ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
ایک طالب نے احوال باطنی میں کمی کی شکایت لکھی تو تحریر کہ ایسی کمی بیشی لازم عادی ہے یکساں حال رہ ہی نہیں سکتا ، دوام تو اعمال پر ہوتا ہے نہ کہ احوال پر ۔ یہ تغیر مضر نہیں بلکہ اس میں مصالح ہیں جن کا مشاہدہ اہم طریق کو خود ہوجاتا ہے مثلا غیبت کے بعد حضور میں زیادہ لذت ہونا اور مثلا غیبت میں انکسار و ندامت کا غالب آنا اور مثلا اپنے عجزو کا مشاہدہ ہونا مثل ذلک ۔ نماز میں یکسوئی کی تدبیر ایک طالب کے استفسار پر نماز میں یکسوئی کی یہ تدبیر فرمائی کہ نماز میں توجہ ایک طرف رکھی جائے جس کی صورت یہ ہے کہ قیام کے وقت اس طرف التفاوت نہ کرے کہ اس کے بعد رکوع کرنا ہے ، رکوع میں اس طرف التفات نہ کرکے کہ اس کے بعد قومہ کرنا ہے وعلٰٰی ہذا ۔ بلکہ ہر رکن میں صرف اسی رکن کو مقصود بالا دا سمجھے اور اس طرف متوجہ رہے اسی طرح پھر دوسرے رکعت میں الی آخرالصلوۃ ۔ علاج کبر ایک طالب نے لکھا کہ حضور جب کسی شخص میں فی الواقع خدا داد فضیلتیں موجود ہیں تو اب ان موجودہ فضیلتوں کو کس طرح اپنے میں معدوم سمجھ کر اپنے آپ کو دوسروں سے ادنیٰ سمجھے ۔ اس کا جواب تحریر فرمایا کہ اکمل سمجھنا جائز ہے مگر افضل بمعنی مقبول حق اور اس کو مردود مطرود سمجھنا جائز نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ فی الحال اس کو کوئی عمل صالح ایسا ہو کہ اس کے تمام اعمال سے زیادہ پسندیدہ ہو اور اس میں کوئی رذیلہ ایسا ہو کہ اس کے سب رذائل سے زیادہ نا پسندیدہ ہو ۔ یا فی الحال نہ ہو تو فی المال اس کا احتمال ہے بس ان دونوں احتمالوں کا مستحضر رکھنا علاج کبر کیلئے کافی ہے ۔ انسان اس سے زیادہ کا مکلف نہیں ۔ غصہ کا علاج 1۔ ایک طالب کو غصہ کا یہ علاج تحریر فرمایا کہ مغضوب علیہ کو اپنے پاس سے جدا کردیا جائے یا اس کے پاس سے خود جدا ہوئیں اور فورء کسی شغل میں لگ جائیں ۔ 2۔ اسی طرح ایک طالب کو تحریر فرمایا کہ اس کا التزام کریں کہ جب ایسا ہوجائے مغضوب