Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق جمادی الثانیہ 1432ھ

ہ رسالہ

17 - 17
مبصر کے قلم سے
ادارہ

تبصرہ کے لیے کتاب کے دو نسخے ارسال کرنا ضروری ہے۔ صرف ایک کتاب کی ترسیل پر ادارہ تبصرے سے قاصر ہے۔ تبصرے کے لیے کتابیں صرف مدیر الفاروق یا ناظم شعبہ الفاروق کو بھیجی جائیں (ادارہ)

ثنائیات الامام الاعظم ابی حنیفہ
تالیف: عبدالعزیز یحییٰ السعدی
صفحات:447 سائز:23x36=16
ناشر: مکتبہ علمیہ، اسلام مارکیٹ، نزد جامعة العلوم الاسلامیہ، بنوری ٹاؤن، کراچی

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اس کتاب میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کی ثنائی روایات کو جمع کیا گیا ہے اور یہ کل دو سو انیس روایات ہیں۔ کتاب کے مرتب جناب عبدالعزیز یحییٰ سعدی ہیں انہوں نے کتاب کو چھ ابواب اور ایک خاتمہ میں تقسیم کیا ہے:

پہلے باب میں سندعالی کی تعریف، خصوصیات، اقسام اور دیگر مباحث کے علاوہ اسنادثنائی سے متعلق معلومات جمع کی گئی ہیں۔

دوسرے باب میں امام ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کا تعارف وترجمہ اور سندعالی میں ان کے مقام ومرتبہ کے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔

تیسرے باب میں امام ابوحنیفہ رحمة الله علیہ کی مسانید سے ثنائی روایات کو جمع کر کے مطبوعہ کتب حدیث سے ان کی تخریج کا اہتمام کیا گیاہے۔

چوتھے باب میں اسانید مرسلہ، منقطعہ او رمختلف فیہ ثنائی روایات کو جمع کرکے ان پر بحث کی گئی ہے کہ بعض روایتیں اگرچہ بظاہر ثنائی ہیں لیکن انقطاع اور ارسال کی وجہ سے درحقیقت وہ ثنائی روایات میں داخل نہیں ہیں۔ یہ کل35 روایتیں ہیں او ران میں سے ایک روایت موضوع بھی ہے۔

پانچویں باب میں ثنائی روایات کے راوی صحابہ وتابعین کا ترجمہ شامل کیا گیا ہے او راس کے آخر میں خاتمہ ہے جس میں مؤلف نے اپنی بحث کے نتائج کو بیان کیا ہے۔

چھٹے باب میں حروف تہجی کے اعتبار سے راویوں کی فہرست، قرآنی آیات کی فہرست اور اطراف حدیث کی فہرست شامل کی گئی ہے۔

کتاب کی ابتداء میں مولانا ڈاکٹر عبدالحلیم نعمانی اور معروف شامی عالم دین ڈاکٹر نورالدین عتر کا مقدمہ بھی شامل ہے۔ اپنے موضوع کے اعتبار سے یہ ممتاز اور منفرد علمی کاوش ہے اور کتاب کے مرتب اس حوالے سے تحسین کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس کام کو سر انجام دے کر گویا علمی دنیا پرواجب ایک اہم فریضے کو ادا کر دیا ہے ۔ کتاب کی ترتیب میں تحقیق کے جدید تقاضوں کا بھی خیال رکھا گیا ہے۔

البتہ کتاب میں موجود بعض نحوی غلطیوں کی اصلاح کی ضرورت ہے ، مثلاً کتاب کے نام میں ابوحنیفہ ”واؤ“ کے ساتھ لکھا گیا ہے جب کہ نحوی اعتبار سے صحیح ”یاء“ کے ساتھ ہے، اسی طرح صفحہ نمبر222 پر ”مسند إمام أبي حنیفہ“، صفحہ223 پر ”بلفظ أبوداود“ اور صفحہ289 پر کتاب ”الفضائل القرآن“ لکھا گیا ہے ان کا نحوی قواعدکے مخالف ہونا ظاہر ہے، مسند امام اعظم کے نسخوں کے تعارف میں ان کی طباعتی معلومات اور غیر مطبوعہ نسخوں کے مقام کی نشان دہی بہتر رہے گی۔

کتاب کا کاغذ درمیانہ او رجلد بندی مضبوط ہے۔

بین الاقوامی واسلامی جغرافیہ
مؤلف: مولانا محمد الیاس ندوی
صفحات:160 سائز:20x30=8
ناشر: مجلس نشریات اسلام، ناظم آباد، کراچی

مولانا محمد الیاس ندوی نے اس کتاب میں بین الاقوامی او راسلامی جغرافیے کے متعلق قدیم وجدید معلومات کا ذخیرہ جمع کیا ہے، جس میں انہوں نے سرکاری اسکولوں میں ابتدائی درجات سے بارہویں تک پڑھائی جانے والی جغرافیہ کی کتابوں کا نچوڑ پیش کیا ہے او رمدارس کے طلباء کا خیال رکھتے ہوئے کتاب کو سہل انداز اور آسان پیرایے میں ترتیب دیا ہے ۔ ساتھ ساتھ انہوں نے بعض جغرافیائی اشیاء جیسے کائنات، زلزلہ، چاندگرہن، سورج گرہن وغیرہ کااسلامی نقطہ نظر سے جائزہ لیا ہے۔ ہندوستان میں خاص کر سرکاری نصابوں میں پڑھائی جانے والی جغرافیے کی کتابیں اپنے مرتبین کے مخصوص فکری وثقافتی مزاج کی وجہ سے بسا اوقات مسلمان طلباء کے لیے مفید نہیں ہوتیں بلکہ فکری حوالے سے ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں، یہ کتاب اس طرح کے نقائص سے پاک ہے او راسلامی اصولوں کو مدّنظر رکھ کر مرتب کی گئی ہے، بین الاقوامی او راسلامی جغرافیہ معلوم کرنے کے لیے مدارس کے طلبا وعلماء کو اس سے استفادہ کرنا چاہیے۔

کتاب کا کاغذ درمیانہ اور ٹائٹل کارڈ کا ہے۔

ذکر اجتماعی وجہری شریعت کے آئینے میں
افادات: مولانا مفتی رضاء الحق صاحب
مرتب: مفتی محمد الیاس
صفحات:182 سائز:23x36=16
ناشر: زمزم پبلشرز، اردو بازار، کراچی

زیر نظر کتاب میں ذکر اجتماعی او رجہری کو شرعی دلائل کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے اور اس موضوع سے متعلق فقہی عبارتیں، اکابر علماء دیوبند کے فتاوی اور دیگر تحریریں بھی جمع کی گئی ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہ ذکر کی دونوں صورتیں ( سری او رجہری) جائز او راحادیث سے ثابت ہیں، البتہ احوال واشخاص کے اعتبار سے ان کی فضیلت میں فرق ہو جاتا ہے کہ بعض احوال واشخاص کے لیے ذکر جہری اور بعض کے لیے ذکر سری زیادہ مفید ہوتا ہے ، پھر فوائد واثرات کو ملحوظ رکھتے ہوئے تصوف کے سلاسل اربعہ نے اپنے مزاج ومذاق کے مطابق ان دونوں صورتوں میں سے کسی ایک کو اختیار کیا ہے ، چناں چہ چشتی حضرات کے ہاں ذکر جہری اور نقشبندی حضرات کے ہاں ذکر سری افضل ہے او راسی کو انہوں نے اقرب إلی السنہ قرار دیا ہے۔ صاحب کتاب چوں کہ چشتی سلسلے کے بزرگ ہیں، اس لیے انہوں نے زیر نظر کتاب میں دلائل وبراہین سے ثابت کیا ہے کہ ذکر جہری کے جواز میں اختلاف نہیں بلکہ بعض صورتوں میں علماء نے اسے اولیٰ قرار دیا ہے۔

کارڈ ٹائٹل کے ساتھ یہ کتاب عمدہ کاغذ پر چھپی ہے۔

ماہنامہ الشریعہ
یہ رسالہ معروف عالم دین مولانا زاہد الراشدی کی سرپرستی میں شائع ہوتا ہے۔ اس کی حیثیت ایک آزاد فورم کی ہے او را س میں مختلف افکار کے حامل افراد قومی، دینی ، مذہبی او رادبی موضوعات پر اپنی فکری کاوشوں کی قلم کاری کرتے ہیں۔ بعض چیزیں اس میں قابل اشکال بھی آجاتی ہیں یہاں تک کہ بسا اوقات بعض مسلمہ مسائل کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے۔ رسالے کے مدیر مولانا زاہد الراشدی کے بیٹے حافظ عمار خان ناصر ہیں جو معروف تجدد پسند جاوید احمد غامدی کے شاگرد وخوشہ چیں ہیں او رافکار ونظریات میں انہی کی ترجمانی کرتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے انہوں نے ”حدود تعزیرات چند اہم مباحث“ نامی ایک متنازعہ کتاب لکھی تھی اور نومبر/دسمبر2008ء کے اس شمارے میں مذکورہ کتاب سے متعلق بعض خطوط بھی شامل کیے گئے ہیں ۔ عام قاری کے لیے اس رسالے کا مطالعہ اس لیے مفید نہیں کہ مذہبی لوگوں کی سرپرستی میں شائع ہونے کی وجہ سے اس کی ہر رطب ویابس تحریر کو وہ درست سمجھ بیٹھے گا اور غلط فہمی کا شکار ہو گا۔

رسالے کی ترتیب وسیٹنگ میں سلیقہ مندی نمایاں ہے، جو ظاہر ہے کہ مدیر کی محنت وکاوش کی آئینہ دار ہے ۔ خط وکتابت کا پتہ ہے: ماہنامہ الشریعہ، پوسٹ بکس331، گوجرانوالہ، پاکستان۔ 
Flag Counter