتا ہے اکثر اگر کبھی کبھی ہوتو پہلے اس کام کو کرے اس کے بعد اپنا معمول ادا کرے اور اگر ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب ذکر کرنے بیٹھتا ہے تب ہی کوئی نہ کوئی کام یاد آتا ہے تو ایسی حالت میں ہرگز ذکر کو ترک نہ کرے بلکہ اس کو وسوسہ سمجھے اور اپنا ورد پورا کرنے کے بعد اس کام کو انجام دے لے ۔