بریلوی حضرات بھی اِس شرعی اُصول کے ماننے میں ہمارے ساتھ پوری طرح متفق ہیں چنانچہ بریلویوں کے علامہ سیّد محمود اَحمد رضوی مہتمم مدرسہ حزب الاحناف لاہور رقم طراز ہیں :
''فقہائِ اَحناف بہ تصریح فرماتے ہیں کہ جو شخص کسی اَمرِ مستحب کو فرض واجب سمجھنے لگے یا کسی اَمرِ مستحب کو فرض و واجب کا دَرجہ دے تو جان لو کہ اِس پر شیطان کا دَائو چل گیا۔ علامہ طیبی شرح مشکوٰة میں (حضرت عبد اللہ اِبن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث بالا کے ذیل میں) لکھتے ہیں کہ ''اِس کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص کسی اَمرِ مستحب کو ضروری سمجھے اَور رُخصت پر عمل نہ کرے تو شیطان کا دَائو اُس پر چل گیا'' (کہ شیطان نے اِسے گمراہ کر دیا) جب کسی مستحب کو ضروری سمجھنے کا یہ حکم ہے تو اَندازہ لگائو کہ کسی بدعت یا منکر (بری بات) کو ضروری سمجھنے والے کا کیا حال ہوگا۔'' ١
بہرحال حضرت عبد اللہ اِبن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ اَور فقہائِ اَحناف کے اِس بیان سے جو بریلویوں کے علامہ سیّد محمود اَحمد رضوی نے نقل کیا ہے، یہ بات اچھی طرح واضح ہوگئی کہ کسی غیر ضروری کام کو ضروری کام سمجھ کر کرنے والا شخص شیطان کے پھندے میں پھنس کر گمراہ ہو جاتا ہے۔
اگر کوئی شخص غیر ضروری کام کو ضروری نہیں سمجھتا لیکن اِتنی پابندی سے کرتا ہے کہ دیکھنے والا شخص اُس کو ضروری سمجھ لیتا ہے تو وہ بھی اِن ہی لوگوں کے زمرے میںشامل ہوگا جو غیر ضروری کام کو ضروری سمجھ کر کرنے والے ہیں۔ اِسی وجہ سے علمائے کرام بیان فرماتے ہیں کہ کسی نماز میں کوئی مخصوص سورت ہمیشہ اَور مسلسل پڑھنا منع ہے چنانچہ بریلویوں کے مفتی محمد خلیل صاحب رقمطراز ہیں :
''سورتوں کا معین کرلینا کہ اِس نماز میں ہمیشہ وہی سورتیں پڑھا کرے مکروہ ہے مگر جو سورتیں اَحادیث میں وارِد ہیں اُن کو کبھی کبھی تبرکاً پڑھ لینا مستحب ہے مگر ہمیشہ نہ پڑھے کہ کوئی واجب گمان کرلے۔'' ٢
١ بصیرت اَز سیّد محمود اَحمد رضوی ص ٢٣٧ بحوالہ مرقات ج ٢ ص ٣٥٣۔ ٢ ہمارا اِسلام حصہ چہارم ص ٦٩ ۔