ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
دروزخ مومن کے لئے موجب تطہیر ہوگی تطہیر مومن کا طرز مختلف ہوگا کفار سے ۔ فرمایا کہ اللہ تعالٰی اہل ایمان کے ساتھ ایسے رحیم وکریم ہیں کہ اگر کوئی مومن دوزخ میں بھی جائے گا تو وہ دوزخ بھی دوسرے نوع کی ہوگی یعنی کفار کے لئے تو وہ جیل خانہ ہے اور مسلمان کے لئے حمام ہے اور بعض مومنین کا نور ایمان تو اتنا قوی مل ہوگا کہ پل صراط پر ان کے گذرنے کے وقت آگ کہے گی اسرع بامومن فان نورک اطفا ناری اے مومن جلدی گذر جا کیونکہ تیرے نور ایمان کی وجہ سے میں تھنڈی ہونی جاتی ہوں ۔ اگر تو ذرا ٹھہر گیا تو میں پٹ ہو جاؤں گی ۔ اور بعض صعیف الایمان جو دوزخ میں جائیں گے بھی تو ان کا جانا تزکیہ و تطہیر کے لئے ہوگا ۔ یعنی کفار تو دوزخ میں تعذیب کیلئے بھیجے جائیں گے اور مسلمان تہذیب کیلئے ۔ جب یہ ہے تو تم میلے کچیلے ہوکر کیوں جاتے ہو پاک صاف ہوکر جاؤ ۔ پھر حمام کی صورت بھی دیکھنے میں نہ آجائے گی ۔ نیز ایک تفاوت دوزخ میں مومن اور کافر کا کشفی ہے یہ کشف شیخ اکبر ہے کہ مومن دوزخ میں سوئیں گے بھی اور خواب میں دیکھیں گے کہ جنت ہے حور ہیں قصور ہیں ۔ اور یہ کرنا ایسا ہوگا کہ جیسے کلورا فام سنگھا کراپریشن کیا جاتا ہے ۔ اس لئے دوزخ میںمومن کی موت کی سی حالت دے دی جائے گی ۔ البتہ جنت میں نیند نہ ہوگی کیونکہ یہ نیند مشابہ موت کے ہے اور جنت میں موت ہے نہیں ۔ بہرحال دوزخ مومن کے لئے مطہری ہے تو بعض اوقات تطہیر مولم بھی ہوتی ہے ۔ دیکھے بعض میل تو ایسا ہوتا ہے کہ تھنڈے پانی سے دور ہوجاتا ہے اور بعض گرم پانی سے اور بعض بدون صابن لگائے دور نہیں ہوتا ۔ اور بعض بدون بھٹی پر چڑھائے نہیں جاسکتا ۔ تھنڈے پانی سے مراد توبہ ہے ۔ گرم پانی سے مراد بیماری و حوادث ہیں ۔ صابن سے مراد موت ہے بھٹی سے مراد دوزخ ہے بس مومن کا دوزخ میں جانا میل کچیل داغ دھبہ سے پاک صاف ہونا ہے یہاں کی آگ میں بھی تطہیر کی خاصیت رکھی گئی ہے ۔ دیکھئے جیسے گوبر ناپاک مگر جل کر راکھ ہوکر پاک ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح تم بھی خدا کی محبت اور عشق میں جل کر فنا ہو جاؤ مٹ جاؤ ۔ سوختہ افروختہ ہو جاؤ پس پاک صاف ہوکر پہنچو۔ اسی کو فرماتے ہیں افروختن و سوختن وجامہ دریدن پروانہ زمن شمع زمن گل زمن آموخت