Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق رمضان المبارک 1433ھ

ہ رسالہ

7 - 17
بُرے اخلاق، ارشاداتِ رسول صلی الله علیہ وسلم کی روشنی میں
محترمہ ام مجاہد

خود بینی
زواجر میں دیلمی کے حوالہ سے بیان کیا گیا ہے کہ جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا خود بینی ایسی بری بلا ہے کہ اُس سے ستّر برس کے بہترین عمل برباد ہو جاتے ہیں۔ ( دیلمی)

بے حیائی کی اشاعت
حضرت علی کرم الله وجہہ فرماتے ہیں بے حیائی کی باتیں کرنے والا او ران کی اشاعت کرنے والا اور پھیلانے والا دونوں گناہ میں برابر ہیں۔ (الادب المفرد)

دوسروں کو حقیر سمجھنا
حضرت ابوہریرہ  سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔ اس پر کوئی ظلم وزیادتی نہ کرے او راس کو بے مدد کے نہ چھوڑے او راس کو حقیر نہ جانے او رنہ اس کے ساتھ حقارت کا برتاؤ کرے ( کیا خبر کہ اس کے دل میں تقویٰ ہو جس کی وجہ سے وہ الله کے نزدیک مقرب ومکرم ہو )۔ پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے تین بار اپنے سینے کی طرف اشارہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تقویٰ یہاں ہوتا ہے (ہو سکتا ہے کہ تم کسی کو ظاہری حال سے معمولی آدمی سمجھتے ہو اور اپنے دل کے تقویٰ کی وجہ سے وہ الله کے نزدیک محترم ہو، اس لیے کبھی مسلمان کو حقیر نہ سمجھو) آدمی کے بُرا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے اوراس کے ساتھ حقارت سے پیش آئے۔ مسلمان کی ہر چیز دوسرے مسلمان کے لیے قابلِ احترام ہے ۔ اس کا خون، اس کا مال او راس کی آبرو (اس لیے ناحق اس کا خون گرانا، اس کا مال لینا او راس کی آبروریزی کرنا یہ) سب حرام ہیں۔ ( صحیح مسلم۔ معارف الحدیث)

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ علاماتِ قیامت میں یہ بات بھی ہے کہ معمولی طبقے کے لوگ بڑے بڑے مکان او راونچی اونچی حویلیاں بنا کر ان پر فخر کریں گے۔ ( بخاری ومسلم)

ریاء
محمود بن لبید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ خطرہ ” شرک اصغر“ کا ہے ۔ بعض صحابہ رضی الله عنہم نے عرض کیا یا رسول الله ! شرک اصغر کا کیا مطلب ہے ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ریا ( یعنی کوئی نیک کام لوگوں کے دکھاوے کے لیے کرنا)۔ (معارف الحدیث۔ مسند احمد)

اخلاص وللہیت ( یعنی ہر نیک عمل کا الله تعالیٰ کی رضا ورحمت کی طلب میں کرنا) جس طرح ایمان وتوحید کا تقاضا اور عمل کی جان ہے ۔ اسی طرح ریا وسمعہ، یعنی مخلوق کے دکھاوے اور دنیا میں شہرت اور نام وری کے لیے نیک عمل کرنا ایمان وتوحید کے منافی او رایک قسم کا شرک ہے ۔ (معارف الحدیث)

شداد بن اوس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم فرماتے تھے جس نے دکھاوے کے لیے نماز پڑھی اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لیے روزہ رکھا اس نے شرک کیا او رجس نے دکھاوے کے لیے صدقہ وخیرات کیا اُس نے شرک کیا۔ (مسند احمد۔ معارف الحدیث)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ر سول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانہ میں کچھ ایسے مکار لوگ پیدا ہوں گے جو دین کی آڑ میں دنیا کا شکار کریں گے ۔ وہ لوگوں پر اپنی درویشی ومسکنت ظاہر کرنے اوران کو متاثر کرنے کے لیے بھیڑوں کی کھال کا لباس پہنیں گے ۔ ان کی زبانیں شکر سے زیادہ میٹھی ہوں گی، مگر ان کے سینہ میں بھیڑیوں کے سے دل ہوں گے۔( ان کے بارے میں ) الله تعالیٰ کا فرمان ہے کیا یہ لوگ میرے ڈھیل دینے سے دھوکہ کھارہے ہیں یا مجھ سے نڈر ہو کر میرے مقابلے میں جرأت کر رہے ہیں؟ پس مجھے قسم ہے کہ میں ان مکاروں پر انہیں میں سے ایسا فتنہ پیدا کروں گا جو اُن کے عقل مندوں اور داناؤں کو بھی حیران بنا کر چھوڑے گا۔ (جامع ترمذی)

زنا
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دونوں آنکھوں کا زنا ( شہوت سے ) دیکھنا ہے اورزبان کا زنا ( شہوت سے) باتیں سننا ہے اور ہاتھ کا زنا (شہوت سے) کسی کا ہاتھ وغیرہ پکڑنا ہے او رپاؤں کا زنا (شہوت سے ) قدم اٹھا کر جانا ہے اور قلب کا زنا یہ ہے کہ (شہوت سے ) وہ خواہش کرتا ہے او رتمنا کرتا ہے ۔ (مسلم۔ حیاة المسلمین)

غصہ
حضرت ابو ذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہیے کہ بیٹھ جائے۔ پس اگر بیٹھنے سے غصہ فرو ہو جائے تو فبہا اور اگر پھر بھی غصہ باقی رہے تو چاہیے کہ لیٹ جائے۔ ( مسند احمد۔ جامع ترمذی)

سہل بن معاذ اپنے والد ماجد حضرت معاذ رضی الله عنہ سے راویت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص پی جائے غصہ کو در آں حالیکہ اس میں اتنی طاقت اور قوت ہے کہ کہ اپنے غصے کے تقاضے کو وہ نافذ اور پورا کرسکتا ہے ( لیکن اس کے باوجود محض الله کے لیے اپنے غصہ کو پی جاتا ہے اور جس پر اس کو غصہ ہے اس کو کوئی سزا نہیں دیتا) تو الله تعالیٰ قیامت کے دن ساری مخلوق کے سامنے اس کو بلائیں گے او راس کو اختیار دیں گے کہ حورانِ جنت میں سے جس حور کو چاہے اپنے لیے انتخاب کر لے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، معارف الحدیث)

حضوراقدس صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ مسلمانو! اگر تم میں سے کسی کوغصہ آئے تو اس کو لازم ہے کہ وہ خاموش ہو جائے۔ ( عن ابن عباس)

وہ آدمی طاقت ور نہیں ہے جو لوگوں کو دباتا اور مغلوب کرتا ہو، بلکہ وہ آدمی طاقت ور ہے جو اپنے نفس کو دبا سکتا او رمغلوب کر سکتا ہو۔ ( عن ابی ہریرہ، معارف الحدیث)

حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ رضائے الہٰی کے لیے غصہ کے گھونٹ کو پی جانے سے بڑھ کر کوئی دوسرا گھونٹ نہیں ہے۔

حضور صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب غصہ آئے تو وضو کر لینا چاہیے ۔ اگر کھڑے ہونے کی حالت میں غصہ آئے تو بیٹھ جائے ۔ اگر بیٹھنے کی حالت میں غصہ آئے تو لیٹ جائے۔ غصہ کے وقت اعوذ بالله من الشیطن الرجیم پڑھنے سے غصہ جاتارہتا ہے۔ (بخاری ومسلم)

غیبت
حضرت ابوسعید خدری او رحضرت جابر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا۔ غیبت زنا سے زیادہ سخت او رسنگین ہے ۔ بعض صحابہ رضی الله عنہم نے عرض کیا کہ حضرت ! غیبت زنا سے زیادہ سنگین کیوں کر ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ( بات یہ ہے کہ) آدمی اگر بدبختی سے زنا کر لیتا ہے تو صرف توبہ کرنے سے اس کو معافی او رمغفرت الله تعالیٰ کی طرف سے ہو سکتی ہے ۔ مگر غیبت کرنے والے کو جب تک خود وہ شخص معاف نہ کردے جس کی اس نے غیبت کی ہے اس کی معافی اور بخشش الله کی طرف سے نہیں ہو گی ۔ ( معارف الحدیث، شعب الایمان للبیہقی)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کس کو کہتے ہیں ؟ صحابہ کرام رضی الله عنہم نے عرض کیا الله اور اُس کے رسول کو زیادہ معلوم ہے ۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا اپنے بھائی کی کسی ایسی برائی کا ذکرکرنا جو واقعةً اس میں موجود ہو ۔ او راگر اس میں وہ برائی او رعیب موجود ہی نہیں ہے ( جو تم نے اس کی طرف منسوب کرکے ذکر کیا) تو پھر یہ تو بہتان ہوا او ریہ غیبت سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے ۔ ( معارف الحدیث ، حیوٰة المسلمین، صحیح مسلم)

خیانت
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے تمہیں قابلِ اعتماد سمجھ کر اپنی امانت تمہارے پاس رکھی ہے اس کی امانت واپس کر دو او رجوتم سے خیانت کرے تو تم اس کے ساتھ خیانت کا معاملہ نہ کرو۔ بلکہ اپنا حق وصول کرنے کے لیے دوسرے جائز طریقے اختیار کرو۔ ( ترمذی)

بدگمانی
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اپنے آپ کو بد گمانیوں سے بچاؤ۔ اس لیے کہ بد گمانی کے ساتھ جوبات کی جائے گی وہ سب سے زیادہ جھوٹی بات ہو گی اور دوسرے کے معاملات میں معلومات حاصل کرتے مت پھرو اور نہ ٹوہ میں لگو اور نہ آپ آپس میں تناجُش کرو اور نہ ایک دوسرے سے بُغض رکھو اور نہ ایک دوسرے کی کاٹ میں لگواور الله کے بندے بنو۔ آپس میں بھائی بھائی بن کر زندگی گزارو۔ ( بخاری ومسلم)

حضرت ابوالعالیہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ ہم کو اس بات کا حکم اورہدایت کی گئی ہے کہ ہم اپنے خادموں سے اپنے مال ومتاع کو مقفل رکھیں اوران کو اگر استعمال کے لیے کچھ دیا جائے تو ناپ کر یا گِن کر دیں ( اس خیال سے) کہ کہیں ان کی عادت نہ بگڑ جائے یا ہم میں سے کسی کو کوئی بد گمانی نہ ہو۔ ( بخاری ادب المفرد)

دورُخی
حضرت عمار بن یاسر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا دنیا میں جو شخص دورُخا ہو گا اور منافقوں کی طرح مختلف لوگوں سے مختلف قسم کی باتیں کرے گا۔ قیامت کے دن اس کے منھ میں آگ کی دو زبانیں ہوں گی۔ (معارف الحدیث، سنن ابی داؤد)

چغل خوری
عبدالرحمن بن غُنم اور اسماء بنتِ یزید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا الله کے بہترین بندے وہ ہیں جن کو دیکھ کر الله یاد آئے او ربدترین بندے وہ ہیں جو چغلیاں کھانے والے، دوستوں میں جدائی ڈالنے والے ہیں او رجو اُس کے طالب اور ساعی رہتے ہیں کہ الله کے پاک دامن بندوں کو کسی گناہ سے ملوث یا کسی مصیبت اورپریشانی میں مبتلا کریں۔ ( مسند احمد، شعب الایمان للبیہقی، معارف الحدیث)

جھوٹ
حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے ۔ (جامع ترمذی)

اور جامع ترمذی کی دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن صحابہ کرام رضی الله عنہم سے ارشاد فرمایا اور تین دفعہ ارشاد فرمایا کیا میں تم لوگوں کو بتاؤں کہ سب سے بڑے گناہ کون کون سے ہیں؟ پھر آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا الله کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا اور معاملات میں جھوٹی گواہی دینا او رجھوٹ بولنا۔ راوی کا بیان ہے کہ پہلے آپ صلی الله علیہ وسلم سہارا لگائے بیٹھے تھے، لیکن پھر سیدھے ہو کر بیٹھ گئے او ربار بار آپ صلی الله علیہ وسلم نے اس ارشاد کو دوہرایا، یہاں تک کہ ہم نے چاہا کاش! اب آپ صلی الله علیہ وسلم خاموش ہو جائیں یعنی اس وقت آپ صلی الله علیہ وسلم پر ایک ایسی کیفیت طاری تھی اور آپ صلی الله علیہ وسلم ایسے جوش سے فرمارہے تھے کہ ہم محسوس کر رہے تھے کہ قلب مبارک پر اس وقت بڑا بوجھ ہے، اس لیے جی چاہتا تھا کہ اس وقت آپ صلی الله علیہ وسلم خاموش ہو جائیں اوراپنے دل پر اتنا بوجھ نہ ڈالیں۔ (معارف الحدیث)

حضرت ابو امامہ باہلی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق ناجائز طور پر مار لیا تو الله نے ایسے آدمی کے لیے دوزخ واجب کر دی ہے او رجنت کو اس پر حرام کر دیا ہے۔ حاضرین میں سے کسی شخص نے عرض کیا یا رسول الله! اگرچہ وہ کوئی معمولی ہی چیز ہو ؟ ( اگر کسی نے کسی کی بہت معمولی سی چیز قسم کھاکرنا جائز طور سے حاصل کر لی تو کیا اس صورت میں بھی دوزخ اس کے لیے واجب اورجنت اس پر حرام ہو گی ) آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہاں! اگرچہ جنگلی درخت پیلو (مسواک) کی ٹہنی ہی ہو۔ ( رواہ مسلم۔ معارف الحدیث)

حضرت ابو ذر غفاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ قیامت کے دن الله تعالیٰ نہ ان سے ہم کلام ہو گا، نہ ان پر عنایت کی نظر کرے گا اور نہ گناہوں او رگندگیوں سے ان کو پاک کرے گا او ران کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ ابوذر غفاری رضی الله عنہ نے عرض کیا یہ لوگ تو نامراد ہوئے اور ٹوٹے میں پڑے، حضور! یہ تین کون ہیں ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا اپنا تہبند حد سے نیچے لٹکانے والا ( جیسا متکبروں اور مغروروں کا طریقہ ہے) او راحسان جتانے والا او رجھوٹی قسمیں کھا کے اپنا سودا چلانے والا۔ ( صحیح مسلم، معارف الحدیث)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی کے لیے یہی جھوٹ کافی ہے کہ وہ جو کچھ سنے اسے (بلاتحقیق) بیان کرتا پھرے۔ ( صحیح مسلم۔ معارف الحدیث)

حضرت عبدالله بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس شخص نے حاکم کے سامنے جھوٹی قسم کھائی، تاکہ اس کے ذریعہ کسی مسلمان آدی کا مال مارلے تو قیامت کے دن الله تعالیٰ کے سامنے اس حال میں اس کی پیشی ہو گی کہ الله تعالیٰ اس پر سخت غضب ناک او رناراض ہوں گے۔( صحیح بخاری ومسلم)

مصلحت آمیزی
ام کلثوم رضی الله عنہا بنت عقبہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ آدمی جھوٹا اور گنہگار نہیں ہے جو باہم لڑنے والے آدمیوں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش کر ے اور اس سلسلہ میں (ایک فریق کی طرف سے دوسرے فریق کو خیر او ربھلائی کی باتیں پہنچائے اور اچھا اثر ڈالنے والی) اچھی باتیں کرے۔ (بخاری ومسلم)

ایمان داروں کو رسوا کرنا
حضرت عبدالله بن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور آپ نے بلند آواز سے پکارا اور فرمایا اے وہ لوگو! جو زبان سے اسلام لائے ہو اور ان کے دلوں میں ابھی ایمان پوری طرح اترا نہیں ہے، مسلمان بندوں کو ستانے سے او ران کو عار دلانے سے اور شرمندہ کرنے سے او ران کے چھپے ہوئے عیبوں کے پیچھے پڑنے سے باز رہو، کیوں کہ الله کا قانون ہے کہ جو کوئی اپنے مسلمان بھائی کے عیوب کے پیچھے پڑے گا الله اس کے عیوب کے پیچھے پڑے گا اور جس کے عیوب کے پیچھے الله تعالیٰ پڑے گا وہ اس کو ضرور رسوا کرے گا ( اور وہ رسوا ہو کر رہے گا) اگرچہ اپنے گھر کے اندرہی ہو۔(جامع ترمذی، معارف الحدیث)

حضرت ابن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے بُرا سودا اور سب سے بدترین سودوں میں خبیث سودا یہ ہے کہ کسی مسلمان کی آبروریزی کی جائے او رایک مسلمان کی حرمت کو ضائع کیا جائے۔ (ابن ابی الدنیا۔ بیہقی)

بخل
حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دھوکہ باز، بخیل اوراحسان جتانے والا آدمی جنت میں نہ جاسکے گا۔ (جامع ترمذی، معارف الحدیث)

انتقام
اس کے بعد فرمایا اے ابوبکر! تین باتیں جو سب کی سب بالکل حق ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ جس بندہ پر کوئی ظلم وزیادتی کی جائے او روہ محض الله عزوجل کے لیے اس سے درگزر کرے( اور انتقام نہ لے) تو الله اس کے بدلہ میں اس کی بھرپور مدد فرمائیں گے ( دنیا اور آخرت میں اس کو عزت دیں گے)۔

اور دوسری بات یہ ہے کہ جو شخص صلہٴ رحمی کے لیے دوسروں کو دینے کا دروازہ کھولے گا تو الله تعالیٰ اس کے عوض اس کو اور بہت زیادہ دیں گے۔

اور تیسری بات یہ ہے کہ جو آدمی ( ضرورت سے مجبور ہو کر نہیں، بلکہ) اپنی دولت بڑھانے کے لیے سوال او رگدا گری کا دروازہ کھولے گا تو الله تعالیٰ اس کی دولت کو او رزیادہ کم کردیں گے۔ ( مسند احمد، معارف الحدیث)

بغض وکینہ
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ہر ہفتہ میں دو دن دوشنبہ اور پنج شنبہ کو لوگوں کے اعمال پیش ہوتے ہیں تو بندہٴ مؤمن کی معافی کا فیصلہ کر دیا جاتا ہے ، سوائے ان دو آدمیوں کے جو ایک دوسرے سے کینہ رکھتے ہیں۔ پس ان کے بارے میں حکم دے دیا جاتا ہے کہ ان دونوں کو چھوڑے رکھو۔ ( یعنی ان کی معافی نہ لکھو) جب تک یہ آپس کے اس کینہ او رباہمی دشمنی سے باز نہ آویں اور دلوں کو صاف نہ کر لیں۔ (صحیح مسلم۔ معارف الحدیث)

حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم دوسروں کے متعلق بد گمانی سے بچو۔ کیوں کہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے ۔ تم کسی کی کم زوریوں کی ٹوہ میں نہ رہا کرو اور جاسوسوں کی طرح راز دارانہ طریقے سے کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو۔ او رنہ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی بے جا کوشش کرو، نہ آپس میں حسد کرو، نہ بُغض وکینہ رکھو او رنہ ایک دوسرے سے منھ پھیرو، بلکہ اے الله کے بندو! الله کے حکم کے مطابق بھائی بھائی بن کر رہو ۔ ( بخاری ومسلم۔ معراف الحدیث )

حسد
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ، رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم حسد کے مرض سے بہت بچو۔ حسد آدمی کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو کھا جاتی ہے۔ (سنن ابی داؤد)

حضرت رسول ِ مقبول صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مسلمانو! تمہارے درمیان بھی وہ بیماری آہستہ آہستہ پھیل گئی ہے جوتم سے پہلے لوگوں میں تھی اور اس سے میری مراد بُغض وحسد ہے، یہ بیماری مونڈ دینے والی ہے، سر کے بالوں کو نہیں، بلکہ دین وایمان کو۔ (مسنداحمد، جامع ترمذی، معارف الحدیث)

قساوت قلبی کا علاج
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے اپنی قساوت قلبی ( سخت دلی) کی شکایت کی۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو۔ ( مسند احمد، معارف الحدیث)

منافقت
حضرت عبدالله ابن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ چار عادتیں ایسی ہیں کہ جس میں وہ چاروں جمع ہو جائیں تو وہ خالص منافق اور جس میں ان چاروں میں سے کوئی ایک خصلت ہے اس میں نفاق کی ایک خصلت ہو گی او ر وہ اسی حال میں رہے گا جب تک کہ اس عادت کو نہ چھوڑدے۔ وہ چاروں عادتیں یہ ہیں کہ جب اس کو کسی امانت کا امین بنایا جائے تو اس میں خیانت کرے او رجب باتیں کرے تو جھوٹ بولے او رجب عہد معاہدہ کرے تو اس کی خلاف ورزی کرے اور جب کسی سے جھگڑا اوراختلاف ہو تو بد زبانی کرے۔ ( بخاری ومسلم)

ظلم
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ سرورِ کائنات جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مظلوم کی بد دعا، جو ظالم کے حق میں ہو، بادلوں کے اوپر اٹھالی جاتی ہے۔ آسمانوں کے دروازے اس دعا کے لیے کھول دیے جاتے ہیں او رالله تعالیٰ فرماتا ہے میں تیری امداد ضرور کروں گا۔ اگرچہ کچھ تاخیر ہو ۔ ( مسند احمد، ترمذی)

حضرت ابن عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مظلوم کی بد دعا سے بچو۔ یہ بَد دعا شعلے کی طرح آسمان پر چڑھ جاتی ہے۔ (حاکم)

حضرت ابن عباس رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ فرماتا ہے قسم ہے مجھ کو اپنی عزت وجلال کی! میں جلد یا بدیر ظالم سے بدلہ ضرور لوں گا۔ او راس سے بھی بدلہ لوں گا جو باوجود قدرت کے مظلوم کی امداد نہیں کرتا۔ (ابوالشیخ)

ظالم کی اعانت
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ امرا کی حاشیہ نشینی اختیار کرتے ہیں اور ظالموں کی اعانت کرتے ہیں ان کا انجام سخت خراب ہو گا۔ نہ تو مسلمانوں میں ان کا شمار ہو گا او رنہ وہ میرے حوض کوثر پر آئیں گے، خواہ وہ کتنا ہی اسلام کا دعویٰ کریں۔ ( اہل سنن)

حضرت رسول کریم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے پوچھا کہ کیا تم جانتے ہو مفلس کیسا ہوتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا، ہم میں مفلس وہ کہلاتا ہے جس کے پاس مال ومتاع نہ ہو۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں بڑا مفلس وہ ہے کہ قیامت کے دن نماز، روزہ، زکوٰة سب لے کر آئیں، لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ہے کہ کسی کو برا بھلا کہا تھا اور کسی کو تہمت لگائی تھی او رکسی کا مال کھا لیا تھا اور کسی کا خون کیا تھا اور کسی کو مارا تھا، بس اس کی کچھ نیکیاں ایک کو مل گئیں اور کچھ دوسرے کو مل گئیں او راگر ان حقوق کے بدلے ادا ہونے سے پہلے اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں تو ان حق داروں کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے او راس کو دوزخ میں پھینک دیا جائے گا۔ (بہشتی زیور)

بد گوئی
حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کے سامنے مرتبہ میں کم وہ شخص ہو گا جس کی فحش گوئی اور بد زبانی کے ڈر سے لوگوں نے اس کو ملنا چھوڑ دیا ہو۔(بخاری ومسلم)

حضرت انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں جناب رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام اعضا سے زیادہ زبان کو سخت عذاب ہو گا ۔ زبان کہے گی اے رب! تُو نے جسم کے کسی عضو کو اتناعداب نہیں دیا جتنا مجھے دیا۔ الله تعالیٰ فرمائے گا تجھ سے ایسی بات نکلتی تھی جو مشرق ومغرب تک پہنچ جاتی تھی۔ مجھے اپنی عزت کی قسم! تجھ کو تمام اعضاء سے زیادہ عذاب دوں گا۔ (ابوالنعیم)

عیب چینی
حضرت عائشہ رضی الله عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم سے (ایک موقع پر) کہا کہ صفیہ رضی الله عنہا کا یہ عیب کہ وہ ایسی اورایسی ہے کافی ہے ( یعنی یہ کہ وہ پستہ قد ہے اور یہ بہت بڑا عیب ہے)۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا! عائشہ تم نے اتنا گندہ لفظ منھ سے نکالا ہے کہ اگر اسے سمندر میں گھول دیا جائے تو پورے سمندر کو گندہ کر دے۔ ( مشکوٰة، حیٰوة المسملین)

بدنگاہی
حضرت بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے حضرت علی رضی الله عنہ سے فرمایا اے علی! کسی عورت پر اچانک نگاہ پڑ جائے تونظر پھیر لو۔ دوسری نگاہ اس پر نہ ڈالو، پہلی نگاہ تو تمہاری ہے، مگر دوسری نگاہ تمہاری نظر نہیں ہے، بلکہ شیطان کی ہے۔ (ابوداؤد، حیوٰة المسلمین)

لعنت کرنا
رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص کسی پر لعنت کرتا ہے تو اول وہ لعنت آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔ آسمان کے دروازے بند کر لیے جاتے ہیں پھر وہ زمین کی طرف اترتی ہے، وہ بھی بند کرلی جاتی ہے ۔ پھر وہ دائیں بائیں پھرتی ہے، جب کہیں ٹھکانہ نہیں پاتی تب اُ س کے پاس جاتی ہے جس پر لعنت کی گئی تھی اگر وہ اس لائق ہو اتو خیرورنہ پھر اسی کہنے والے پر پڑتی ہے۔

#… بعض عورتوں کو بہت عادت ہے کہ سب پر خدا کی مار، خدا کی پھٹکار کیا کرتی ہیں او رکسی کو بے ایمان کہہ دیتی ہیں۔ یہ بڑا گناہ ہے، چاہے آدمی کو کہے یا جانور کو یا او رکسی چیز کو ۔ ( بہشتی زیور)

خود کشی
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے اپنی جان کو ہلاک کیا تو قیامت میں اس کو یہی عذاب دیا جائے گا کہ وہ اپنی جان کو ہلاک کرتا رہے گا او رجس طرح سے دنیا میں اپنی جان کو ہلاک کیا ہے اسی طرح دوزخ میں ہلاک کرتا رہے گا اور جس نے اپنے آپ کو پہاڑ سے گرایا ہو گا وہ پہاڑ پر سے گرایا جاتا رہے گا او رجس نے زہر پیا ہو گا وہ زہر پلایا جاتارہے گا او رجس نے اپنے آپ کو چھری سے قتل کیا ہو گا وہ چھری سے ذبح ہوتا رہے گا۔ (بخاری ومسلم) 
Flag Counter