Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رجب المرجب 1434ھ

ہ رسالہ

1 - 16
بدامنی اور خوف کے دور میں
مولانا عبید اللہ خالد
آج بدامنی اور خوف کا دور ہے ۔ لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتے ہیں۔ صبح ہوتی ہے تو شام کا کچھ پتا نہیں ہوتا، اور شام کو رات کی فکر کھائے جاتی ہے۔ پختہ گھروں میں رہنے کے باوجود آج بے چینی، بے سکونی اور خوف دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ دُنیا کی تمام تررعنائیوں میں گھرے ہونے کے باوجود گھٹن کا احساس غلبہ حاصل کیے ہوئے ہے۔ایسے میں انسان کو سب سے زیادہ دھڑکا اپنی جان کا لگا ہوا ہے، انسانی تاریخ میں ایسا بارہا ہوا ہے کہ آدمی کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے۔ اپنی حفاظت کا رِدارد محسوس ہونے لگی اور وہ کسی محفوظ قلعے کی تلاش میں سر گردان رہا۔ آج بھی حال یہ ہے کہ انسان اپنی حفاظت کے لیے پریشان ہے ۔ ایسے میں مجھے حدیث کے وہ الفاظ یاد آتے ہیں جن میں انسان کی ایسی بنیادی ضرورت کا حل پیش کیا جارہا ہے۔ ”رباط“ کے الفاظ کے ذریعے یہ رہ نمائی فراہم کی جارہی ہے کہ رباط یعنی محفوظ قلعے میں کیوں کر اپنی حفاظت کی جاسکتی ہے۔

حدیث کے مطابق جو لوگ ٹھنڈی راتوں میں اچھی طرح وضو کرتے ہیں ،مسجد کی طرف کثرت سے جاتے ہیں ، ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں رہتے ہیں اور ناگوارباتوں پر صبر کرتے ہیں ، ان کے لیے یہ اعمال دشمن سے حفاظت کے لیے محفوظ قلعے کا کام کرتے ہیں ۔

غور کیجیے تو آج بد امنی ، بے چینی اور خوف کا بڑا سبب انہی اعمال کا فقدان ہے ۔ نتیجہ یہ کہ حفاظت کے تمام تر اسباب ، خوشی کے تمام تروسائل … ان اعمال کے نہ ہونے کے باعث نہ حفاظت ہے اور نہ خوشی ، جان ومال کے خوف اور مایوسی نے چاروں طرف سے جکڑ رکھا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ امن کا ، سکون کا ، خوشی کا، حفاظت کا تمام تردار ومدار الله کے حکم پر ہے ، ظاہری ترقی ، مادی وسائل اور معاشی ترقی اگر الله کی نافرمانی کے ساتھ ہو گی تو ایسے معاشرے میں امن اور سکون فراہم نہیں ہو سکتا۔ امن، سکون، خوشی اور حفاظت کا براہ راست تعلق الله تعالیٰ کے احکام کی تعمیل سے ہے۔ الله کے حکم کی تکمیل وترویج ہی سے کسی معاشرے میں امن کی تعمیر ممکن ہے۔ باقی دیگر تمام تدابیر خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔
Flag Counter