ملفوظات حکیم الامت جلد 22 - یونیکوڈ |
نمایاں وصف حضرت والا حضرت والا کے عادات واخلاق میں سب سے نمایاں وصف بے تکلفی اور ضبط انتظام ہے ۔ محض تکلف یا عام رسم ورواج کی خاطر کوئی ایسی بات نہ پسند فرماتے ہیں اور نہ اختیار فرماتے ہیں جو اپنے یا دوسرے کیلئے بار ظاطر یا حقیقی نفع کے منافی ہو ۔ تکلف میں سراسر تکلیف کے باوجود لوگ اسی کو خوش اخلاقی سمجھتے ہیں ۔ حضرت کو اس خوش اخلاقی سے نہ صرف بالطبع بعد معلوم ہوتا ہے بلکہ اکثر صورتوں میں تعلیم و تربیت کے مصالح بھی اسکے مقتضیٰ نہیں ہوتے ۔ لیکن چونکہ لوگ عام طور سے تکلف وتصنع ہی کے عادی و طالب ہوگئے ہیں اسلئے حضرت کی معاشرت میں بعض باتیں غیر مانوس نظر آتی ہیں ۔ اور غلط فہمی کا باعث بن جاتی ہیں ۔ مثلا لوگ کثرت سے حاضر ہوتے رہتے ہیں ۔ جن کی عام طور سے مہمانداری کا اہتمام حضرت والا نے اپنے ذمہ نہیں رکھا ہے ابتداء میں کچھ دن رکھا تھا مگر حضرت کی طبیعت وطریقہ سے جو لوگ واقف ہیں جانتے ہیں کہ چھوٹا بڑا کام بھی اپنے ذمہ قبول فرمالیتے ہیں اس کا پورا اہتمام و حق بھی ادا فرماتے ہیں جس کا اثر لازما ارشاد وافادہ کی ان خدمت پر پڑتا تھا جو حاضر ہونے والوں کا اصل مقصود ہوتا ہے ۔ حضرت والا کی ہر بات میں حکمت حضرت والا اکثر خصوصا جب ایک سے زائد وقت کا مہمان ہو تو تکلف ہم طعامی کا نہیں فرماتے ، تکلیف پسند مہمانوں کو یہ بات گراں ہوسکتی ہے ۔ ایک مرتبہ خود ہی فرمایا کہ میزبان کے ساتھ ہہمان بے تکلف ہوکر نہیں کھاتا ۔ اندازہ کرنا چاہیے کہ جب ان چھوٹی چھوٹی باتوں میں ایسی دقیق رعایتیں فرماتے تھے تو مہمات امور میں کیا کیا حکمتیں نہ پیش نطر رہتی ہونگی ۔ رسمی تکلفات جو لوگ ہر جگہ رسمی تکلفات یا مصنوعی خوش اخلاقیوں کی تلاش میں رہتے ہیں ان کو یقینا حضرت کے ہاں بعض امور اجنبی معلوم ہوں گے جن کو وہ نا فہمی یا غلط فہمی سے خدا جانے کس کس چیز پر محمول کریں گے لیکن جو شخص کسی اور طبیعت کی تلاش میں حاضر ہوتا ہے وہ تو (بلا خوف تردید کہا جاسکتا ہے کہ ) حضرت کی ساری معاشرت کو حکمت ومصلحت پر مبنی پائیگا اور نام نہاد تشدد کے بجائے ہر امر میں انتہائی